"نجران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 59:
}}
 
'''نجران''' سعودی عرب کے [[صوبہ نجران]] کا ایک شہر ہے جو [[یمن]] کی سرحد کے قریب ہے۔ نجران اگرچہ 4,000 سال قدیم ہے اور اس پر کچھ عرصہ قدیم [[رومن]] افواج کا قبضہ بھی رہا مگر اس کو [[1965ء]] میں نئے شہر کا درجہ دیا گیا اور اب وہ [[سعودی عرب]] کے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی صرف 25 سال کے عرصہ میں ڈھائی گنا بڑھ کر 2004ء میں ڈھائی لاکھ کے قریب ہو گئی جو 1974ء میں ایک لاکھ سے کچھ کم تھی۔ اس کے زیادہ تر باشندے [[بنو قحطان|قحطانی قبیلہ]] کی شاخ بنویام سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس شہر میں اسلام کی آمد سے پہلے [[یہودی]] اور [[مسیحی]] آباد تھے مگر 524ء میں یہودیوں نے نجران کے مسیحیوں کا شدید قتل عام کیا تھا جو اسلام سے پہلے کی بات ہے۔ یہودی یوسف ذونواس نے، جو آخری حمیری یہودی بادشاہ تھا، 524ء میں یہاں قبضہ کر کے کہا کہ یا تو تمام مسیحی یہودی بن جائیں یا نجران چھوڑ دیں یا پھر قتل ہو جائیں۔جائیں۔اسماعیلی آج کل اس کی زیادہ آبادی [[اہل تشیع]] اسماعیلی شیعوں اور سنیوں کے ساتھ رہائش سے تعلق رکھتی ہے۔ سعودی عرب کے بادشاہ [[عبدالعزیز ابن سعود]] جب نجران کو فتح نہ کر سکا تو اس نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ اپنی [[مذہبی آزادی]] برقرار رکھنے کی شرط پر سعودی عرب میں شامل ہو جائیں چنانچہ نجران سعودی عرب کا حصہ بن گیا۔ اپریل 2004ء میں وہاں کے اہل تشیع نے سعودی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا۔<ref name="hrw.org">[http://www.hrw.org/en/news/2007/02/16/saudi-arabia-despite-restrictions-visit-uncovers-abuses نگران انسانی حقوق۔ فروری 16، 2007ء۔ 21 جون 2009 کو اخذ کیا گیا]</ref> کیونکہ سعودی حکومت اپنے معاہدے سے پھر گئی تھی۔<ref name="hrw.org"/>
اس شہر کے قریب قدیم آبادیوں کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ جن میں سے ایک [[الالخدود]] کے آثار ہیں جو نجران شہر کے جنوب میں واقع ہے۔