"پانی پت کی تیسری لڑائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''پانی پت کی تیسری لڑائی''' 14 جنوری 1761ء کو [[دہلی]] سے 97 کلو میٹر (60 میل) شمال میں واقع [[پانی پت]] کے مقام پر [[مرہٹہ سلطنت]] اور [[احمد شاہ ابدالی]] کی افغانی فوج سے ہوئی۔ [[روہیلہ]]، [[نجيب الدولہ]]، [[دوآب]] کے افغان اور [[اودھ]] کے نواب [[شجاع الدولہ]] نے ابدالی کا ساتھ دیا۔ مرہٹہ فوج کی قیادت [[چھترپتی]] کے تیسرے [[پیشوا]] اور وزیر اعظم [[سداشو راؤ بھاؤ]] نے کی۔ مرہٹہ کی مرکزی فوج اپنے پیشوا کے ساتھ [[سطح مرتفع دکن]] میں تھی۔
{{Infobox military conflict
| conflict = پانی پت کی تیسری جنگ
| partof =
| image = The Third battle of Panipat 13 January 1761.jpg
| caption = The Third Battle of Panipat, 14 January 1761, Hafiz Rahmat Khan, standing right of [[احمد شاہ ابدالی]], who is shown sitting on a brown horse.
| date = [[14 جنوری]] [[1761ء]]
| place = [[پانی پت]]<br/>(in present-day [[ہریانہ]], India)
| coordinates = {{Coord|29.39|N|76.97|E}}
| territory = Marathas lost suzerainty over Punjab till north of Sutlej river to the Afghans. Ahmad Shah Durrani vacates Delhi soon after the battle. Maratha expansion checked for the time being.
| result = Afghan victory<ref>Kaushik Roy, ''India's Historic Battles: From Alexander the Great to Kargil'', (Orient Longman, 2004), 90.</ref>
| combatant1 = {{Flagicon image|Flag of the Emirate of Herat.svg|23px|border}} [[درانی سلطنت]]
{{List collapsed
| bullets = no
| title = '''Supported by:'''
|{{Flagicon image|Flag of Awadh.svg|23px|border}} [[نواب اودھ]]
|{{Flagicon image|Rampur flag.svg|23px|border}} [[روہیلہ]]
}}
| combatant2 = {{Flagicon image|Flag of the Maratha Empire.svg|24px|border}} [[مرہٹہ سلطنت]]
| commander1 = [[فائل:Flag of the Emirate of Herat.svg|25px]]'''[[احمد شاہ ابدالی]]''' (Shah of Durrani Empire)<br/>[[فائل:Flag of the Emirate of Herat.svg|25px]] [[تیمور شاہ درانی]]<br/>[[فائل:Flag of the Emirate of Herat.svg|25px]]Wazir Wali Khan<ref name="KaushikRoy">{{cite book |url=https://books.google.com/books?id=jpXijlqeRpIC&pg=PA80 |title=India's Historic Battles: From Alexander the Great to Kargil |first=Kaushik |last=Roy |publisher=Orient Blackswan |year=2004 |isbn=978-8-17824-109-8 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226142434/https://books.google.com/books?id=jpXijlqeRpIC&pg=PA80%20 |archivedate=2018-12-26 |access-date=2018-05-09 |url-status=live }}</ref><br/>[[فائل:Flag of the Emirate of Herat.svg|25px]]Shah Pasand Khan<ref name="KaushikRoy"/><br/>[[فائل:Flag of the Emirate of Herat.svg|25px]]Jahan Khan<ref name="KaushikRoy"/><br/>[[فائل:Flag of Awadh.svg|25px]] [[شجاع الدولہ]]<br/>[[فائل:Rampur flag.svg|25px]] [[نجيب الدولہ]]<br/><br/>[[فائل:Rampur flag.svg|25px]]Hafiz Rahmat Khan<ref name="KaushikRoy"/><br/>[[فائل:Rampur flag.svg|25px]]Dundi Khan<ref name="KaushikRoy"/><br/>[[فائل:Rampur flag.svg|25px]]Banghas Khan<ref name="KaushikRoy"/>
| commander2 = [[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]]'''[[سداشو راؤ بھاؤ]]''' (commander-in-chief of Maratha Army)(KIA) <br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[Vishwasrao]](KIA)<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[Malharrao Holkar]]<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[Mahadji Shinde]]<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[ابراہیم گاردی]]<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[Jankoji Rao Scindia|Jankoji Shinde]]<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]]Shamsher Bahadur <br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] [[Bhoite]]<br/> [[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]] Rege <br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]]Purandare<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]]Vinchurkar (Infantry & Cavalry)<br/>[[فائل:Flag of the Maratha Empire.svg|25px]]Sidoji Gharge
| strength1 = 42,000 [[رسالہ (عسکریہ)]] <br/>38,000 [[infantry]] <br/>10,000 reserves<br/>4,000 personal guards <br/>5,000 [[قزلباش]]<br/>120–130 pieces of [[توپ]] <br/>large numbers of irregulars<br/>totally an army of '''100,000'''.
