"سردار کوڑا خان جتوئی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: غیر ضروری بین الویکی ربط حذف
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
'''نواب سردار کوڑا خان جتوئی''' {{دیگر نام|انگریزی=Sardar Kaura Khan Jatoi}} کا تعلق مظفرگڑھ سے تھا۔ وہ عظیم جنگجو اور فاتح ہندوستان میر بجار خان کی اولاد میں سے ہے۔ فاتحاتح ھندوستان میر بجار خان نے کم و 15555میں بل ھندوستان کو فتح کر کے سلطنت ھمایوں کو واپس دلائی جس پر بادشاہ ھمایوں دہلی پنجاب نے ساھیوال چیچہ وطنی جھنگ اور ملتان کی ملکیت میر بجارخان کو عطا کر دی۔ میر بجار خان نے ساہی وال اور ملتکی کا علاقہ اپنے پاس رکھا باقی علاقے میر چاکر خان کی مشاورت سے  باقی بلوچ قبیلوں میں تقسیم کر دیا۔ میر بجار خان نے اپنے بڑے بیٹے میر نوتک خان کو ملتان میں آباد کیا۔اور میر نوتک خان نے اپنے بڑے بیٹے میر لوہار خان کو یہاں کا سردار مقرر کر دیا۔ تقریبا"200 سال قبل انگریزوں نے طاقت ور قبیلے جتوئی کے ساتھ دوستی کا ھاتھ بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا اور آس پاس کی جاگیرتحفتا" یں دینے کی پیش کش کی مگر اس وقت کے جتوئی سردار اور جنگجو میر بلوچ خان نے انگریزوں کی پیش کش کو ٹھکرا دیا جس پر انگریزوں نے عوام کی فلاح و بہبود۔ امن اور علاقے کی ترقی کے لیے اپنے نظام کو بڑھانے کے لیے تعاون کی درخواست جس کو قبول کرتے ھوۓ میر بلوچ خان نے اپنے بھانجے اور داماد کوڑے خان کو علاقے کا سردار مقرر کر دیا ااپنے بھتیجے اور میر ھیبت خان مرحوم فاتح ملتان(لنگاہوں سے ملتان کو فتح کر کے شاہ پور میں نیا شہر آباد کیا) کے اکلوتے بیٹے اور جنگجو میر مزار خان جتوئی کو شاہ پور ملتان اور ڈیرہ غازیخان راجن پور اور خانپورکے علاقوں اور دریائی گذرگاہوں کا انتظام اور جنگی حکمت عملی کی باگ ڈور سنبھال دی۔ ور انگریزوں نے پورے علاقے کی عملداری اور قانون کی مہر سردار کوڑے خان کے سپرد کر دی اور مظفر گڑھ کو ضلع کا درجہ بھی دیدیا گیا۔ ضلع کا انتظام و انصرام سنبھالنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے میر بلوچ خان نے لیہ اور مظفر گڑھ میں ایک لاکھ کنال رقبہ ضلع مظفر گڑھ کی سرکاری ملکیت میں منتقل کر دی اور ملتان ڈیرہ غازیخان راجن پور اور رحیم یار خان کی کثیر جائیداد ان اضلاع کے انتظام چلانے کے لیے بھی وقف کر دی جو آج پنجاب حکومت کی ملکیت ھے۔ (انگریزوں کی تاریخ میں بلوچ اقوام کی تاریخ میں درج ھے کہ جتوئی قبیلہ سخاوت اور نیک نامی میں سب سے آگے ھے)۔ سردار کوڑے خان نے اپنی ذاتی آمدنی سے سرکاری عمارتیں سراۓ سڑکیں اور مساجد تعمیر کرائیں اور دریا چناب پر لوھے کا پل تعمیر کرایا اور میر بلوچ خان کے معاہدے مطابق انگریزوں سے کاروبار اور آمدو رفت کے لیے ریلوے لائینیں سڑکیں اور آبپاشی کے لیے نہری نظام کا کام مکمل کرایا۔
'''سردار کوڑا خان جتوئی''' {{دیگر نام|انگریزی=Sardar Kaura Khan Jatoi}} کا تعلق مظفرگڑھ سے تھا۔ وہ ایک خدا ترس انسان تھے<ref>[https://www.dawn.com/news/1304302 Sardar Kaura Khan Trust land case: No action against public depts encroaching land]</ref>۔ انہوں نے اپنی 97,474 کنال اراضی مفاد عامہ کے کاموں کے لیے وقف کر دی۔ اس اراضی کا انتظام سردار کوڑے خان لینڈ ٹرسٹ کرتا ہے۔<ref>[https://skklt.punjab.gov.pk/ Sardar Kaura Khan Land Trust]</ref>
 
بعد ازاں اپنی زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے اپنی زیراستعمال جائیداد کا 1/3 حصہ رفاہ عامہ کو وقف کر دیا جبکہ باقی 2/6 حصہ اپنی چھ منکوحہ کے نام منتقل کر دیا۔یہ وسیبار کوڑا خان ایک خدا ترس انسان تھے۔ انہوں نے اپجائیداد میں سے نی 97,474 کنال ارارفاہفاد عامہ کے کاموں کے لیے وقف کر دی۔ تا
 
س ری کا انتظام سردار کوڑے خان لیجو نڈ ٹرسٹ کرتا ہے
 
ہ  وسیب کے ایک عظیم ہیرو تھے
 
ن کی خدمات کو نا صرف مسلمانوں نے بلکہ انگریزوں نے بھی مانا انگریزوں نے انکو نواب اور  محسن مظفرگڑھ کے القاب سے بھی نوازا۔
 
نہوں نے جو وسیب کی مالی اور معاشی طور پر خدمت کی ہے
 
اریخ میں آج تک کسی اور نے نہ کی ہو گی۔ تمام بلوچ قبائل آج بھی جتوئی قبیلے کی سخاوت پر فخر محسوس کرتے ھیں۔  میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن سے میں ان کو خراج تحسین پیش کروں
 
'''سردارہمیں کوڑااس خاندھرتی جتوئی'''کی {{دیگرعظیم نام|انگریزی=Sardarہستی Kauraنواب Khanسردار Jatoi}}کوڑے کا تعلقخان مظفرگڑھپر سےفخر تھا۔ہے۔ وہ ایک خدا ترس انسان تھے<ref>[https://www.dawn.com/news/1304302 Sardar Kaura Khan Trust land case: No action against public depts encroaching land]</ref>۔ انہوں نے اپنی 97,474 کنال اراضی مفاد عامہ کے کاموں کے لیے وقف کر دی۔ اس اراضی کا انتظام سردار کوڑے خان لینڈ ٹرسٹ کرتا ہے۔<ref>[https://skklt.punjab.gov.pk/ Sardar Kaura Khan Land Trust]</ref>
 
== مزید دیکھیے ==