"سلیمان بن عبدالملک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
سطر 5:
== تخت نشینی ==
 
[[ولید بن عبد الملک|ولید بن عبدالملک]] کی وفات کے بعد سلیمان تخت نشین ہوا۔ اگرچہ ولید نے سلیمان کو ولی عہدی سے خارج کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اچانک موت کی بنا پر وہ اپنے ارادوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکا۔ [[حجاج بن یوسف]] اور [[قیتبہ بن مسلم]] اس معاملہ میں ولید کے ہمنوا تھے۔ سلیمان تخت نشین ہونے کے بعد انتقامی جذبہ سے کام لیتے ہوئے اسلام کے ان نامور افراد کو اپنے عہدوں سے برخاست کر دیا۔ [[محمد بن قاسم]] کو بڑے ظالمانہ طریقے سے قتل کروا دیا گیا۔ [[قیتبہ بن مسلم]] بھی اسی انجام سے دوچار ہوا۔ [[موسٰیموسیٰ بن نصیر|موسی بن نصیر]] کے آخری ایام تنگ دستی اور پریشان حالی میں گزرے۔ علاوہ ازیں حجاج کے زمانہ میں مقرر کیے گئے عاملوں کو ہٹا کر ان کی جگہ دوسرے حاکم مقرر کیے گئے۔ یہ غلط اقدامات مجموعی حیثیت سے سلطنت کے وقار میں کمی کا باعث ہوئے۔ شخصی زندگی کے اس انتقامی پہلو کے علاوہ سلیمان کی شخصیت کے اچھے پہلو دن بدن نکھرتے چلے گئے۔ وہ کئی لحاظ سے اپنے پیشرو حکمرانوں کے مقابلہ میں بہتر تھا۔ ولید کے زمانہ کے تمام قیدیوں کو جنہیں بغیر کسی جرم کے یا محض شک و شبہ کی بنا پر [[قید خانہ]] میں ڈال دیاگیا تھا رہائی ملی اور جیل خانے خالی ہو گئے۔
 
== محمد بن قاسم کا قتل ==
سطر 18:
{{بنو امیہ}}
 
فاتح سپین [[موسٰی بن نصیر|موسیٰ بن نصیر]] بھی سلیمان کی آتش انتقام سے بچ نہ سکا۔ ولید نے موت سے قبل موسی کو [[دمشق]] واپس پہنچنے کے احکامات دیے تھے۔ موسیٰ بن نصیر غنیمت اور زر و جواہر کے ساتھ پایہ تخت واپسی کے لیے روانہ ہو چکا تھا۔ ولید کے مرض الموت میں مبتلا ہونے کے بعد سلیمان کی خواہش تھی کہ موسی کا درود دمشق میں ولید کی موت کے بعد اور اس کی اپنی تخت نشینی کے وقت ہو لیکن موسیٰ بن نصیر اپنے محسن اور مربی کی خدمت میں جلد از جلد حاضر ہو کر تحفے اور تحائف اور [[مال غنیمت]] پیش کرنا چاہتا تھا۔ لہذا سلیمان کی خواہش کے خلاف نہایت سرعت سے پایہ تخت پہنچا۔ ولید کی طرف سے موسیٰ کے بے حد عزت افزائی ہوئی۔ انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سلیمان نے تخت نشین ہونے کے بعد موسیٰ کے تمام اعزازات اور مناصب سے یکسر محروم کر دیا اور اس کی تمام جائداد ضبط کر لی۔ یہی نہیں بلکہ جب کسی صاحب اثر شخصیت کے ایماء پر موسی کو قید سے نکالا گیا تو سلیمان نے اس پر کئی لاکھ کا جرمانہ نافذ کر دیا۔ موسی اس قدر کثیر رقم بطور جرمانہ ادا کرنے کے قابل نہ تھا۔ کہاں فاتح سپین کی حیثیت سے شاہانہ تزک و احتشام اور کہاں اب ایک تنگ دست انسان جو دو لقموں کا بھی محتاج ہو۔ اسی کسمپرسی اور تباہ حالی میں اس کا انتقال ہو گیا۔ سلیمان نے اپنے کینہ کی مزید تسکین کی خاطر موسی بن نصیر کے بیٹے [[عبد العزیز]] کو قتل کرا دیا۔ یہ تمام واقعات سلیمان کے کردار پر بدنما داغ ہیں۔
 