| strength2 = 20,000 [[رسالہ (عسکریہ)]] <br/>15,000 [[infantry]] (divided to 9 battalions of Gardi rifle infantry)<br/>15,000 [[پنڈاری]]s<br/>200 pieces of [[artillery]] . The force was accompanied by 1,00,000 [[non-combatants]] (pilgrims and camp-followers)<br/>totally an army of '''50,000-70,000'''.
| casualties1 = ~40,000 combatants killed.<ref name="jgd"/><ref name="tss"/>
| casualties2 = Estimates between 30,000 and 40,000 combatants killed in the battle. Another 40,000–70,000 non-combatants massacred following the battle.<ref name="jgd">James Grant Duff "History of the Mahrattas, Vol II (Ch. 5), Printed for Longman, Rees, Orme, Brown, and Green, 1826"</ref><ref name="tss">T. S. Shejwalkar, "Panipat 1761" (in Marathi and English) Deccan College Monograph Series. I., Pune (1946)</ref>
| cause = Afghan raids in Punjab and Delhi.
}}
یہ جنگ [[افغانستان]] کے بادشاہ [[احمد شاہ ابدالی]] اور [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کے [[سداشو راؤ بھاؤ]] درمیان [[1761ء]] میں ہوئی۔ مرہٹے ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ مرہٹے جنگجو اور بہت بہادر لوگ تھے۔ نسل در نسل مغلوں کے مظالم برداشت کرنے کے بعد مرہٹے اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور مغلوں کو درجنوں جنگوں میں شکست دی۔ مغل شہزادے جانشینی کی جنگیں لڑتے رہے اور مرہٹے اپنی فوجی طاقت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ 1755ء میں دہلی تک پہنچ گئے مغل بادشاہ ان کا مقابلہ کرنے سے قاصر تھے۔ [[1760ء]] تک مرہٹے پاک و ہند کے بڑے حصے کو فتح کر چکے تھے۔ ان کے سردار [[رگوناتھ]] نے مغلوں کو شکست دے کر [[دہلی]] پر قبضہ کر لیا۔ پھر [[لاہور]] پر قبضہ کرکے اٹک کا علاقہ فتح کر لیا۔ انہوں نے لال قلعہ دہلی کی سونے کی چھت اترواکر اپنے لیے سونے کے سکے بنوائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ [[دہلی]] کی شاہی مسجد کے منبر پر رام کی مورتی رکھیں گے جس سے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مسلمان سردار نجیب الدولہ نے [[احمد شاہ ابدالی]] کو تمام صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے [[ہندوستان]] پر حملہ کی دعوت دی اور مالی وعسکری مدد کا یقین دلایا۔ [[مرہٹہ]] مقبوضہ علاقہ جات [[احمد شاہ ابدالی]] کی ملکیت تھے ان کا حاکم [[احمد شاہ درانی]] کا بیٹا تیمور شاہ تھا جسے شکست دے کر مرہٹوں نے [[افغانستان]] بھگا دیا اب [[احمد شاہ درانی]] نے اپنے مقبوضات واپس لینے کے لیے چوتھی مرتبہ [[برصغیر]] پر حملہ کیا۔ [[14 جنوری]] [[1761ء]] کو [[پانی پت]] کے میدان میں گھمسان کا رن پڑا۔ یہ جنگ طلوع آفتاب سے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی روہیلہ سپاہیوں نے بہادری کی داستان رقم کی۔ ابدالی فوج کے سپاہیوں کا رعب مرہٹوں پر چھایا رہا ان کے تمام جنگی فنون ناکام ہو گئے۔ فریقین میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سپاہی مارے گئے جن مین زیادہ تعداد مرہٹوں کی تھی مرہٹوں سے نفرت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مرہٹے شکست کھاکر بھاگے تو ان کا پیچھا کرکے انہیں مارنے والوں میں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی شامل تھیں اس جنگ میں مرہٹوں نے عبرت ناک شکست کھائی اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی جنگی میدان میں فتح حاصل نہ کرسکے۔ [[احمد شاہ ابدالی]] نے [[دہلی]] پہنچ کر شہزادہ [[علی گوہر]] کو [[دہلی]] کے تخت پر بٹھایا اور دو ماہ بعد واپس چلا گیا۔
 
ایک جانب [[مراٹھا]] تھے جن کے پاس بہترین توپ خانے اور رسالے تھے تو وہیں دوسری جانب بھاری بھرکم توپ خانوں اور سواروں سے لیس ابدالی اور [[نجيب الدولہ]] سے قیادت والی افغان فوج۔ یہ جنگ 18ویں صدی سے سب سے بڑی جنگ مانی جاتی ہے<ref>{{cite book |last=Black |first=Jeremy |title=Warfare In The Eighteenth Century |publisher=Cassell |year=2002 |isbn=978-0-304-36212-7}}</ref> اور ایک ہی دن اموات کے اعتبار سے بھی یہ سب سے بڑی جنگ ہے۔ اس دوران میں کئی واقعات رونما ہوئے اور نئی تاریخیں بنیں۔
نتائج:
مورخین جنگ کے اصل مقام کو لے کر باہم اختلاف میں ہیں مگر اکثر کا اتفاق ہے کہ 1جنگ موجودہ کالا آمب اور سنولی روڈ کے درمیان میں واقع ہوئی ہوگی۔ جنگ کئی دنوں تک چلی جس میں کل 125,000 فوجیوں نے حصہ لیا۔ دونوں جانب سے نفع و نقصان ہوا مگر ابدالی کی فوج فاتح قرار پائی۔ انہوں نے کئی مراٹھا ٹکڑیوں کو تباہ کر دیا تھا۔ مورخین جانبین سے نقصان اور اموات کو لے کر اختلاف رائے رکھتے ہیں مگر ایک اندازہ کے مطابق 60,000–70,000 جانیں گئیں اور کئی زخمی ہوئے اور قیدی بنا لئے گیے۔
جنگ کے واحد معتبر چشم دید، شجاع الدولہ کے دیوان کاشی راج کے مطابق جنگ ختم ہونے کے اگلے دن [[مرہٹہ سلطنت]] کے 40 ہزار فوجیوں کو آسان موت دے دی گئی۔<ref name="tss" />
 
گرانٹ ڈف نے تاریخ مراٹھا میں ایک چشم دید کا انٹرویو چھاپا ہے اور ان نمبرات کی تصدیق کرتے ہیں۔ مونوگراف پانی پت 1761ء کو اس واقعہ کے سب سے بہترین ماخذ کے طور پر جانا جاتا ہے، اس کے مطابق “جنگ کے دوران میں اور بعد میں کم از کم 100,000 مراٹھا جاں بحق ہوئے۔“<ref name="jgd" />
1: مرہٹوں کا خاتمہ ہو گیا ان کی طاقت مکمل طور پر توڑ دی گئی۔ ہندوستان پر ان کی حکومت کی خواہش اور شاہی مسجد دہلی کے منبر پر رام کی مورتی لگانے کا خواب بکھر گیا۔
 
2:مرہٹوں کے 27سردار مارے گئے۔ وہ دوبارہ اٹھنے کا قابل نہ رہے مگر مغلوں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ دوبارہ اپنا اقتدار مضبوط کریں۔ ان کی کمزوری سے فائدہ انگریزوں نے اٹھایا انہوں نے باآسانی مرہٹہ سرداروں کو شکست دے کر اپنی حکومت مضبوط کی۔
 
== حوالہ جات ==