"فتح اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 37:
== [[تھیوڈ میر]] کو شکست ==
طارق کا پہلا مقابلہ [[تھیوڈ میر]]
== [[لذريق|راڈرک]] کو شکست ==
راڈرک نے اس اطلاع پر [[شمالی اسپین]] کی جنگوں کو ملتوی کر دیا ۔ فوراً دارلحکومت پہنچا اور ہر طرف ہرکارے دوڑائے گئے۔ جاگیر داروں اور امراء کو فوجیں لے کر پہنچنے کا حکم دیا۔ پادریوں نے مذہبی جنگ کا وعظ کیا اور ایک لاکھ لشکر اکھٹا ہو گیا طارق کو ان سب تیاریوں کا علم ہوا اس نے موسیٰ بن نصیر کے پاس ہرکارے بھیجے اور اس نے مزید پانچ ہزار فوج بھیج دی۔ اس طرح سے ایک لاکھ کے اندلسی لشکر کے مقابلے
’’اے جواں مردو! جنگ کے میدان سے اب مفر کی کوئی صورت نہیں ہے۔ دشمن تمہارے سامنے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے ۔ صبر اور مستقل مزاجی کے علاوہ اب تمہارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ تمہارے دشمن کے پاس فوج بھی ہے اور اسلحہ جنگ بھی ۔ تمہارے پاس بجز تمہاری تلواروں کے اور کچھ بھی نہیں ۔اگر تم اپنی عزت و ناموس بچاؤ دشمن جو تمہارا مقابلہ کرنے کے لیے بڑھا آرہا ہے اس کے دانت کھٹے کر دو۔ اس کی قوت کو ختم کردو۔ میں نے تم کو ایسے امر کے لیے نہیں پکارا جس سے میں گریز کروں ۔ میں نے تم کو ایسی زمین پرلڑنے کے لیے آمادہ نہیں کیا جہاں میں خود لڑائی نہ کروں۔ اگر تم نے ذرا بھی ہمت ہمت سے کام لیا تو اس ملک کی دولت و حشمت تمہارے جوتوں کی خاک ہوگی۔ تم نے اگر یاہں کے شہسواروں سے نپٹ لیا تو خدا کا دین رسول اللہ کا حکم یہاں جاری و ساری ہو جائے گا۔ یہ جان لو جدھر میں تم لوگوں کو بلا رہا ہوں ادھر جانے والا پہلا شخص میں ہوں۔ جب فوجیں ٹکرائیں گی تو پہلی تلوار میری ہوگی جو اٹھے گی۔ اگر میں مارا جاؤں تو تم لوگ عاقل و دانا ہو کر کسی دوسرے کا انتخاب کر لینا مگر خدا کی راہ میں جان دینے سے منہ نہ موڑنا اور اس وقت تک دم نہ لینا جب تک یہ جزیرہ فتح نہ ہو جائے ۔ ‘‘
کئی روز مسلسل [[لذريق|راڈرک]] کا لشکر داد عیش دیتا رہا او ر مومنین سربسجود فتح و نصرت کی دعائیں مانگتے رہے۔ بالاخر طبل جنگ بجے اور فوجیں آمنے سامنے ہوئیں۔ ایک ہفتہ تک صبح سے شام تک جنگ ہوئی اور شام کو دونوں لشکر ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ۔ اسلامی لشکر بہت بہادری سے لڑ رہا تھا۔ لیکن اپنے سے آٹھ گنا لشکر کو جسے تمام سہولتیں حاصل ہوں شکست دینا اتنا آسان نہ تھا۔ آٹھویں روز طارق نے بھرپور حملہ کیا ۔ سابق بادشاہ
== بلاد اندلس کی فتح ==
اندلس کی مرکزی حکومت کی شکست کے بعد طارق بن زیاد نے اپنی فوج چھوٹے دستوں میں تقسیم کرکے مختلف شہروں کی طرف روانہ کی۔ اور کاونٹ جولین کی راہنمائی کے مطابق ملک کے طول و عرض میں اسلامی فوج کے دستے فتوحات حاصل کرنے لگے۔ مسلمانوں نے پہلا حملہ [[استجہ|اسیجہ]]
فتح کی بشارت ملتے ہی [[موسی بن نصیر]] [[اندلس]] روانہ ہو گئے ۔ موسی نے فتح [[اندلس]] کی تکمیل کے لیے [[قرمونہ]]
== موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد کی واپسی ==
خلیفہ ولید بیمار پڑ گیا اس نے موسی بن نصیر کو واپسی کا حکم دیا چنانچہ موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد
[[زمرہ:تاریخ اسلام]]
|