"قومی شاہراہ 5" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 5:
قومی شاہراہ، نیشنل ہائی وے یا '''این-5''' بھی کہا جاتا ہے، [[پاکستان]] کی اہم شاہراہ ہے جو [[کراچی]] سے [[افغانستان]] کی سرحد پر واقع قصبے [[طورخم]] تک جاتی ہے۔ اس شاہراہ کا بیشتر حصہ [[دریائے سندھ]] کے مشرقی کناروں پر واقع ہے، البتہ اس کا آغاز دریا کے مغربی حصے سے ہوتا ہے اور یہ پہلی بار [[کوٹری]] کے مقام پر دریائے سندھ کے عبور کرتی ہے۔
 
1756 [[الف پیما|کلومیٹر]] طویل یہ شاہراہ کراچی کے ساحلی شہر سے شروع ہوتی ہوئی سندھ کے [[ضلع حیدرآباد|حیدرآباد]]، [[ضلع نوشہرو فیروز|نوشہرو فیروز]] اور [[ضلع خیرپور|خیرپور]] کے اضلاع سے گزرتی ہوئی پنجاب میں داخل ہوتی ہے جہاں یہ [[ضلع ملتان|ملتان]] [[تحصیل چیچہ وطنی]]، [[ضلع ساہیوال|ساہیوال]]، [[ضلع لاہور|لاہور]]، [[ضلع گوجرانوالہ|گوجرانوالہ]]، [[ضلع گجرات|گجرات]]، [[ضلع جہلم|جہلم]] اور [[ضلع راولپنڈی|راولپنڈی]] کے اضلاع سے گزرتی ہے۔ راولپنڈی سے یہ مشرق کی جانب موڑ کھاتی ہوئی [[دریائے سندھ]] عبور کر کے ایک مرتبہ پھر دریائے سندھ کے مغربی کناروں پر پہنچتی ہے جہاں یہ [[اٹک خورد]] سے گزرتے ہوئے صوبہ [[خیبر پختونخوا|سرحد]] میں داخل ہو جاتی ہے جہاں [[نوشہرہ]] اور [[پشاور]] سے ہوتی ہوئی طورخم کے سرحدی قصبے پہنچتی ہے۔ اس شاہراہ کے کل 1756 کلومیٹر میں سے 1021 کلومیٹر پنجاب، 671 کلومیٹر سندھ اور 127 کلومیٹر سرحد میں واقع ہے۔ [[مقتدرہ قومی شاہراہ]] (نیشنل ہائی وے اتھارٹی) اس شاہراہ کا انتظام سنبھالتی ہے۔
 
خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے علاقوں واہگہ بارڈر لاہور سے لیکر پشاور تک م '''جی ٹی روڈ''' (گرینڈ ٹرنک روپشاور تک) یا جرنیلی سڑک بھی این5 کا حصہ ہے۔ پشاور سے لاہور تک جانے یہ سڑک عام طور پر جی ٹی روڈ کہلاتی ہے (جو لاہور کے قریب یہ واہگہ نامی قصبے کے قریب یہ بھارت میں داخل ہوجاتی ہے جو دہلی سے ہوتی کلکتہ تک جاتی ہے جو شیر شاہ سوری نے کلکتہ سے کابل تک بنائی) شیر شاہ سوری نے اپنے دور حکومت میں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ اپنے تعمیری کاموں کی وجہ سے ہندوستان کے نپولین کہلائے، حالہ کہ جی ٹی روڈ کا نام [[گھوٹکی]] کے نام سے رکھا گیا ہے۔ انگریزی کے شوٹکٹ لفظوں میں [[گھوٹکی]] کو جی ٹی کہتے ہیں یہ نام یہاں سے مشہور ہوا۔ جی ٹی روڈ کی لمبائی کلکتہ سے کابل تک ایک ہزار پانچ سو کوس تھی جو آج تک کلکتہ دہلی لاہور راولپنڈی پشاور میں جی ٹی روڈ اور جرنیلی سڑک کے نام سے مشہور ہے
 
[[1990ء]] کی دہائی میں اس شاہراہ کو چار رویہ کرنے کے لیے ایک وسیع منصوبے کا آغاز کیا گیا اور اب اس شاہراہ کا بیشتر حصہ چار رویہ ہے اور یہ پاکستان کی سب سے طویل اور اہم ترین شاہراہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے کراچی کی بندرگاہ ملک کے اہم علاقوں اور بیرون ملک ([[افغانستان]] و [[وسط ایشیا]]) سے منسلک ہے۔