"قلعہ لاہور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{coord|31|35|25|N|74|18|35|E|display=title}}
{{Infobox World Heritage Site
|WHS = قلعہ لاہور
|WHS = Fort and Shalamar Gardens in Lahore
|Image = [[فائل:Lahore Fort view from Baradari.jpg|270px]]
|State Party = [[پاکستان]]
سطر 17:
 
== تاریخ ==
قلعہ لاہور کی تعمیر کے حوالے سے مختلف مبہم اور روایتی حکایات موجود ہیں۔<ref>جی جانسن، سی اے بیلے اور جے ایف رچرڈ (1988) نئی کیمبرج تاریخ {{زیر}} انڈیا، ناشر جامعہ کیمبرج ISBN 0-521-40027-9</ref> تاہم 1959ء کی کھدائی کے دوران میں جو محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ نے [[دیوان عام]] کے سامنے کی، جس میں [[محمود غزنوی]] 1025ء کے دور کا سونے کا سکہ ملا۔ جو باغیچہ کی زمین سے تقریباتقریباً 62 .7۔7 میٹر گہرائی میں ملا۔ جبکہ پانچ میٹر کی مزید کھدائی سے ملنے والے قوی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں پر آبادی محمود غزنوی کے لاہور فتح کرنے سے بھی پہلے تقریبا{{دوزبر}} 1021ء میں موجود تھی۔<ref>[http://www.dawn.com/2007/04/28/nat42.htm قلعہ لاہور کی تین فرشی تہوں کا انکشاف۔ روزنامہ ڈان 28 اپریل 2007]</ref> مزید برآں یہ کہ اس قلعہ کی نشانیاں [[شہاب الدین غوری]] کے دور سے بھی ملتی ہیں، جب اُس نے 1180ء تا 1186ء لاہور پر حملے کیے تھے۔
== قلعہ لاہور کی عمارات ==
 
سطر 35:
 
== موتی مسجد ==
* مزید پڑھیں: [[موتی مسجد|'''[[موتی مسجد]]''']]
[[فائل:Moti Masjid lahore fort.jpg|تصغیر|248x248پکسل|[[موتی مسجد]]]]
 
سطر 43:
[[فائل:Lahore Fort Main Entrance Angle.jpg|تصغیر|242x242پکسل|عالمگیری دروازہ]]
 
[[فائل:Lahore_Fort_3Lahore Fort 3.jpg|تصغیر|عالمگیری دروازہ]]
'''عالمگیری دروازہ''' قلعہ کا مرکزی داخلی دروازہ ہے۔ یہ دروازہ لاہور کی [[بادشاہی مسجد]] کے مغرب میں تعمیر کیا گیا تھا اور اسے مغل شہنشاہ [[اورنگزیب عالمگیر]] نے تعمیر کروایا۔
اس دروازے کے مرکزی دروازے کو انتہائی اونچا اور نہایت وسیع و عریض بنایا گیا تھا، جو خاص شاہی فوج میں شامل ہاتھیوں کی گذرگاہ کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا۔ اس دروازے سے داخل ہوتے ہی ایک چوکور ہال مشرقی جانب جبکہ اوپری منزلوں پر جانے کے لیے سیڑھیاں تعمیر کروائی گئی تھیں۔ آگے بڑھتے ہوئے جنوب کی جانب اس داخلی دروازے کا راستہ قلعے کے اندرونی حصوں کی طرف جاتا ہے۔
سطر 51:
 
== حویلی مائی جنداں ==
* مزید پڑھیں: [[مہارانی جند کور|'''[[مہارانی جند کور]]''']]، '''مہارانی [[چاند کور]]'''
حویلی مائی جنداں [[سکھ سلطنت]] کے آخری مہاراجا [[دلیپ سنگھ]] کے عہد میں تعمیر کی گئی تھی۔ امتداد زمانہ کے باعث یہ حویلی موجود نہیں رہی اور اب اِس کے مقام کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔ یہ حویلی دو منزلہ تھی جہاں مہارانی [[چاند کور]] کو قتل کر دیا گیا تھا۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ وہی عمارت ہے جس میں اب [[سکھ سلطنت]] کے نوادرات رکھے گئے ہیں اور سکھ گیلری کے نام سے مشہور ہے۔
 
