"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم بصری خانہ ترمیم)
م احسن اقبال (تبادلۂ خیال) کی ترامیم محمد-عثمان کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
سطر 1:
{{اسلام}}
'''[https://www.mazhab.pk/دجال/ دجال]''' یا '''مسیح دجال''' [[اسلام|مسلمانوں]] کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو [[علامات قیامت|قیامت کی بڑی علامتوں]] میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔ امام رازی لکھتے ہیں:
{{Quote| {{ع}}" وأمّا المسيح الدجّال فإنّما سُمّي مسيحاً لأحد وجهين أولهما : لأنّه ممسوح العين اليمنى، وثانيهما : لأنّه يمسح الأرض أي يقطعها في زمن قصير لهذا قيل له: دجّال لضربه في الأرض وقطعه أكثر نواحيها، وقيل سُمّي دجّالاً من قوله : دَجَلَ الرجلُ إذا مَوَّه ولبَّس "<ref>امام رازی رحمۃ اللہ علیہ، تفسیر کبیر</ref>}}
 
== تعارف ==
[https://www.mazhab.pk/دجال/ دجال] [[یہود|قوم یہود]] سے ہوگا۔<ref>صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب ذکر الدجال و صفہ وما معہ، حدیث نمبر : 2937</ref> ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر [[محمد صلی اللہ علیہ وسلم|حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم]] نے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ احادیث نبویہ میں "دجال" کا کوئی اصلی نام نہیں آیا، اسلامی اصطلاح میں اس کا لقب "'''دجال'''" ہے اور یہ لفظ اس کی پہچان اور علامت بن گیا ہے۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ رسول پاک ؐ نے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔<ref>صحیح مسلم جلد سوم:حدیث نمبر 2872 </ref>
 
== دجال لفظ کا مادہ ==
دجال لفظ کا اصل مادہ '''د'''، '''ج'''، '''ل'''۔ دجال کا لفظ اس مادے سے فعال کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے۔ دجل کا معنی ہے ڈھانپ لینا ،لپیٹ لینا۔ دجال اس لیے کہا گیا کیونکہ اس نے حق کو باطل سے ڈھانپ دیا ہے یا اس لیے کہ اس نے اپنے جھوٹ، ملمع سازی اور فریب کاری کے ذریعے اپنے کفر کو لوگوں سے چھپا لیا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ وہ اپنی فوجوں سے زمین کوڈھانپ لے گا اس لیے اسے دجا ل کہا گیا ہے اس لقب میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ (دجال اکبر بہت بڑے فتنوں والا ہے) وہ ان فتنوں کے ذریعے اپنے کفر کو ملمع سازی کیساتھ پیش کریگا اور اللہ کے بندوں کو شکوک و شبہات میں ڈال دیگا نیز یہ کہ اس کا فتنہ عالمی فتنہ ہوگا۔
 
"[https://www.mazhab.pk/دجال/ دجال]" [[عربی زبان]] میں جعل ساز، ملمع ساز اور فریب کار کو بھی کہتے ہیں۔ "دجل" کسی نقلی چیز پر سونے کا پانی چڑھانے کو کہتے ہیں۔ دجال کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جھوٹ اور فریب اس کی شخصیت کا نمایاں ترین وصف ہوگا۔ اس کے ہر فعل پر دھوکا دہی اور غلط بیانی کا سایہ ہوگا۔ کوئی چیز، کوئی عمل، کوئی قول، اس شیطانی عادت کے اثرات سے خالی نہ ہوگا۔
 
=== تین عالمی مذاہب ===
سطر 22:
 
== مسیح الدجال ==
"[https://www.mazhab.pk/دجال/ دجال]" کو احادیث میں '''مسیح الدجال''' بھی کہا گیا ہے۔<ref>بخاری، حدیث نمبر: 84</ref> دجال اکبر کا نام مسیح کیوں رکھا گیا؟ بہت سے اقوال میں سے سب سے زیادہ واضح قول یہ کہ:
* دجال کو مسیح کہنے کی وجہ یہ کہ اس کی ایک آنکھ اور ابرو نہیں ہے۔
* بے شک دجال بالکل بند آنکھ والا ہوگا اس پر ایک موٹی پُھلی ہو گی۔<ref>صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2866 </ref><ref>مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب ذکر الدجال، حدیث نمبر : 2934</ref>
سطر 39:
 
=== دجال کا برپا کردہ فساد ===
'''[https://www.youtube.com/watch?v=YdvMm5vUt_c دجال]''' اپنے ظہور کے بعد ہر طرف فتنہ و فساد برپا کریگا۔<ref>مستدرک حاکم، حدیث نمبر : 8768</ref>اس کے برپا کردہ فساد کی شدت کا اندازہ حدیث کی روشنی میں واضح ہوتا ہے:
{{اقتباس|پس مسلمان شام کے جبل دخان کی طرف بھاگ جائیں گے اور دجال وہاں آکر ان کا محاصرہ کرلے گا۔ یہ محاصرہ بہت سخت ہو گا اور ان کو بہت سخت مشقت میں ڈال دے گا۔ پھر فجر کے وقت عیسیٰ ابن مریم نازل ہونگے۔ وہ مسلمانوں سے کہیں گے : “اس خبیث کذاب کی طرف نکلنے سے تمہارے لیے کیا چیز مانع ہے؟ مسلمان کہیں گے کہ یہ شخص جن ہے لہٰذا اس کا مقابلہ مشکل ہے۔“<ref>مسند احمد ، مسند جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ، حدیث نمبر : 14954</ref>}}
 
سطر 239:
* [http://alfetn.com/vb3/showthread.php?s=01183dbccb9068615591393d3e1bdb4e&t=25 دستاویزات قمران]
* [http://dertropfen.com/question/index.php?id=312 دجال(شیعی تناظر)]
* [https://wwwurdutrends.mazhab.pkcom/دجالarchives/32 دجال اور اس کا ظہور]
 
[[زمرہ:اسلام میں آسیب]]