"اوچ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Replacing Tomb_near_Syed_Makhdom_Jahanian_Bukhary.JPG with File:Tomb_of_Bibi_Jawindi_3.jpg (by CommonsDelinker because: File renamed: Criterion 2).
م خودکار: درستی املا ← جو، دار الحکومت، \1۔\2، راجا؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 44:
}}
 
'''او{{پیش}}چ''' یا [[اوچ شریف|او{{پیش}}چ شریف]]، [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]] میں واقع ایک قدیم شہر ہے۔ یہ [[بہاولپور]] سے تقریباً 75کلومیٹر(42 میل)دور مغرب کی جانب [[پنجند]] سے 16 کلومیٹر (10میل) کے فاصلے پر واقع ایک تاریخی شہر ہے۔
 
== تاریخ ==
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہر 500 سال قبل مسیح قائم ہوا۔ [[محمد بن قاسم]] نے یہ شہر فتح کیا اور اسلامی حکومت میں یہ شہر اسلامی تعلیم کا مرکز رہا۔
پنجاب کے ضلع بہاولپور کا یہ شہر ماضی میں قدیم تہذیبوں ، تمدنوں اور ثقافتوں کا مرکز رہا ہے .ہے۔ علم و ادب اور رشد و ہدایت کا بھی یہ شہر سرچشمہ رہا ہے . ہے۔ اس شہر پر مختلف ادوار میں مختلف قباٸل نے حکمرانی کی ہے جن میں سب سے زیادہ عرصہ تک راجپوت قبیلے کی حکمرانی رہی ہے . ہے۔ جب 325 ق م میں سکندر اعظم نے اس شہر پر حملہ کیا تو اس وقت یہاں پر راجپوت ہی حکمران تھے جنہوں نے سکندر اعظم کی افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا . اس شہر کی خوش بختی اس وقت شروع ہوٸی جب سلطان ناصر الدین قباچہ نے اوچ کو اپنی سلطنت کا دارالحکومتدار الحکومت اور تخت گاہ بنایا . اس دور میں اس کی تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا اور اس سے اس شہر کی خوب شہرت ہوٸی اور اس کی یہ شہرت دور دور تک پھیل گٸی . اوچ کی شہرت اور ترقی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری رح ٦٤٣ ھ میں بخارا سے بھکر ہوتے ہوٸے یہاں تشریف لاٸے . اس وقت بھی اوچ پر راجپوت قبیلہ ہی یہاں حاکم تھاتھا۔ . راجہراجا دیو سنگھ راجپوت یہاں کے بادشاہ تھے اور یہ اسی کی نسبت سے دیو گڑھ کے نام سے منسوب تھا . تھا۔ حضرت شیر شاہ سرخ پوش بخاری رح نے راجہراجا دیو سنگھ کو اسلام کی دعوت دی جو اس نےقبول نہیں کی مگر اس کی راجکماری بیٹی اوچاں رانی نے اسلام قبول کیا اور مسلمان ہو گٸی . حضرت سرخ پوش رح نے سعادت مند اوچاں رانی کے نام کو دوام بخشنے کی غرض سے دیو گڑھ کو اوچاں رانی کی نسبت سے اوچ کا نام دے دیا جو کہ بعد میں حضرت سرخ پوش رح کی وفات کے بعد یہاں مدفن ہونے اور ان کی نسبت سے اوچ شریف کے نام سے مشہور ہو گیا .
== اولیائے اوچ شریف ==
اوچ شریف میں سیکڑوں اولیاٸے کرام کی ابدی آرام گاہیں اور مزارات و مقبرے ہیں جن کی زیارت کی غرض سے ملک بھر سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اور مریدین آ کر حاضری دیتے ہیں . ہیں۔ اوچ شریف میں جو اولیاٸےکرام مدفن ہیں ان میں حاجی سید بہاول حلیم رح ، سید محمود سید بہاوالدین ، سید محمد غوث شاہ بخاری ، سید ابو سعید سلطان سید احمد کبیر ، سید صدرالدین راجن قتال اور سید ناصر الدین محمود رح و دیگر صاحبِ کشف و کرامات شامل ہیں اور اس وقت سب سے زیادہ حضرت سید جلال الدین بخاری مخدوم جہانیاں جہاں گشت رح اوچ شریف شہر کی وجہ شہرت بنے ہوٸے ہیں اور ان کا مزار مبارک مرجع خلاٸق بنا ہوا ہے .ہے۔ اوچ شریف نے کٸی جید علما اور شعرا کو بھی جنم دیا ہے موجودہ معروف شعرا میں سے ایک شاعر ہمراز اوچوی بھی قابلِ ذکر شاعر شمار ہوتے ہیں .ہیں۔ اوچ شریف کی عظمت اور اہمیت کے بارے میں حضرت بلہے شاہ رح نے بھی ایک کلام تخلیق کیا جو بہت مشہور ہوا لیکن مجھے صحیح یاد نہیں ہے تاہم اس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے
 
یہاں بہت سے صوفیا کے مزارات ہیں۔اوچ شریف کی تاریخی حیثیت ملتان سے بھی پہلے کی ہے۔ اس تاریخی قصبہ میں بہت سے بزرگان دین کے مزارات واقع ہیں جہاں ہر وقت زائرین کی ایک کثیر تعداد حاضری کا شرف حاصل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سیاح بھی اس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس جگہ کو خاص طور پر دیکھنے آتے ہیں۔ بہت سے بزرگان دین کے مزارات اس قصبہ میں ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں
سطر 62:
حضرت مخدوم سید صدرالدین راجن قتال بخاری
 
حضرت مخدوم سید محبوب سبحانی گیلانی قادری
 
حضرت مخدوم سید صفی الدین حقانی گازرونی
سطر 70:
حضرت ابو حنیفہ .
 
مسجد حاجات شریف(محمد بن قاسم نے تعمیر کرائی جو محلہ دیوان صاحبان میں حضرت سید فضل الدین لاڈلا کےمقبرہ کی ساتھ موجود ہے)
 
حضرت سید جمال درویش خنداں رو
 
حضرت سید حسن کبیر الدین(حسن دریا)
 
حضرت مخدوم دیوان سید محمد حسن بخاری المعروف پیر دیوان ممدن سائیں بخاری
 
== حوالہ جات ==
[[حوالہ جات ]]
{{نامکمل}}
{{زمرہ کومنز|Uch Sharif}}
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/اوچ»