"خزیمہ بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 106:
ہجرت سے پیشتر مشرف باسلام ہوئے اور عمیر بن عدی بن خوشہ کو لے کر اپنے قبیلہ (خطمہ) کے بت توڑے
== غزوات اورشہادت ==
حضرت خزیمہ بن ثابت نے تمام غزوات میں شرکت کی۔ فتح مکہ میں بنو خطمہ کا علم ان کے پاس تھا، علی المرتضیٰ کی دونوں لڑائیوں میں ان کے ساتھ تھے ،جنگِ جمل میں محض رفاقت کی لیکن حکمت کی بدولت لڑائی میں حصہ نہی لیا،صفین میں اولاً خاموش رہے، لیکن جب عمار بن یاسر علی بن ابی طالب کی طرف سے لڑتے ہوئے معاویہ دیکی شامی فوج کے ہاتھ سے شہید ہوئے تو خزیمہ نے تلوار نیام سے نکالی اور فرماتے جاتے تھے کہ اب گمراہی آشکارا ہو گئی میں نے آنحضرتﷺ سے سنا تھا کہ عمار کو باغی گروہ قتل کریگا، چنانچہ اس معرکہ میں لڑ کر شہادت حاصل کی، یہ [[37ھ]] کا واقعہ ہے۔<ref>مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 1942</ref>
 
== ذوالشہادتین ==
آنحضرت نے ایک [[بدو]] سے گھوڑا خریدا آپ نے ابھی دام ادا نہیں کیے تھے کہ بدو نے کسی اور سے قیمت طے کر لی اور رسول اللہ کے مطالبہ پر جواب دیاکہ میں نے گھوڑا آپ کے ہاتھ نہیں بیچا۔ رسول اللہ نے فریاما کہ میں تم سے خرید چکا ہوں۔ جس پر اس بدو نے کہا کہ گواہ لایئے۔ اس پر اور سب مسلمان تو خاموش رہے لیکن خزیمہ نے بڑھ کر کہا میں گواہ ہوں کہ تم نے رسول اللہ کے ہاتھ گھوڑا فروخت کیا ہے۔ چونکہ سودا کرتے وقت خزیمہ وہاں موجود نہ تھے۔ اس لیے رسول اللہ نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟ آپ نے کہا کہ میں آپ کی بات کی تصدیق کرتا ہوں۔ اس پر حضور نے خوش ہو کر ان کو ذوالشہادتین کا لقب دیا۔ یعنی ان کی شہادت دو آدمیوں کی شہادت کے برابر کر دی۔<ref>سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 956</ref> آپ نے رسول اللہ کی 38 [[احادیث]] بیان کی ہیں۔ جو کتب [[احادیث]] میں موجود ہیں۔