"غبار خاطر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 21:
}}
 
”غبار'''غبار خاطر“خاطر''' مولانا[[ابو الکلام آزاد]] کے خطوط کا مجموعہ ہے۔ یہ تمام خطوط نواب صدر یار جنگ مولانا [[حبیب الرحمن خاں شروانی]] رئیس بھیکم پور ضلع علی گڑھ کے نام لکھے گئے۔گئے تھے۔ یہ خطوط قلعہ احمد نگر میں [[1942ء]] تا [[1945ء]] کے درمیان زمانہ اسیری میں لکھے گئے۔ مولانا کی زندگی کا ایک بڑا حصہ قید و بند میں گزرا مگر اس بار قلعہ احمد نگر کی اسیری ہر باردفعہ سے زیادہ سخت تھی کیونکہ اس بار نہ کسی سے ملاقات کی اجازت تھی اور نہ کسی سے خط کتابت کرنے کی۔ اس لیے مولانا نے دل کا غبار نکالنے کا ایک راستہ ڈھونڈنکالا۔ڈھونڈ نکالا اور خطوط لکھ کر اپنے پاس محفوظ کرنا شروع کر دیے۔ مولانا نے خود اسی مناسبت سے ان خطوط کو غبار خاطر کا نام دیا ہے اور ''"خط غبار من است این غبار خاطر''" سے اسے تعبیر کیا ہے۔ ایک خط میں شروانی صاحب کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں: ''"جانتا ہوں کہ میری صدائیں آپ تک نہیں پہنچ سکیں گی۔ تاہم طبع ِطبعِ نالہ سنج کو کیا کروں کہ فریاد و شیون کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ آ پآپ سن رہے ہوں یا نہ رہے ہوں میریمیرے ذوق مخاطبت کے لیے یہ خیال بس کرتا ہے کہ روئے سخن آپ کی طرف ہے۔''"
 
مولانا آزاد نے یہ خطوط شائع کرنے کے خیال سے نہیں لکھے تھے لیکن ان کی رہائی کے بعد جب مولوی اجمل خاں کو ان خطوط کا علم ہوا تو مصر ہوئے کہ انہیں ایک مجموعہ کی شکل میں شائع کردیا جائے،جائے اور یوں غبارِ خاطر پہلی مرتبہ محمد اجمل خاں نے مرتب کرکے ایک مقدمہ کے ساتھ مئی 1946 میں شائع کیا. کیا۔
 
== غبار خاطر کا اسلوب ==