"محمد وصی اللہ حسینی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 18:00، 20 جنوری 2021ء

محمد وصی اللہ حسینیکی ولادت 15 ستمبر 1977ء کو ضلع سنت کبیر نگر صوبہ اتر پردیش مین ہوئی ۔آآپ کےوالدکا نام محمد حسین تھا۔آپ روزنامہ آگ کے سب ایڈیٹراور ایک ادیب ہیں۔[1]

محمد وصی اللہ حسینی
پیدائش15 ستمبر 1977ء
ضلع سنت کبیر نگراتر پردیش، ہندوستان
رہائششہر لکھنؤاتر پردیش ہندوستان
وجہِ شہرتصحافی،نقاد
مذہباسلام

تعلیم

محمد وصی اللہ حسینی نے ابتدائی تعلیم سنت کبیر نگر میں حاصل کی ۔اس کے بعد آپ نے اعلیٰ تعلیم العلوم ندوۃ العلماء سے عالمیت،لکھنؤ یونیورسٹیسے بی اے اور ایم اے (فارسی)سند حاصل کی۔اس کے علاوہ معلم اردو کی سند جامعہ اردو علی گڑھ سے حاصل کی۔ آپ نے صحافت میں ڈپلومہ ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدر آبادبھی حاصل کیا۔ [2]

صحافت

آپ نے صحافتی سفرر کا آغاز روز نامہ وارث اودھ،لکھنؤ میں نامہ نگار کی حیثیت سے ستمبر2001 ء میں صحافتی سف کیا۔ پھر خصوصی نامہ نگار اور سب ایڈیٹر کی حیثیت سے مارچ 2005ءتک خدمات انجام دیں۔ اپریل 2005ءمیں روزنامہ جدید عمل، لکھنؤ میں نیوز ایڈیٹر/ ْانچارج کی حیثیت سےتقررہوا۔وہاں اسی عہدے پر مارچ2007ء تک خدمات انجام دیں۔اس کے بعد روزنامہ آگ،لکھنؤ میں13؍مارچ 2007ء کو نیوزایڈیٹر کےعہدے پر تقررہوا۔اسی خبار میں خدمات جاری ہیں۔[3]

ادبی خدمات

وصی اللہ حسینی کو طالب علمی کے دور میں ہی لکھنے پڑھنے کا شوق تھا۔ آپ نے لکھنے کاآغازماہنامہ نقوش حیات، لہرولی بازار،سنت کبیرنگر،یوپی سے کیا۔ اس کے ایڈیٹر مولانا صادق علی قاسمی بستوی نے بڑی حوصلہ افزائی کی۔ اس کے بعد روزنامہ قومی آواز ،روزنامہ راشٹریہ سہارا، روزنامہ آگ لکھنؤ روزنامہ قومی خبریں ،لکھنؤ روزنامہ جدید عمل ، وارث اودھ لکھنؤ روزنامہ اودھ نامہ ، ہفتہ روزہ نداء ملت لکھنؤ ماہنامہ اردو دنیا،نئی دہلی،افکار ملی، نئی دہلی،سہ ماہی فکر وتحقیق نئی دہلی،ماہنامہ نیا دور،لکھنؤ بزم سہارا نوئیڈا،ہفتہ روزہ عالمی سہارا،سہ ماہی اکادمی،لکھنؤ ماہنامہ لاریب لکھنؤ،ماہنامہ فروغ ادب بھوبنیشو ،پاکیزہ آنچل،ماہنامہ خاتون مشرق اور ہندی ماہنامہ سچاراہی میں درجنوں مقالات ومضامین لکھے۔آپ کے مضمامین کا ایک مجموعہ ’’تنقیدی دریچے‘‘کے نام سے شائع ہوا۔ا۔ [4]

  1. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  2. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  3. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  4. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے