"ذوالفقار علی دیوبندی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ذو الفقار |
Aafi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) غیر ضروری مواد کا اخراج |
||
سطر 12:
چندے کی فراہمی کے سلسلہ میں جس نے سب سے پہلے عملی اقدام کیا وہ حاجی عابد حسین تھے ، [[حاجی فضل حق]] نے نانوتوی کی [[سوانح مخطوطہ]] میں دار العلوم دیوبند کے لیے چندے کا طریقہ کار اختیار کرنے کی تفصیل بیان کرتے ہویے لکھا ہے کہ :
{{اقتباس|ایک دن بوقت اشراق حضرت سید محمدعابد سفید رومال کی جھولی بنا اور اس میں تین روپیے اپنے پاس سے ڈال چھتے کی مسجد میں تن تنہا مولوی مہتاب علی مرحوم کے پاس تشریف لایے ، مولوی صاحب نے کمال کشادہ پیشانی سے چھ روپے عنایت کئے اور دعا کی، اور بارہ روپے مولوی فضل الرحمن صاحب نے ، اور چھ روپے اس مسکین (سوانح مخطوطہ کے مصنف حاجی فضل حق صاحب) نے دیے ، وہاں سے اٹھ کر مولوی ذوالفقار علی سلمہ اللہ تعالیٰ کے پاس آیے ، مولوی صاحب ماشاء اللہ علم دوست ہیں، فورا بارہ روپے دیے ، اور حسن اتفاق سے سید ذوالفقار علی ثانی دیوبندی وہاں موجود تھے ، ان کی طرف سے بھی بارہ روپے عنایت کیے ، وہاں سے اٹھ کر یہ درویش بادشاہ صفت محلہ ابو البرکات پہنچے ، دو سو روپے جمع ہوگیے ، اور شام تک تین سو روپے ، پھر تو رفتہ رفتہ خوب چرچا ہوا اور جو پھل پھول اس کو لگے وہ ظاہر ہیں، یہ قصہ بروز جمعہ دوم ماہ ذی قعدہ 1282ھ میں ہوا ۔}}<ref>تاریخ دار العلوم دیوبند جلد 1 صفحہ 150</ref>
==تصانیف==
عربی زبان وادب میں بڑی دسترس تھی ، [[دیوان حماسہ]] کی شرح تسہیل الدراسہ ، [[دیوان متنبی]] کی شرح تسہیل البیان ، [[سبعہ معلقہ]] کی شرح التعلیقات علی السبع المعلقات ، [[قصیدہ بانت سعاد]] کی شرح ارشاد اور [[قصیدہ بردہ]] کی شرح عطر الوردہ اردو میں تحریر کیں ، ان شروح میں عربی کے غریب اور مشکل الفاظ اور محاورات کا ایسا سلیس و بامحاورہ ترجمہ اور ایسی دلنشیں تشریح کی ہے ، جس کی بدولت عربی ادبیات کی یہ سنگلاخ کتابیں طلبہ کے لیے نہایت سہل اور آسان ہوگئیں ، معانی وبیان میں تذکرۃ البلاغۃ اور ریاضی میں تسہیل الحساب ان کی یادگار کتابیں ہیں ۔
|