سطر 60:
* 1398ء - [[امیر تیمور]] کی افواج کے ہاتھوں تباہ ہوا۔
* 1421ء - سلطان مبارک شاہ سید نے مٹی سے دوبارہ تعمیرکروایا۔
* 1432ء - قلعے پر [[کابل]] کے شیخ علی کا قبضہ ہو گیا اور اُس نے قلعے کو شیخا کھوکھر کے تسلط کے دوران میں پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرتے ہوئے اس کی مرمت کروائی۔
* 1566ء - مغل فرمانروا اکبر نے پکی اینٹوں کی کاریگری سے، اس کی پرانی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کروائی اور شاید اسی وقت اس کو دریائے [[دریائے راوی|راوی]] کی سمت وسعت دی۔ (تقریبا{{دوزبر}} 1849ء تک راوی قلعہ لاہور کی شمالی دیوار کے ساتھ بہتا تھا۔) اکبر نے ’’دولت کدہ خاص و عام‘‘ بھی تعمیر کروایا جو ’’جھروکہء درشن‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس کے علاوہ مسجد دروازہ وغیرہ بھی بنوایا۔
* 1618ء - [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے ’’دولت کدہ جہانگیر‘‘ کا اضافہ کیا۔
سطر 67:
* 1645ء - شاہجہاں نے “دیوان خاص“ تعمیر کروایا۔
* 1674ء - [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگزیب]] نے انتہائی جسیم [[عالمگیری دروازہ]] لگوایا۔
* 1799ء یا 1839ء - اس دوران میں شمالی فصیل جو کھائی کے ساتھ واقع ہے، سنگ مرمر کا ’’ہتھ ڈیرہ‘‘، ’’حویلی مائی جنداں‘‘، ’’بارہ دری راجا دھیاں سنگھ‘‘ کی تعمیر [[مہاراجہ رنجیت سنگھ|رنجیت سنگھ]] نے کرائی، ایک سکھ حکمراں جو 1799ء تا 1839ء تک حاکم رہا۔
* 1846ء - [[برطانیہ]] کا قبضہ
* 1927ء - قلعے کی جنوبی فصیل کو منہدم کرکے، اس کی مضبوط قلعے کی حیثیت کو ختم کرکے اسے برطانیہ نے محکمہء آثار{{زیر}} قدیمہ کو سونپ دیا۔
سطر 75:
قلعہ لاہور کی تصاویر جو اس کی شان و شوکت اور جاہ و حشم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
<gallery>
Image:Alamgiri_Gate2Alamgiri Gate2.jpg|[[عالمگیری دروازہ]] (مرکزی داخلی راستہ)
Image:Gateway_RampartsGateway Ramparts.jpg|رام پارٹس دروازہ
Image:Khangah_Lahore_FortKhangah Lahore Fort.jpg|قلعے کے اندرونی حصے میں واقع پرانی خانہ گاہ
Image:July 9 2005 - The Lahore Fort-A gate from the backside.jpg|روشنی دروازہ - ایک اور داخلی راستہ
Image:Naulakha_3Naulakha 3.jpg|نولکھا
 
Image:Naulakha_DetailNaulakha Detail.jpg|نولکھا، اندرونی منظر
Image:Naulakha_3.jpg|نولکھا
Image:Jharoka_DiwanJharoka Diwan-i-Aam.jpg|جھروکہ “دیوان عام“
Image:Naulakha_Detail.jpg|نولکھا، اندرونی منظر
Image:The_Hazuri_Bagh_PavilionThe Hazuri Bagh Pavilion(1870).jpg|عالمگیری دروازہ - 1870ء
Image:Jharoka_Diwan-i-Aam.jpg|جھروکہ “دیوان عام“
Image:The_Hazuri_Bagh_Pavilion(1870).jpg|عالمگیری دروازہ - 1870ء
Image:July 9 2005 - The Lahore Fort-Front center view of hall of special audience.jpg|دیوان خاص
Image:July 9 2005 - The Lahore Fort-Another sideview of Naulakha pavillion.jpg|نولکھا، ایک اور منظر
سطر 89 ⟵ 88:
 
== تعمیری ڈھانچہ ==
[[فائل:Lahore_Fort_4Lahore Fort 4.jpg|تصغیر]]
[[مغلیہ سلطنت]] میں کابل، [[ملتان]] اور [[کشمیر]] کے فرمائرواؤں کے حملے کے پیش{{زیر}} نظر لاہور کی جغرافیائی اہمیت اس بات کی متقاضی تھی کہ قلعہ لاہور کو پکی اینٹوں کی کاریگری کرکے ایک مضبوط قلعہ بنایا جائے۔<ref>[http://archnet.org/library/sites/one-site.jsp?site_id=3991 قلعہ لاہور کی عمارت].۔ آرک نیٹ ڈیجیٹل لائبریری۔</ref> اس کے تعمیری ڈھانچے میں فارسی رنگ چھلکتا ہے جو مختلف شاہوں کی فتوحات کے ساتھ ساتھ گہرا ہوتا چلا گیا۔<ref>این اے چوہدری (1999) قلعہ لاہور- تاریخ کا گواہ، ناشر سنگ میل ISBN 969-35-1040-2</ref> یہ قلعہ واضح طور پر دو حصوں میں منقسم ہے پہلا حصہء منتظم، جو تمام تر داخلی راستوں سے بخوبی جُڑا ہوا ہے اور اس کے اندر تمام باغیچے اور شاہی حاضرین کے لیے دیوان عام بھی شامل ہے۔ جبکہ دوسرا حصہ نجی و خفیہ رہائشگاہوں پر مشتمل ہے جو شمالی سمت میں صحن اور دالانوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جن تک رسائی کے لیے “ہاتھی دروازہ“ استعمال ہوتا تھا۔ اسی میں شیش محل بھی شامل ہے، وسیع آرام دہ کمرے اور چھوٹے باغیچے بھی اس میں موجود ہیں۔<ref>کیتھرین ای جی اصغر (1992) انڈیا میں مغلیہ فن تعمیر، ناشرجامعہ کیمبرج ISBN 0-521-26728-5</ref> بیرونی حصے کی دیواریں نیلی فارسی کاشی کاری کا بہترین نمونہ ہیں۔ اس کا اصل داخلی راستہ “مریم زمانی مسجد“ کے سامنے ہے جبکہ بڑا عالمگیری دروازہ [[حضوری باغ]] کی طرف کھلتا ہے، جہاں عظیم الشان [[بادشاہی مسجد]] بھی واقع ہے۔<ref>اے این خان (1997)پاکستان کے اسلامی آثار{{زیر}} قدیمہ کا مطالعہ، ناشر سنگ میل</ref>
 
== حوالہ جات ==