"شرک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: تکرار حروف بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 145:
== شرک کی پانچویں قسم ==
 
یہ عقیدہ ہے کہ ہر ذرہ کا خالق ومالکو مالک تو اللہ تعالیٰ ہی ہے مگر وہ اتنے بڑے عالم کو اکیلا سنبھالنے پر قادر نہیں اس لیے اس نے مجبور اً اپنے بندوں میں سے بعض بندے عالم کے انتظام کے لیے چن لیے ہیں جیسے دنیاوی بادشاہ اور ان کے محکمے، اب یہ بندے جنہیں عالم کے انتظام میں دخیل بنایا گیا ہے وہ بندے ہونے کے باوجود رب تعالیٰ پردھونسپر دھونس رکھتے ہیں کہ اگر ہماری شفاعت کریں تو رب کو مرعوب ہوکر ماننی پڑے اگر چاہیں تو ہماری بگڑی بنادیں، ہماری مشکل کشائی کر دیں،جودیں، جو وہ کہیں رب تعالیٰ کو ان کی ماننی پڑے ورنہ اس کا عالم بگڑجاوےبگڑ جاوے جیسے اسمبلی کے ممبرکہ اگر چہ وہ سب بادشاہ کی رعایا تو ہیں مگر ملکی انتظام میں ان کو ایسا دخل ہے کہ ملک ان سب کی تدبیر سے چل رہا ہے۔ یہ وہ شرک ہے جس میں عرب کے بہت سے مشرکین گرفتا رگرفتار تھے اور اپنے بت ودّ،یعوق، یغوث، نصر، سواع، ودّ، لات ومناتو منات و وعزیعزی وغیرہ کو رب کا بندہ مان کر اور سارے عالم کا رب تعالیٰ کو خالق مان کر مشرک تھے۔ اس عقیدے سے کسی کو پکارنا شرک، اس کی شفاعت ماننا شرک، اسے حاجت روا مشکل کشا ماننا شرک، اس کے سامنے جھکنا شر ک،شرک، اس کی تعظیم کرنا شرک، غرض کہ یہ برابری کا عقیدہ رکھ کر اس کے ساتھ جو تعظیم وتوو قیرتوقیر کا معاملہ کیا جاوے وہ شرک ہے۔ ان کے متعلق قرآن کریم فرماتا ہے
 
وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمۡ مُّشْرِکُوۡنَ ﴿106﴾
 
'''ان مشرکین میں سے بہت سےاکثر وہ ہیں کہ اللہ پر ایمان نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے۔'''<ref>(پ13،یوسف:106)</ref>
 
کہ خدا کو خالق، رازق مانتے ہوئے پھر مشرک ہیں، انہی پانچویں قسم کے مشرکین کے بارے میں فرمایا گیا :
# وَلَئِنۡ سَاَلْتَہُمۡ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ لَیَقُوۡلُنَّ اللہُ ۚ فَاَنّٰی یُؤْفَکُوۡنَ ﴿61﴾
 
'''اگر آپ ان مشرکوں سے پوچھیں کہ کس نے آسمان و زمین پیداتخلیق کیے اواور رکامکام میں لگائے سورج اور چاند تو وہ کہیں گے اللہ نے تو فرماؤکہیئے کہ کیوں بھولے جاتے ہیں ۔'''<ref>(پ21العنکبوت:61)</ref>
# قُلْ مَنۡۢ بِیَدِہٖ مَلَکُوۡتُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ یُجِیۡرُ وَ لَا یُجَارُ عَلَیۡہِ اِنۡ کُنۡتُمْ تَعْلَمُوۡنَ ﴿88﴾سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلہِ ؕ قُلْ فَاَنّٰی تُسْحَرُوۡنَ ﴿89﴾
 
'''فرمادوفرما دو کہ ہر چیز کی بادشاہی کس کے قبضے میں ہے جو پناہ دیتا ہے اور پناہ نہیں دیا جاتا بتا ؤبتاؤ اگر تم جانتے ہو تو کہیں گے اللہ ہی کی ہے کہوکہیئے پھرکہ کہاپھر ںکہاں تم پر جادو پڑا جاتا ہے ۔'''<ref>(پ18المؤمنون:88۔89)</ref>
# وَ لَئِنۡ سَاَلْتَہُمۡ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوۡلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیۡزُ الْعَلِیۡمُ ﴿ۙ9﴾
 