== فتوحات ==
 
فتوحات کا سلسلہ جو [[ولید]] کے زمانہ سے شروع ہوا تھا اس دور میں بھی جاری رہا۔ چنانچہ [[یزید بن مہلب]] نے جو خراسان کا والی تھا، 98ھ میں ایک لاکھ فوج سے [[گرگان|جرجان]] پر فوج کشی کی۔ کہستان، جرجان، طبرستان وغیرہ فتح کیے۔ بعض مواقع پر اسلامی افواج کو خاصہ نقصان اٹھانا پڑا لیکن بحیثیت مجموعی یہ مہمات کامیاب رہیں اور مخالفین کی طاقت کو کچل دیا گیا۔
 
== قسطنطنیہ پر حملہ اور ناکامی ==
 
سلیمان بن عبد الملک کے زمانہ میں سلطنت روم اندرونی خلفشار سے دوچار تھی۔ سلیمان نے اس موقع کو غنیمت جان کر [[رومی سلطنت]] کے دار الحکومت [[قسطنطنیہ]] پر حملہ کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران [[لیو ایسوریائی]] نے جو [[اناطولیہ|ایشیائے کوچک]] میں رومی افواج کا ایک سپہ سالار تھا، سلیمان کو اپنے تعاون کی پیش کش کی۔ چنانچہ 98 ھ میں بڑے زبردست پیمانہ پر جنگی تیاریوں کا آغاز کیا گیا۔ بیش از بیش افواج اس مہم میں شمولیت کے لیے منظم کی گئیں۔ سامان جنگ، اسلحہ، قلعہ شکن آلات اور سامان رسد کے ذخیرے جمع کیے گئے۔ یہ لشکر جرار [[مسلمہ بن عبدالملک]] کی ماتحتی میں روانہ ہوا۔ بری اور بحری دونوں اطراف سے قسطنطنیہ پر حملہ کیا گیا۔ خود مسلمہ خشکی کے راستہ ایشیائے کوچک سے ہوتا ہوا بڑھا۔ مسلمہ قسطنطنیہ پہنچا اور شہر کا محاصرہ کر لیا۔ یہ محاصرہ کئی ماہ جاری رہا۔ ناکہ بندی سے تنگ آکر لوگوں نے صلح کی درخواست کی جسے مسلمہ نے رد کر دیا۔ [[لیو ایسوریائی]] چونکہ مسلمانوں کی تمام کمزوریوں اور منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہو چکا تھا اس لیے اس نے بڑی پامردی سے مدافعت کی۔ [[موسم سرما]] کی شدت برفباری اور اشیائے ضرورت کی کمی کی بدولت مسلمان بھوکوں مرنے لگے۔ دوسری طرف اگرچہ سلیمان سرحد روم پر خیمہ زن تھا لیکن بروقت امدادی فوج اور سامان رسد نہ بھیج سکا۔ وہ اس قدر تباہی کے باوجود فوج کی واپسی کے احکامات صادر کرنے پر رضا مند نہ تھا مگر صفر 99ھ دسمبر 719ء میں سلیمان نے وابق کے مقام پر وفات پائی تو آپ کے جانشین [[عمر بن عبدالعزیزعبد العزیز|حضرت عمر بن عبدالعزیز]] نے مسلمہ کو فوری واپسی کے احکامات صادر کیے اور اس طرح یہ مہم ناکام ہوئی ۔
 
== سیرت ==
سطر 34:
== وفات ==
 
719ء بمقام [[وابق]] (سرحد روم پر واقع فوجی مرکز) اچانک خلیفہ سلیمان وفات پاگیا۔ وفات کے وقت اس کی عمر 45 سال اور مدت خلافت دو سال آٹھ ماہ تھی۔ اپنی زندگی ہی میں ایک وصیت کے ذریعہ [[عمر بن عبد العزیز|عمر بن عبدالعزیز]] اور [[یزید بن عبدالملک]] کو علی الترتیب اپنا جانشین نامزد کرکے بیعت حاصل کر لی تھی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}