"صحیح بخاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← اور، علما، طاہر؛ تزئینی تبدیلیاں
درستی
سطر 8:
| isbn =
| exclude_cover =
| italic title = <!-- (see above) -->
| image = SaheehAlBukhari.png
| alt =
سطر 36:
}}
{{مجموعہ حدیث}}
'''صحیح بخاری''' کا اصل نام «'''الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ'''» ہے جو «صحیح البخاری» کے نام سے مشہور ہے، یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے، اس کو امام [[محمد بن اسماعیل بخاری]] نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ لکھا ہے، <ref>الحديث والمحدثون - محمد محمد أبو زهو (طبعة دار الفكر العربي:ج1 ص378)</ref> اس کتاب میں انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔<ref name="المختصر1">مختصر تاريخ دمشق - ابن منظور، أبو الفضل محمد بن مكرم بن على بن منظور الأنصاري (طبعة دار الفكر: ج22 ص27)</ref> اہل سنت کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے اور ان کی حدیث میں چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے، خالص صحیح احادیث میں لکھی جانی والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے، <ref>المقنع في علوم الحديث - ابن الملقن، سراج الدين أبو حفص عمر بن علي بن أحمد الشافعي المصري (طبعة دار فواز للنشر :ج1 ص56)</ref> اسی طرح اہل سنت میں قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے۔{{#ٹیگ:ref|امام نووی کہتے ہیں: «علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کتاب اللہ کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہے، امت میں انہیں قبول عام حاصل ہے۔»<ref>المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - النووي، أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار إحياء التراث العربي: ج1 ص14)</ref> ذہبی کہتے ہیں: «امام بخاری کی جامع الصحیح، کتاب اللہ کے بعد اسلام کی سب معتبر اور افضل کتاب ہے»۔<ref name="الذهبي10">تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام - شمس الدين أبو عبد اللهاللہ محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الغرب الإسلامي:ج6 ص140)</ref>|group="ح"|name="ح"}}<ref>معرفة أنواع علوم الحديث - عثمان بن عبد الرحمن، أبوعمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الكتب العلمية: ج1 ص84)</ref><ref name="تدريب الراوي">تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي - جلال الدين السيوطي، عبد الرحمن بن أبي بكر (طبعة دار طيبة: ج1 ص142)</ref> اسی طرح صحیح بخاری کا شمار کتب الجوامع میں بھی ہوتا ہے، یعنی ایسی کتاب جو اپنے فن حدیث میں تمام ابواب عقائد، احکام، تفسیر، تاریخ، زہد اور آداب وغیرہ پر مشتمل اور جامع ہو۔<ref>منهج النقد في علوم الحديث - [[نور الدين محمد عتر]] (طبعة دار الفكر:ج1 ص198)</ref>
 
اس کتاب نے امام بخاری کی زندگی ہی میں بڑی شہرت و مقبولیت حاصل کر لی تھی، بیان کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو تقریباتقریباً ستر ہزار سے زائد لوگوں نے ان سے پڑھا اور سماعت کی، <ref name="ابن كثير1">البداية والنهاية - ابن كثير أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي البصري الدمشقي (طبعة دار الفكر:ج11 ص25)</ref> اس کی شہرت اس زمانہ میں عام ہو گئی تھی، ہر چہار جانب خصوصاً اس زمانے کے علما میں اس کتاب کو توجہ اور مقبولیت حاصل ہو گئی تھی، چنانچہ بیشماربے شمار کتابیں اس کی شرح، مختصر، تعلیق، مستدرک، تخریج اور علومِ حدیث وغیرہ پر بھی لکھی گئیں، یہاں تک کہ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ اس کی شروحات کی تعداد بیاسی (82) سے زیادہ ہو گئی تھی۔<ref>علوم الحديث ومصطلحهومصطلحہ - د.د۔ صبحي إبراهيم الصالح (طبعة دار العلم للملايين:ج1 ص118/الحاشية)</ref>
 
== مؤلف ==