'''اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان اور زمین کس نے پیداتخلیق کیے تو کہیں گے کہ انہیں غالب جاننے والے اللہ نے پیدا کیا ہے ۔'''[[(پ25،الزخرف:9)]]
# قُلۡ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنۡ فِیۡہَاۤ اِنۡ کُنۡتُمْ تَعْلَمُوۡنَ ﴿84﴾سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلہِ ؕ قُلْ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ ﴿85﴾
 
'''فرماؤ کس کی ہے زمین اور اس کی چیزیں اگر تم جانتے ہو تو کہیں گے اللہ کی فرماؤکہیئے کہ تم نصیحت حاصل کیوں نہیں کرتے ۔'''<ref>(پ18،المؤمنون:84۔85)</ref>
# قُلْ مَنۡ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیۡمِ ﴿86﴾سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلہِ ؕ قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿87﴾
 
'''فرماؤ کہ سات آسمان اور بڑے عرش کا رب کون ہے؟ توکہیںتو کہیں گے اللہ کا ہے فرماؤکہیئے کہ تم ڈرتے کیوں نہیں ۔'''<ref>(پ18،المؤمنون:86۔87)</ref>
# قُلْ مَنۡ یَّرْزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرْضِ اَمَّنۡ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الۡاَبْصَارَ وَ مَنۡ یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَمَنۡ یُّدَبِّرُ الۡاَمْرَ ؕ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ اللہُ ۚ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿31﴾
 
'''فرماؤ تمہیں آسمان وزمینو زمین سے رزق کو نکون دیتا ہے یا کان آنکھ کاکونکا کون مالک ہے اورکوناور کون زندے کو مردے سے اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے اور کاموں کی تدبیر کو نکون کرتاہےکرتابہے تو کہیں گے اللہ!فرماؤتوتم کہیئے کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟'''<ref>(پ11،یونس:31)</ref>
# وَلَئِنۡ سَاَلْتَہُمۡ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ لَیَقُوۡلُنَّ اللہُ ۚ فَاَنّٰی یُؤْفَکُوۡنَ ﴿61﴾
 
ا'''ور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور کس نے سورج وچاندو تاچاند بعدارکو تابعدار کیا تو کہیں گے اللہ نے تو فرماؤکہیئے کہ تم کدھر پھر ےپھرے جاتے ہو۔'''[[(پ21،العنکبوت:61)]]
# وَلَئِنۡ سَاَلْتَہُمۡ مَّنۡ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ مِنۡۢ بَعْدِ مَوْتِہَا لَیَقُوۡلُنَّ اللہُ ؕ
 
'''اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے آسمان سے پانی اتاراپساتارا پس زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کیا تو کہیں گے اللہ نے ۔'''[[(پ21،العنکبوت:63)]]
 
ان جیسی بہت سی آیات سے معلوم ہوا کہ یہ پانچویں قسم کے مشرک اللہ تعالیٰ کو سب کا خالق ،مالک، زندہ کرنے والا، مارنے والا، پناہ دینے والا، عالم کا مدبر مانتے تھے مگر پھر مشرک تھے یعنی ذات، صفات کا اقرار کرنے کے باوجود مشرک رہے کیوں؟ یہ بھی قرآن سے پوچھیے۔ قرآن فرماتا ہے کہ ان عقائد کے باوجود وہ دو سبب سے مشرک تھے ایک یہ کہ وہ صرف خدا کو عالم کا مالک نہیں مانتے تھے بلکہ اللہ کوبھی اور دوسرے اپنے معبودوں کو بھی۔ یہاں'' للہ ''میں لام ملکیت کا ہے یعنی وہ اللہ کی ملکیت مانتے تھے مگر اکیلے کی نہیں بلکہ ساتھ ہی دوسرے معبودوں کی بھی،اسی لیے وہ یہ نہ کہتے تھے کہ ملکیت وقبضہ صرف اللہ کا ہے اور وں کا نہیں بلکہ وہ کہتے تھے اللہ کا بھی ہے اور دوسروں کا بھی، دو سرے اس لیے کہ وہ سمجھتے تھے کہ اللہ اکیلا یہ کام نہیں کرتا بلکہ ہمارے بتوں کی مدد سے کرتا ہے۔ خود مجبور ہے اسی لیے ان دونوں عقیدوں کی تردید کے لیے حسب ذیل آیات ہیں:
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/شرک»