"سلیمان بن عبدالملک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
درستی |
||
سطر 5:
== تخت نشینی ==
[[ولید بن عبد الملک|ولید بن عبدالملک]] کی وفات کے بعد سلیمان تخت نشین ہوا۔ اگرچہ ولید نے سلیمان کو ولی عہدی سے خارج کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اچانک موت کی بنا پر وہ اپنے ارادوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکا۔ [[حجاج بن یوسف]] اور [[قیتبہ بن مسلم]] اس معاملہ میں ولید کے ہمنوا تھے۔ سلیمان تخت نشین ہونے کے بعد انتقامی جذبہ سے کام لیتے ہوئے اسلام کے ان نامور افراد کو اپنے عہدوں سے برخاست کر دیا۔ [[محمد بن قاسم]] کو بڑے ظالمانہ طریقے سے قتل کروا دیا گیا۔ [[قیتبہ بن مسلم]] بھی اسی انجام سے دوچار ہوا۔ [[
== محمد بن قاسم کا قتل ==
سطر 18:
{{بنو امیہ}}
فاتح سپین [[
== فتوحات ==
فتوحات کا سلسلہ جو [[ولید]] کے زمانہ سے شروع ہوا تھا اس دور میں بھی جاری رہا۔ چنانچہ [[یزید بن مہلب]] نے جو خراسان کا والی تھا، 98ھ میں ایک لاکھ فوج سے [[گرگان|جرجان]] پر فوج کشی کی۔ کہستان، جرجان، طبرستان وغیرہ فتح کیے۔ بعض مواقع پر اسلامی افواج کو خاصہ نقصان اٹھانا پڑا لیکن بحیثیت مجموعی یہ مہمات کامیاب رہیں اور مخالفین کی طاقت کو کچل دیا گیا۔
== قسطنطنیہ پر حملہ اور ناکامی ==
سلیمان بن عبد الملک کے زمانہ میں سلطنت روم اندرونی خلفشار سے دوچار تھی۔ سلیمان نے اس موقع کو غنیمت جان کر [[رومی سلطنت]] کے دار الحکومت [[قسطنطنیہ]] پر حملہ کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران [[لیو ایسوریائی]] نے جو [[اناطولیہ|ایشیائے کوچک]] میں رومی افواج کا ایک سپہ سالار تھا، سلیمان کو اپنے تعاون کی پیش کش کی۔ چنانچہ 98 ھ میں بڑے زبردست پیمانہ پر جنگی تیاریوں کا آغاز کیا گیا۔ بیش از بیش افواج اس مہم میں شمولیت کے لیے منظم کی گئیں۔ سامان جنگ، اسلحہ، قلعہ شکن آلات اور سامان رسد کے ذخیرے جمع کیے گئے۔ یہ لشکر جرار [[مسلمہ بن عبدالملک]] کی ماتحتی میں روانہ ہوا۔ بری اور بحری دونوں اطراف سے قسطنطنیہ پر حملہ کیا گیا۔ خود مسلمہ خشکی کے راستہ ایشیائے کوچک سے ہوتا ہوا بڑھا۔ مسلمہ قسطنطنیہ پہنچا اور شہر کا محاصرہ کر لیا۔ یہ محاصرہ کئی ماہ جاری رہا۔ ناکہ بندی سے تنگ آکر لوگوں نے صلح کی درخواست کی جسے مسلمہ نے رد کر دیا۔ [[لیو ایسوریائی]] چونکہ مسلمانوں کی تمام کمزوریوں اور منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہو چکا تھا اس لیے اس نے بڑی پامردی سے مدافعت کی۔ [[موسم سرما]] کی شدت برفباری اور اشیائے ضرورت کی کمی کی بدولت مسلمان بھوکوں مرنے لگے۔ دوسری طرف اگرچہ سلیمان سرحد روم پر خیمہ زن تھا لیکن بروقت امدادی فوج اور سامان رسد نہ بھیج سکا۔ وہ اس قدر تباہی کے باوجود فوج کی واپسی کے احکامات صادر کرنے پر رضا مند نہ تھا مگر صفر 99ھ دسمبر 719ء میں سلیمان نے وابق کے مقام پر وفات پائی تو آپ کے جانشین [[عمر بن
== سیرت ==
سطر 34:
== وفات ==
719ء بمقام [[وابق]] (سرحد روم پر واقع فوجی مرکز) اچانک خلیفہ سلیمان وفات پاگیا۔ وفات کے وقت اس کی عمر 45 سال اور مدت خلافت دو سال آٹھ ماہ تھی۔ اپنی زندگی ہی میں ایک وصیت کے ذریعہ [[عمر بن عبد العزیز|عمر بن عبدالعزیز]] اور [[یزید بن عبدالملک]] کو علی الترتیب اپنا جانشین نامزد کرکے بیعت حاصل کر لی تھی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|