"ثناء اللہ امرتسری" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
اضافہ مواد, اضافہ حوالہ جات |
||
سطر 1:
[[زمرہ:1868ء کی پیدائشیں]]▼
[[زمرہ:1948ء کی وفیات]]▼
[[زمرہ:احمدیہ کے نقاد]]▼
[[زمرہ:پاکستان کے سنی علما]]▼
[[زمرہ:کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات]]▼
[[زمرہ:مفسرین]]▼
[[زمرہ:قاسمی فضلا]]▼
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی}}
'''ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری<ref name=":
== حالات زندگی ==
مولانا ثناءاللہ کے والد نام خضرجو اور تایا کا اسم گرامی اکرام جو تھا۔ آباؤ اجداد کا تعلق کشمیر کے منٹو خاندان سے تھا۔ یہ لوگ علاقہ دوڑ کے رہنے والے تھے جو تحصیل اسلام آباد [[ضلع سرینگر|ضلع سری نگر]] میں واقع ہے۔ کشمیر کے زیادہ تر لوگ پشمینے کی تجارت کیا کرتے تھے۔ مولانا ثناءاللہ کے والد اور تایا کا بھی یہی کاروبار تھا۔ مولانا کا خاندان 1860ء میں [[کشمیر]] کے [[ڈوگرا راج|ڈوگرا حکمران]] راجہ رنبیر سنگھ کی ستم رائیوں سے تنگ آ کر [[امرتسر]] میں سکونت پذیر ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب [[برصغیر]] پر [[برطانوی راج|انگریز کی حکمرانی]] تھی اور یہ خطہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔<ref name=":
== تحصیل علم ==
جب مولانا ثناءاللہ 14 سال کے ہوئے تو پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور آپ مولانا احمداللہ رئیس امرتسرکے مدرسہ تائید الاسلام میں داخلہ لیا اور درس نظامی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔<ref name=":
مولانا ثناءاللہ فرماتے ہیں:<ref>اخبار اہل حدیث امرتسر، 23 جنوری 1942</ref><ref name=":2" />▼
{{اقتباس|علم حدیث میں نے تین مختلف درس گاہوں سے حاصل کیا۔ خالص اہل حدیث، خالص حنفی، بریلوی عقیدہ۔ پنجاب میں حافظ عبد المنان میرے شیخ الحدیث تھے۔
دیوبند میں مولانا محمود الحسن اور کانپور میں مولانا احمد حسن میرے شیخ الحدیث تھے۔ میں نے حدیث تین استادوں سے طرز تعلیم سیکھا۔ وہ بلکل ایک دوسرے مختلف تھا۔}}
== بعد فراغت ==
[[کانپور]] سے فراغت کے بعد مولانا ثناءاللہ اپنے وطن [[امرتسر]] واپس آئے اور مدرسہ تائید الاسلام میں جہاں سے تعلیم کاآغاز کی تھا درس و تدریس پر مامور ہو گئے اور 6 سال تک یہیں پڑھاتے رہے۔<ref name=":
ابوالوفا نے آغاز عمر سے ہی مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے عقائد وخیالات کی تحقیق تنکیج کا عمدہ زوق رکھتے تھے۔ آپ نے جس فضا میں آنکھ کھولی تھی اس میں اسلام کے تین دشمن اپنی پوری قوت کے ساتھ اسلام پر حملہ آور نظر آ رہے تھے۔<ref name=":
=== آریہ ===
