"آدم (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار صفائی+صفائی (14.9 core)
(ٹیگ: ردِّ ترمیم)
درستی
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم)
سطر 22:
{{چھ اسلامی انبیاء}}الله{{جل جلالہ}} کے اولین پیغمبر۔ '''ابوالبشر''' (انسان کا باپ) اور صفی اللہ (خدا کا برگزیدہ) لقب۔ آپ کے زمانے کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ کحھ علما کے نزدیک آپ کا وقت ٦٠٠٠ قبل مسیح ہے۔
 
== تعارف ==
{| class="wikitable"
! colspan="2" |آدم علیہ السلام
سطر 66:
 
== قرآن ==
قرآن مجید میں ہے کہ آدم کی تخلیق '''مٹی سے ہوئی''' (اور ہم نے بنایا آدمی کھنکھناتے سنسنے گارے سے ) سورت 15 آیات 26۔ چنانچہ روایت ہے کہ جب خداوند قدوس عزوجل نے آپ کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو ''' عزرائیل علیہ السلام''' کو حکم دیا کہ زمین سے ایک مٹھی مٹی لائیں۔ حکمِ خداوندی عزوجل کے مطابق عزرائیل علیہ السلام نے آسمان سے اتر کر زمین سے ایک مٹھی مٹی اٹھائی تو پوری روئے زمین کی اوپری پرت چھلکے کے مانند اتر کر آپ کی مٹھی میں آگئی۔ جس میں '''ساٹھ رنگوں ''' اور مختلف کیفیتوں والی مٹیاں تھیں یعنی سفید و سیاہ اور سرخ و زرد رنگوں والی اور نرم و سخت، شیریں و تلخ، نمکین و پھیکی وغیرہ کیفیتوں والی مٹیاں شامل تھی ۔<ref>تذکرۃ الانبیاء، ص 48</ref><br/>
 
== فرشتوں کا سجده کرنا ==
تخلیق کے بعد اللہ تعالٰی نے آدم کو خلیفۃ اللہ فی الارض قرار دیا اور '''فرشتوں کو حکم دیا کہ انھیں سجدہ کرو'''۔ ابلیس کے سوا تمام فرشتے سربسجود ہو گئے۔ ابلیس نافرمانی کے سبب راندۂ درگاہ ٹھہرا۔ آدم جنت میں رہتے تھے۔
حضرت آدم ع کی تخلیق سے پہلے ہی اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو متعارف کرایا۔انی جاعل خلیفہ فی الارض۔کہ میں زمین کےلئے اپنا نایب تخلیق کرنے والا ہوں۔یعنی آدم یا انسان کو خلیفۃ اللہ فی الارض قرار دیا(یعنی زمین پر اللہ کا خلیفہ)۔مذید خواص بتاے ہوں گے ۔ جس پر فرشتوں نے کہا ۔ اپ ایسی مخلوق کیوں بنا رھے ہیں ۔ جو زمین پر فساد کرے گی۔ خون بہائے گی۔(سبق۔ یہ خصوصیات انسان کے ڈی این اے میں رکھی گئیں؟) لیکن اللہ ج نے اپنی حکمت کی طرف اشارہ دیتے نہیں بتا یا۔تخلیق بعد حضرت آدم ع کو کچھ چیزوں کے نام سکھایے۔۔اور فرشتون سے پھر نام پوچھے۔انھوں نے اپنی محدود صلاحیت کا عذر پیش کیا۔ حضرت آدم نے نام بتا دیے۔ اور فضیلت ثابت کردی (سبق۔ انسان کے ڈی این اے میں نئی غیر معلوم اشیا کے
==u اماں حوا کی پیدائش ==
نام رکھنے کی صلاحیت رکھی۔ جو شاید دیگر جاندار میں نہیں رکھی۔ ) پھر '''فرشتوں کو حکم دیا کہ انھیں سجدہ کرو'''۔ ابلیس (جو جنوں سے تعلق رکھتا تھا لیکن اپنے نیک عمل کی وجہ سے فرشتوں کی جماعت میں شامل ہو گیا تھا) کے سوا تمام فرشتے سروسجود ہو گئے۔ ابلیس نافرمانی کے سبب راندۂ درگاہ ٹھہرا۔ آدم جنت میں رہنے لگے۔لیکن اابھی ابلیس جنت میں ہی رہا
کچھ عرصے بعد اللہ تعالٰی نے ان کی بائیں پسلی سے ایک عورت پیدا کی۔ '''حوا''' اس کا نام رکھا۔ ان دونوں کو حکم ہوا کہ جنت کی جو نعمت چاہو، استعمال کرو مگر اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ ظالموں میں شمار کیے جاؤ گے۔ لیکن شیطان کے بہکانے پر انھوں نے شجر ممنوعہ کا پھل کھا لیا۔ اس پاداش میں ''' آدم ؑ اور حواؑ اور ابلیس کو جنت سے نکال دیا گیا۔۔اھبطو ۔۔۔نکلو سب۔۔آدم و حوا کو زمین کی طرف بھیج دیا گیا'''۔ اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں کہ:<br/>
ہم نے انسان کو ضعیف،کمزور اورضعیف،کمزوراور جلد باز پیدا کیا۔
 
