"بخت خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ردِّ ترمیم ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← دل برداشتہ، رہے \1، لیے، گئی، \1 رہے، صورت حال، کوئی، ۔، علما، دیے؛ تزئینی تبدیلیاں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم)
سطر 2:
افغان روہیلہ
 
ایک گمنام غیور مجاہد
تحریر و تحقیق۔۔محمد عدنان علیزئ
ncprc.culture@gmail.com
 
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ بخت خان کون تھا۔وہ ایک ایسا گمنام ہیرو ہے جس کا نام تاریخ کے اوراق میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔بخت خان کا دادا افغانستان سے ہندوستان آیا تھا۔بخت خان کی پیدائش 1793ء میں بجنور(روہیلکھنڈ ) میں ہوئ۔شروع میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت کی لیکن جلد ہی ملازمت کو خیر باد کہہ دیا اور روہیلکھنڈ میں اپنی ریاست قائم کی جہاں روہیلہ افغانوں کی اکثریت تھی۔وہ انگریزوں کو مسلمانوں کا ازلی دشمن سمجھتا تھا۔بخت خان نے جنگ آذادی کے دوران دہلی کے با اثر علماءعلما کو جمع کیا اور انگریزوں کے خلاف ایک جہادی فتوی مرتب کروایا۔مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے اسے مغلیہ فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا۔ایک بار تو جنرل بخت خان نے انگریز فوج کو گھیرے میں لے کر ان کاایسا قتل عام کیا کہ وہ حواس باختہ ہو گئے۔انگریز فوج گھبرا کر دہلی سے دور بھاگ گئ۔لیکنگئی۔لیکن بادشاہ کے مشیروں میں انگریز مخبروں کی تعداد چونکہ زیادہ تھی۔اس وجہ سےانگریز دوبارہ منظم ہونے لگے اور کچھ دنوں بعد دہلی کی جانب بڑھنے لگے اور۔آخر کار 19 ستمبر 1857ء کو انہوں نے دہلی پر مکمل قبصہ کر لیا۔ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر بخت خان کے مشورے کے بغیر کوئکوئی فیصلہ نہیں کرتا تھا اور اس کو لارڈ گورنر کا خطاب بھی دیا تھا۔نئ صورتحالصورت حال کےپیش نظر جنرل بخت خان نے 30 ہزار مجاھدین کا ایک لشکر تیار کیا اور اسے دہلی شہر سے دور ٹھہرایا۔وہ خود بادشاہ سے ملاقات کرنے کے لئےلیے دہلی آیا۔ چنانچہ 19 ستمبر کی رات جنرل بخت خان بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اگرچہ انگریزوں نے دہلی شہر کو کے لےلیا ہے لیکن اس سے ہمارا کچھ نقصان نہیں ہوا۔تمام ہندوستان ہمارے ساتھ ہے۔آپ اگر میرے ساتھ چلیں میں پہاڑی میں بیٹھ کر ایسی زبردست مورچہ بندی کروں گا کہ انگریزوں کا فرشتہ بھی نا آسکے گا۔جس وقت بخت خان بادشاہ کے ساتھ دربار میں بات چیت کر رہا تھا اس وقت مغلیہ حکومت کے اہلکار مرزا الہی بخش اور منشی رجب علی جو در پردہ انگریزوں کے لئےلیے مخبری کا کام کررہےتھے،وہکر رہے تھے،وہ سب منصوبہ بندی لفظ بلفظ انگریزوں کو پہنچا رہےتھے۔انہوںرہے تھے۔انہوں نے بادشاہ کو پہاڑی پر جانے سے منع کیا اور ہمائیوں کے مقبرے پر پناہ لینے کو کہا۔بادشاہ کو یہ تجویز پسند آئ۔اور اس نے جنرل بخت خان کے ترتیب دیئےدیے ہوئے منصوبے کو ٹھکرا دیا۔بادشاہ جب ہمایوں کے مقبرے پر پہنچا تو پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت انگریز فوج نے اسے اہل خانہ سمیت گرفتار کر لیا۔جنرل بخت خان دلبرداشتہدل برداشتہ ہو کر اپنے لشکر سمیت دہلی شہر سے کہیں نا معلوم مقام کی جانب چلا گیا۔جو 90 سال تک انگریزوں کے لئےمعمہ بنا رہا۔اور آج تک جنرل بخت خان بڑیچ کے بارے میں کچھ پتا نہیں کہ وہ اتنے بڑے لشکر کے ساتھ کہاں غائب ہوا۔اگر بادشاہ جنرل بخت خان کے مشورےپر عمل کرلیتا تو آج ہندوستان کی جغرافیائ اور نظریاتی حدود مختلف ہوتی۔
 
بحوالہ:۔ نام کتاب ۔۔۔جنرل بخت خان ۔
مصنف ۔محمودمصنف۔محمود علی۔
ڈی۔105 چوہان بنگر۔سلام پور دہلی۔انڈیا۔
اشاعت۔۔1998۔