آریہ سماج نے ملک میں انتشار پھیلا رکھا تھا، آئے دن اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف دل آزاد کتابیں شائع کرتے رہتے تھے اور سرزمین ہند میں اسلام کے نام و نشان مٹا دینے کا عزم رکھتے تھے۔<ref name=":
=== عیسائی ===
[[مسیحی|عیسائی]] جنہوں نے [[جنگ آزادی ہند 1857ء|1857ء]] میں مکمل سیاسی غلبہ حاصل کر لینے کے بعد اسلامی افکار عقائد اور تمدن وثفاقت کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا تھا۔ ان کے [[پادری]] [[برصغیر|بر صغیر]] میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک دندناتے پھرتے تھے۔<ref name=":
=== قادیانی ===
[[قادیانی]] جس کا سربراہ [[مرزا غلام احمد|مرزا غلام احمد قادیانی]] تھا اس کے دعوئے مسیحیت سے اسلامی حلقوں میں ہلچل مچی ہوئی تھی۔<ref name=":
== صحافیت ==
=== اخبار مسلمان ===
مولانا ثناء اللہ نے 1900ء مسلمان کے نام سے ایک رسالہ جاری کیا۔ مئی 1908ء تک یہ ماہنامہ رہا اور اس کے بعد 7 جون 1910ء سے اس کی اشاعت ہفت روزہ ہو گئی۔ جولائی 1913ء کو مولانا نے اس کی ادارت کے حقوق منشی علم الدین امرتسری کے نام منتقل کر دئے۔ کچھ دن بعد اس کی اشاعت بند کر دی گئی۔<ref name=":
=== اخبار ہفت روزہ اہل حدیث===
{{Main|ہفت روزہ اہل حدیث (اخبار)}}[[ہفت روزہ اہل حدیث (اخبار)|ہفت روزہ اہل حدیث]] مولانا ثناء اللہ نے 13 نومبر 1903ء کو جاری کیا اور یہ اخبار مسسل چوالیس سال تک باقاعدہ جاری رہا۔ یہ اخبار کسی جذبے کے تحت جاری ہوا تھا، مولانا ثناء اللہ خود فرماتے ہیں:<ref name=":
▲[[ہفت روزہ اہل حدیث (اخبار)|ہفت روزہ اہل حدیث]] مولانا ثناء اللہ نے 13 نومبر 1903ء کو جاری کیا اور یہ اخبار مسسل چوالیس سال تک باقاعدہ جاری رہا۔ یہ اخبار کسی جذبے کے تحت جاری ہوا تھا، مولانا ثناء اللہ خود فرماتے ہیں:<ref name=":4" /><ref name="mahbub">{{cite book|title=تاریخ دار العلوم دیوبند (جلد 2)|author1=[[سید محبوب رضوی]]|first=|publisher=ادرہ احتمام، [[دار العلوم دیوبند]]|year=|isbn=|edition=1981|location=|page=45-46|pages=|language=English|translator=پروفیسر مرتض حسین ایف قریشی|chapter=مولانا ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری}}</ref><ref name=":0" /><ref name=":2" />
{{اقتباس|جب مذہبی تبلیغ کی ضرورت روز بروز بڑھتی نظر آئی اور تصنیف کتب کا ناکافی ثابت ہوا تو اخبار اہلحدیث جاری کیا گیا،
جس میں ہر غلط خیال کی اصلاح کی جاتی اور غیر مسلم کے حملہ کا جواب دیا جاتا ہے۔}}
اس کا آخری شمارہ [[3 اگست|03 اگست]] 1947ء کو شائع ہوا۔ اس اخبار نے اسلام کی اشاعات اور اردن باطلہ کی تردید میں نمایاں خدمات سرانجام دیا۔<ref name=":
=== مرقع قادیان ===
یہ ماہنامہ 15 اپریل1907ء کو جاری ہوا اور اکتوبر 1908ء تک جاری رہا۔ اس کے بعد دوبارہ اپریل 1931ء کو جاری ہوا اور اپریل 1933ء تک جاری رہا۔<ref name=":
== تصانیف ==
سطر 48 ⟵ 52:
مولانا نے تفسیر نویسی میں بھی کام کیا ہے۔ اور اہل تقلید پر علمی تنقید کی ہے اور ان کے غلط کا قلع قمع کیا ہے۔ [[تفسیر قرآن|تفسیر قران]] میں ایک تفسیر "تفسیر ثنائی" کے نام سے لکھی ہے۔ ایک تفسیر اردو میں ہے ’’تفسیربا الرائے، اس تفسیر میں مولانا نے تفاسیر و تراجم قرآن قادیانی چکڑیالوی، بریلوی شیعہ وغیرہ کی اغلاط کی نشان دہی کی ہے اور ساتھ ساتھ ان کی اصلاح بھی کی ہے۔
مولاناکی تصانیف رسائل وجرائد کی تعداد کم وبیش 174 ہے۔ ان میں سے چند قابل ذکر کے نام<ref name=":
* تفسير ثنائی (عربی)
سطر 64 ⟵ 68:
=== تفسیر ثنائی ===
{{Main|تفسیر ثنائی}}[[تفسیر ثنائی]] 8 جلدوں میں ہے۔ 1895ء میں اس تفسیر کی پہلی جلد 18فروری 1931ء کو مکمل ہوئی۔ یہ تفسیر اردو زبان میں ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے:▼
▲[[تفسیر ثنائی]] 8 جلدوں میں ہے۔ 1895ء میں اس تفسیر کی پہلی جلد 18فروری 1931ء کو مکمل ہوئی۔ یہ تفسیر اردو زبان میں ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے:
{| class="sortable wikitable collapsible"
!
! style="width: 20%;" |صفحات
! style="width: 40%;" |سورۃ
|-
|ایک
|148
|[[سورہ فاتحہ]] تا [[سورہ بقرہ]]
سطر 80 ⟵ 82:
|[[آل عمران]] تا [[النساء]]
|-
|تین
|184
|[[المائدہ|سورۃ المائدہ]] تا [[الاعراف|سورۃ الاعراف]]
|-
|چار
|206
|[[الانفال|سورۃ الانفال]] تا [[النمل|سورۃ النمل]]
|-
|پانچ
|200
|[[الاسرا|سورۃ الاسرا]] تا [[الفرقان|سورۃ الفرقان]]
|-
|چھہ
|200
|[[الشعرآء|سورۃ الشعرآء]] تا [[یٰس|سورۃ یٰس]]
|-
|سات
|202
|[[الصافات|سورۃ الصافات]] تا [[النجم|سورۃ النجم]]
سطر 110 ⟵ 112:
=== حق پرکاش ===
{{Main|حق پرکاش بجواب ستیارتھ پرکاش|دیانند سرسوتی|ستیارتھ پرکاش}}یہ [[دیانند سرسوتی]] کی کتاب [[ستیارتھ پرکاش]] کا جواب ہے۔
=== تُرکِ اسلام ===
{{Main|غازی محمود دھرمپال}}تُرکِ اسلام ایک مسلم [[غازی محمود دھرمپال|عبدالغفور]] نامی (نو آریہ دھرمپال) کے رسالے تَرکِ اسلام کا جواب ہے۔▼
▲تُرکِ اسلام ایک مسلم [[غازی محمود دھرمپال|عبدالغفور]] نامی (نو آریہ دھرمپال) کے رسالے تَرکِ اسلام کا جواب ہے۔
=== مقدس رسول ===
{{Main|مقدس رسول}}1924ء میں ایک گمنام آریہ نے رنگیلا رسول کے نام سے ایک کتاب شائع کی تو رنگیلا رسول کے جواب میں مولانا ثناء اللہ نے میں [[مقدس رسول]] لکھی گئی تھی۔▼
▲1924ء میں ایک گمنام آریہ نے رنگیلا رسول کے نام سے ایک کتاب شائع کی تو رنگیلا رسول کے جواب میں مولانا ثناء اللہ نے میں [[مقدس رسول]] لکھی گئی تھی۔
== سفر حج ==
