"آسارام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار صفائی+ربط (14.9 core)
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم ردِّ ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم ردِّ ترمیم)
سطر 15:
| website = [http://www.ashram.org/ آشرم ڈاٹ او آر جی]
}}
'''آسارام ​​باپو''' (''مکمل نام'': اسومل تاؤمل سیروملانی، ''پیدائش'': [[17 اپریل]] [[1941ء]]، نواب شاه ضلع، سندھ صوبہ)<ref>{{cite news |title=The Politics of Sex |trans_title=جنسی تعلقات کی سیاست |url=http://indiatoday.intoday.in/story/asaram-bapu-sexual-assault-politicians-protect-controversial-godman/1/304598.html |newspaper=انڈیا ٹوڈے |date=30 اگست 2013 |language=انگریزی |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181224190132/https://www.indiatoday.in/magazine/nation/story/20130909-asaram-bapu-sexual-assault-politicians-protect-controversial-godman-765578-1999-11-30 |archivedate=2018-12-24 |access-date=2016-11-16 |url-status=live}}</ref> بھارت کے ایک ہندو مذہبی واعظ، روحانی گرو اور خود ساختہ سنت ہیں جو اپنے شاگردوں کو ایک سچے خدا کے وجود کا تعلیم دیتے ہیں .<ref>{{cite web |url=http://zeenews.india.com/hindi/news/मनोरंजन/आध्यात्मिक-गुरु-आसाराम-बापू-को-केआरके-ने-कहा-राक्षस/177841 |title=روحانی گرو آسارام باپو کو کے آر کے نے کہا- `راکشس` |author= |date=22 اگست 2013 |publisher=[[زی نیوز]] |language= |accessdate=5 ستمبر 2013 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181224190204/http://zeenews.india.com/hindi/news/मनोरंजन%E0%A4%AE%E0%A4%A8%E0%A5%8B%E0%A4%B0%E0%A4%82%E0%A4%9C%E0%A4%A8/आध्यात्मिक%E0%A4%86%E0%A4%A7%E0%A5%8D%E0%A4%AF%E0%A4%BE%E0%A4%A4%E0%A5%8D%E0%A4%AE%E0%A4%BF%E0%A4%95-गुरु%E0%A4%97%E0%A5%81%E0%A4%B0%E0%A5%81-आसाराम%E0%A4%86%E0%A4%B8%E0%A4%BE%E0%A4%B0%E0%A4%BE%E0%A4%AE-बापू%E0%A4%AC%E0%A4%BE%E0%A4%AA%E0%A5%82-को%E0%A4%95%E0%A5%8B-केआरके%E0%A4%95%E0%A5%87%E0%A4%86%E0%A4%B0%E0%A4%95%E0%A5%87-ने%E0%A4%A8%E0%A5%87-कहा%E0%A4%95%E0%A4%B9%E0%A4%BE-राक्षस%E0%A4%B0%E0%A4%BE%E0%A4%95%E0%A5%8D%E0%A4%B7%E0%A4%B8/177841 |archivedate=2018-12-24 |url-status=live }}</ref> انہیں ان کے بھکت اکثر باپو کے نام سے مخاطب کرتے ہیں۔ آسارام ​​400 سے زائد چھوٹے بڑے آشرموں کے مالک ہیں۔ ان کے شاگردوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔
 
آسارام ​​باپو عام تنازعات سے منسلک رہے ہیں جس کی وجہ سے فوجداری کے مقدمات میں ان کے خلاف دائر درخواستیں، ان کے آشرم پر الزامات، [[2012ء دہلی اجتماعی زیادتی واقعہ|2012ء دہلی آبروریزی]] پر ان کے تبصرے اور [[2013ء]] میں نابالغ لڑکی کا مبینہ جنسی استحصال شامل ہیں۔ ان پر لگے الزامات کی پرت ایک کے بعد ایک کھلتی جا رہی ہے۔ الزامات کی آنچ ان کے بیٹے نارائن سائیں تک پہنچ چکی ہے جو اب بھی فرار ہے۔ عدالت نے انہیں عدالتی حراست میں رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ فی الحال آسارام ​​جودھپور جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہیں۔