== اماںنام حواکے کی پیدائشمعنی ==
کچھ عرصے بعد اللہ تعالٰی نے ان کی بائیں پسلی سے ایک عورت پیدا کی۔ '''حوا''' اس کا نام رکھا۔ ان دونوں کو حکم ہوا کہ جنت کی جو نعمت چاہو، استعمال کرو مگر اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ ظالموں میں شمار کیے جاؤ گے۔ لیکن شیطان کے بہکانے پر انھوں نے شجر ممنوعہ کا پھل کھا لیا۔ اس پاداش میں ''' آدم ؑ اور حواؑ اور ابلیس کو جنت سے نکال دیا گیا۔۔اھبطو ۔۔۔نکلو سب۔۔آدم و حوا کو زمین کی طرف بھیج دیا گیا'''۔
انسان بغیر کسی ماضی کے تجربے سے تھا۔ اسے پچھتاوا تھا۔ علم تھا۔ اللہ ج ناراض ہو گئے ۔ لیکن کیسے راضی کیا جائے۔ معلوم نہیں ۔ تو اللہ ج یہ سب جانتے تھے ۔ انھوں نے دعا سکھاِئ ۔ غلطی کے اعتراف ساتھ۔توبہ کی دعا۔ سو حضرت آدم ع دعا پڑھتے رھے ۔ ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنکونن من الخاسرین۔
اللہ ج نے ان کی توبہ قبول کی۔ اور زمین پر ان کی روٹین زندگی و اولاد کی پیدائش و تربیت کا عمل شروع ہوا
 
اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں کہ:<br/>
ہم نے انسان کو ضعیف،کمزور اور جلد باز پیدا کیا۔
 
== نام کے معنی اور تارىخ ==
انگریزی میں (Adam) یہ دو حصوں میں پر مشتمل ہے آد+ئم اس کے معنی الارض(زمین )کے ہیں <ref>معانی اسماء الانبياء،منقِذ بن محمود السقَّار</ref>
ترمذی اور ابو داؤد میں یہ حدیث ہے کہ آدم علیہ السلام کا پتلا جس مٹی سے بنایا گیا چونکہ وہ مختلف رنگوں اور مختلف کیفیتوں کی مٹیوں کا مجموعہ تھی اسی لیے آپ کی اولاد یعنی انسانوں میں مختلف رنگوں اور قسم قسم کے مزاجوں والے لوگ ہو گئے۔<ref>تفسیر صاوی،ج1،ص 49،البقرۃ :30</ref>
بعض روایات کے مطابق ہبوط آدمؑ کا مقام جزیدہ سراندیپ (سری لنکا) تھا۔ یہاں یہ دونوں دو سو سال تک ایک دوسرے سے جدا رہے۔ آخر خدا نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور جبریلؑ انھیں[[مکہ]] کے قریب جبل عرفات پر چھوڑ آئے۔ طبری اور ابن الاثیر کی روایت کے موجب اللہ تعالیٰ نے آدمّ کو یہاں کعبہ بنانے کا حکم دیا اور جبرئیلّ نے انھیں مناسک ادا کرنے کے طریقے بتائے۔ اس طرح آپ نے عمر 960 برس کی عمر پائی۔ اور بقول یعقوبی جبل ابوقیس کے دامن میں مغارۃ الکنوز "خزانوں کے غار" میں دفن ہوئے {{حوالہ درکار}}۔
* بعض مورخین کے بقول آپ کی قبرمبارک سعودی عرب کیمیں مسجد خیف کے اندرصحن واقعمیں ہے۔
* بعض مورخین کے بقول آپ کی قبرمبارک سریسعودی لنکاعرب میںکی اترنےمسجد خیف کے مقام پراندر واقع ہے۔
* بعض مورخین کے بقول آپ کی قبرمبارک عراقسری لنکا میں اترنے کے مقام پر واقع ہے۔
* بعض مورخین کے بقول آپ کی قبرمبارک عراق میں واقع ہے۔
{{اسلامی انبیاء}}
 
سطر 100 ⟵ 95:
{{کاتھولک مقدسین}}
{{متضاد بین الویکی}}
 
قران پاک
 
{{نامکمل اسلام}}
 
[[زمرہ:آدم اور حوا]]
[[زمرہ:اسلام میں انبیا]]
[[زمرہ:اسلام میں انبیا اور رسل]]
[[زمرہ:اسلام میں بائبل کی شخصیات]]