"اورخان پاموک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:چرکیس نژاد کی ترک شخصیات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{خانہ معلومات مصنف/عربیترکی}}
'''اورحان پاموک''' ترک ناول نگار، (اصل نام: فرید '''اورحان پاموک''' ہے، اورحان ہی اصل اور مصنف اورحان پاموک سے خود تصدیق شدہ تلفظ ہے۔ہے)۔ جنہوں نے [[2006ء]] میں ادب کا [[نوبل انعام]] حاصل کیا۔ وہ اپنے افسانوں اور ناولوں میں جدید ناول اور مشرِق کی صوفیانہ روایات کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ مشرِق و مغرب کے درمیان میں پل تعمیر کرنے والے اس ترک ادیب کی کتابوں کے دُنیا کی 35 زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں اور یہ کتابیں سو سے زیادہ ممالک میں شائع ہو چکی ہیں۔ اورخاناورحان پاموک کی مشہور تصانیف میں The White Castle, Snow اور My Name is Red شامل ہیں۔ [[1990ء]] سے اُن کی 6 تصانیف جرمن زبان میں بھی ترجمہ ہو کر شائع ہو چکی ہیں۔ اُن کی تازہ ترین کتاب”استنبول۔ ایک شہر کی یادیں “ہے۔ [[استنبول]] ہی پاموک کا آبائی شہر ہے، جہاں وہ [[7 جون]] [[1952ء]] کو پیدا ہوئے۔ پاموک نے کئی سال [[نیویارک]] میں بھی گزارے، جہاں اُنہوں نے تعمیرات اور صحافت کی تعلیم حاصل کی۔ ناول لکھنے کا سلسلہ اُنہوں نے بیس سال کی عمر میں شروع کیا۔ 54 سالہ پاموک نے ادب کا نوبل انعام [[10 دسمبر]] [[2006ء]] کو وصول کیا۔ پاموک کو جرمن بک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے امن انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔ ادب کے شعبے میں نوبل اعزاز جیتنے پر انہیں تقریباً ڈیڑھ ملین امریکی ڈالر کا انعام ملا۔
حالانکہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی ترک شخصیت ہیں لیکن اس اعزاز کو حاصل کرنے کے باوجود بیشتر ترک باشندے ان کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے جس کی وجہ ان کی متنازع شخصیت ہے۔ پاموک نے اپنے ناولوں میں متنازع مسائل سے نمٹنے کی وجہ سے مغربی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ ترکی کے حکام نے [[پہلی جنگ عظیم]] میں ترکوں کے ہاتھوں لاکھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کا ذکر کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اورحان پاموک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں ان کے ملک میں 30 ہزار کرد اور 10 لاکھ آرمینیائی باشندوں کا قتل عام ہوا تھا لیکن ان کے علاوہ اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔ ترکی کے قانون کے مطابق کسی کے لیے بھی ترکی کی ریاست اور قومی اسمبلی کی توہین کرنا غیر قانونی ہے۔ پاموک کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔ لیکن جنوری 2006ء میں شدید بین الاقوامی تنقید کے پیش نظر ان کے خلاف یہ الزامات ترک کر دیے گئے۔
 
ناقدین نے اورحان پاموک کو نوبل انعام دینے کے فیصلے کو سیاسی قرار دے دیا۔ اورخاناورحان پاموک، اسلامی دنیا کے پہلے ادیب ہیں جنہوں نے [[ایران]] کی جانب سے [[سلمان رشدی]] کے قتل کے فتوے کی مذمت کی تھی۔ وہ [[تھامس مین]]، [[مارسل پروسٹ]]، [[ٹالسٹائی|لیو ٹالسٹائی]] اور [[فیودر دوستوئیفسکی|فیودور دوستوفسکی]] سے متاثر ہیں۔
 
== بیرونی روابط ==