"توحیدیت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← نہیں، یا؛ تزئینی تبدیلیاں |
|||
سطر 34:
== اسلام ==
خدا کو ایک ماننا۔ [[اسلام]] کا سب سے اہم اصول ہے۔ اس کا اطلاق ذات اور صفات دونوں پر ہوتا ہے۔ یہ لفظ [[قرآن]] میں کہیں استعمال نہیں ہوا۔ صوفیائے کرام کے نزدیک توحید کے معنی یہ ہیں کہ صرف خدا کا وجود ہی وجود اصلی ہے۔ وہی اصل حقیقت ہے۔ باقی سب مجاز ہے۔ دنیاوی چیزیں انسان، حیوان، مناظرقدرت، سب اس کی پیدا کی ہوئی ہیں۔ معتزلہ صفات کو نہیں مانتے بلکہ ذات ہی کو توحید کا مرکز قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ علما نے اس سلسلے میں علم کی ایک علاحدہ شاخ قائم کی ہے۔ جس کو ’’علم التوحیدوالصفات‘‘ کہتے ہیں اور اس سلسلے میں بہت سی موشگافیاں کی ہیں۔ لیکن خلاصہ سب کا یہی ہے کہ خدا کی ذات واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں
قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر عقیدہ توحید بیان کیا گیا
ان کی روشنی میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ
اللہ واحد و یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہ بے نیاز ہے نا وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا نا اس سے کوئی پیدا ہوا اسے جمائی (اونگھ) اور نیند نہیں آتی وہ ہی رب ہے
وہ تصور میں نہیں آ سکتا نا اسکی تصویر بنائی جا سکتی ہے
وہ اپنی صفات میں بھی واحد و یکتا ہے
وہ اس طرح کہ خدا کی صفات لامحدود ہیں اور کسی نے اسے یہ صفات نہیں دیں بلکہ اسکی اپنی ہیں جبکہ انسان کی صفات محدود اور خداوند تعالیٰ کی عطا کردا ہیں
[[زمرہ:توحیدیت| ]]
|