مولانا ابو الوفاء 26 اپریل 1926ء کو [[امرتسر]] سے صبح [[لاہور]] روانہ ہوئے اور لاہور سے کراچی میل پر سوار ہو گئے۔[[لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن|لاہور کے اسٹیشن]] پر [[تحریک خلافت|خلافت کمیٹی]] کے رضاکار اور اہل لاہور آپ کے استقبال کو موجود تھے۔ 30 اپریل 1926ء کو جہاز ارمستان پر جدو کے لئے سوار ہوئے گئے۔ تتکمل حج کے بعد 20 اگست 1926ء کو واپس [[لاہور]] پہنچے۔<ref name=":0" />
== ہجرت پاکستان ==
[[14 اگست]] 1947ء کو جب پاکستان معرض وجود میں آیا، مولانا ثناء اللہ [[13 اگست]] 1947ء کو ہی ہجرت کرکے ملک کی آزادی میں اپنے اکلوتے بیٹے مولوی عطاء اللہ کی قربانی دے کر [[لاہور]] تشریف لائے۔ لاہور میں کچھ دن قیام کے بعد [[گوجرانوالہ]] مولانا اسماعیل سلفی کے ہاں ٹھہرے اور وہاں سے [[سرگودھا]] تشریف لے گئے۔<ref name=":
== وفات ==
بیٹے کی شہادت اور قیمتی کتب کی بربادی سے آپ بہت نڈھال ہو گئے تھے اور ان صدموں کا نتیجہ یہ ہوا کہ 13 فروری 1948ء کو مولانا پر [[سکتہ|فالج]] کا حملہ ہوا اورٖ اس کے بعد 15 مارچ 1948ء کو صبح اسلامیہ کا درخشاں آفتاب سرگودھا کی سر زمیں میں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ [[سرگودھا]] میں ہی مولانا کی وفات ہوئی۔<ref name=":
== علما کی آراء ==
سطر 131 ⟵ 133:
شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری بیک وقت مفسر، محدث اور مقرر بھی تھے۔ دانشور بھی تھے اور خطیب بھی تھے اور فن مناظرہ کے توامام تھے۔ سیاسیات ہند میں ان کی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ کوہمہ جہت خوبیوں سے نواز اتھا تو کل زہدومدح حلم وصبر تقوی واتقاء دیانت و امانت عدالت وثقاہت قناعت و سنجیدگی حق گوئی اور بے باکی حاضر جوابی میں اپنی مثال نہیں رکھتے تھے آپ نے دینی و مذہبی قومی اور ملی اور سیاسی خدمات انجام دیں۔ مولاناثناء اللہ اسلام کی سربلند ی اور پیغبراسلام کے دفاع میں سرگرم رہے اور ساری زندگی دین کی خالص اشاعت کتاب وسنت کی ترویج شرک وبدعت کی تردید وتوبیخ ،ادیان باطلہ کاردکرنے میں گزاری۔ اللہ تعالی نے پنچاب کی سرزمیں سے ایک ایسا عظیم مرد مجاہد ہمیں عطا کیاجس نے ایک جھوٹے نبی کی بھی سرکوبی کی۔
[[سید سلیمان ندوی]] نے مولانا کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے۔’’اسلام پیغبراسلام کے خلاف جس نے بھی زبان کھولی اور قلم اٹھایا اس کے حملے کو روکنے کے لیے ان کا شمشیر بے نیام ہوتا تھا اور اسی مجاہدانہ خدمت میں انہوں نے عمر بسر کی۔<ref name=":
== مزید دیکھیے==
* [[ہفت روزہ اہل حدیث (اخبار)|اہل حدیث (اخبار)]]
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
▲[[زمرہ:1868ء کی پیدائشیں]]
▲[[زمرہ:1948ء کی وفیات]]
▲[[زمرہ:احمدیہ کے نقاد]]
▲[[زمرہ:پاکستان کے سنی علما]]
▲[[زمرہ:کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات]]
▲[[زمرہ:مفسرین]]
▲[[زمرہ:قاسمی فضلا]]
|