"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سرستی
سطر 1:
{{خانہ معلومات شاہی اقتدار/عربی}}
 
'''مروان بن حکم''' کا تعلق [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کی دوسری شاخ [[بنی عاص]] سے تھا۔ حکم نے [[فتح مکہ]] کے بعد اسلام قبول کیا۔ حضور (ص) نے اس کو اور اس کے بیٹے مروان کو اس وجہ سے شہر بدر کر دیا تھا کہ وہ اپنی محفلوں میں ان کی نقلیں اتارتے تھے۔ [[عثمان ابنبن عفان|حضرت عثمان]] نے اسے اور مروان کو واپس بلا لیا تھا۔<ref>خلافت و ملوکیت۔ مولانا مودودی</ref> حضرت عثمان نے حکم کے بیٹے مروان کو اپنا سیکرٹری مقرر کیا تھا۔ حضرت عثمان کو اس پر بے حد اعتماد تھا۔ اس لیے مہر [[خلافت]] بھی اس کے سپرد کر رکھی تھی۔ جب آپ کے خلاف فسادیوں نے شورش پیدا کی تو حاکم مصر کے نام منسوب خط وغیرہ کی جعلسازی کی ذمہ داری بھی اس پر عائد کی جاتی ہے۔ شہادت عثمان کے بعد [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چھوڑ کر بھاگ نکلا اور [[معاویہ بن ابو سفیان]] کے ساتھ [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے خلاف لڑا۔ [[حضرت طلحہ]] کی شہادت بھی اس کے ہاتھوں ہوئی جو اسی کی فوج کے سربراہ تھے۔ امیر معاویہ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد اسے مدینہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔[[یزید بن عبدالملک|یزید]] کی موت کے وقت یہ مدینہ ہی میں مقیم تھا۔ جبیر ابن مطعم سے روایت ہے کہ ہم لوگ پیغمبرِ اسلام کی خدمت میں حاضر تھے کہ ادھر سے حکم (مروان کا باپ) گزرا۔ اسے دیکھ کر رسول اکرم {{درود}} نے فرمایا کہ اس کے صلب میں جو بچہ ہے اس سے میری امت عذاب اور پریشانی میں مبتلا ہوگی۔<ref>الآصابہ جلد 1 صفحہ 340</ref>
حضرت عبد الرحمان بن عوف سے روایت ہے کہ جب مروان پیدا ہوا تو مدینہ کے اس وقت کے رواج کے مطابق اسے حضور {{درود}} کی خدمت میں لایا گیا۔ انہوں نے اسے دیکھ کر فرمایا یہ ملعون ابن ملعون ہے۔۔۔<ref>صواعق المحرقہ صفحہ 108</ref>
 
== مروان کی شام میں آمد اور خلافت ==
[[عبداللہعبد اللہ ابن زبیر|ابن زبیر]] محاصرہ مکہ کے بعد [[حصین بن نمیر]] کی تجویز اور مشورہ کو رد کرکے پہلی سیاسی غلطی کے مرتکب ہو چکے تھے لیکن انھوں نے مروان بن حکم کو مدینہ سے [[سرزمین شام|شام]] دھکیل کر دوسری بار پھر یہی غلطی کی اور یہی غلطی ان کی ناکامی کا باعث بنی۔ جب یزید کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو حاکم مدینہ مروان بن حکم کی ہمت دیگر اموی افراد کی طرح اس حد تک پست ہو چکی تھی کہ اس نے [[عبداللہعبد اللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] کے ہاتھ پر بیعت کرنے لیے لیے آمادگی کا اظہار کیا اس کا بیٹا عبد الملک بھی بیماری کی حالت میں مدینہ میں موجود تھا۔ ابن زبیر نے بنو امیہ کے خلاف اپنی آتش انتقام اور نفرت کی رو میں بہہ کر مروان اور دیگر امویوں کو فوراً اسی حالت میں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ مجبوراً مروان نے عبد الملک کے ساتھ سفر شام کیا۔ بعد میں ابن زبیر نے اپنی غلطی محسوس کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے لیکن اب سب کچھ بے سود تھا۔ وہ لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے۔ اگر ابن زبیر سے یہ فاش سیاسی غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی تو تاریخ اسلام ایک نیا موڑ اختیار کر لیتی ۔
 
جب مروان شام پہنچا تو اموی اس وقت خوف اور پریشانی کے عالم میں باہم اختلاف کا شکار تھے۔ معاویہ بن یزید کی خلافت سے دستبرداری کے بعد خلافت کے لیے دو نام سامنے تھے۔ خالد بن یزید اور [[عمرو بن سعید بن العاص]]۔ خالد کے ساتھ قبیلہ کلب کی ہمدردیاں تھیں اور قبلیہ قیس ابن زبیر کی حمایت میں تھا۔ اور کچھ دیگر اراکین عمر بن سعید کے ساتھ تھے۔ مروان کے [[دمشق]] آ جانے سے [[بنو کلب]] کے بہت سے افراد اس کی حمایت پر اتر آئے۔ مروان اس صورت حال سے سخت پریشان تھا اور چاہتا تھا کہ ابن زبیر کی اطاعت کرے لیکن عین اس وقت [[ابن زیاد|عبیدا اللہ ابن زیاد]] نے پہنچ کر تمام نقشہ بدل دیا۔ اس نے مروان کو قریش کا سردار ہونے کی حیثیت سے عبد اللہ بن زبیر کی [[بیعت]] کرنے سے منع کر دیا۔
سطر 13:
== معرکہ مرج رابط ==
{{بنو امیہ|}}
قبیلہ [[بنو قیس]] نے امویوں کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنو قیس کے سردار [[ضحاک بن قیس]] نے [[عبداللہعبد اللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ اور مرج رابط پہنچ کر خیمہ زن ہو گئے۔
 
دوسری طرف مروان بنوکلب اور دیگر اموی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کے لیے روانہ ہوا۔ مرج رابطہ کے مقام پر دونوں کے درمیان زبردست جنگ ہوئی۔ ضحاک میدان جنگ میں کام آیا اور اس واقعہ کے بڑے دور رس نتائج ظاہر ہوئے۔ جہاں کہیں بھی ابن زبیر کے حامی موجود تھے۔ انہوں نے بھاگنا شروع کر دیا۔ چنانچہ شام ہمیشہ کے لیے اموی دائرہ اقتدار میں چلا گیا۔ اور امویوں کی ایک دوسری شاخ جو آل مروان کہلاتی تھی، نے ایک مستحکم حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے علاوہ عربوں کے دو بڑ ے قبیلیوں کے درمیاں دشمنی کی ایک مستقل دیوار حائل ہو گئی جو بعد کے ادوار میں خانہ جنگیوں کی صورت میں ظاہر ہوتی رہی۔