"جامع مسجد قرطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 74:
یہ عظیم مسجد وادی الکبیر (ہسپانوی: Guadalquivir)میں دریا پر بنائے گئے قدیم ترین پل(اس پل کو رومی Claudius Marcellus نے تعمیر کروایا تھا) کے قریب اس جگہ واقع ہے جہاں پہلے سینٹ ونسنٹ (St. Vincent of Saragossa) کی یاد میں تعمیر کردہ ایک گرجا قائم تھا اور جس کا ایک حصہ پہلے ہی سے بطور مسجد مسلمانوں کے زیر تصرف تھا (الرازی)۔ السمح بن مالک الخولانی کے عہد میں جب قرطبہ دار السلطنت بنا تو مسلمانوں نے مسجد کی توسیع کے لیے مسیحیوں سے باقی ماندہ حصہ خریدنے کی خواہش ظاہر کی مگر وہ مسلمانوں کی تمام تر رواداری کے باوجود اسے فروخت کرنے پر تیار نہ ہوئے۔ لیکن جب [[عبدالرحمن الداخل]] کا زمانہ آیا تو اس نے بہت بھاری قیمت ادا کرکے پورا گرجا خریدلیا۔ قبضہ حاصل کرلینے کے بعد 786ء میں امیر نے اسے گرا کر اس کی جگہ ایک دیدہ زیب مسجد کی دیواریں کھڑی کر دیں۔ تعمیر کا کام جس ذوق و شوق سے شروع ہوا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امیر نے دو سال کی قلیل مدت میں اس مسجد کی تعمیر پر 80 ہزار دینار خرچ کر دئے۔ مسجد کی بیرونی چار دیواری اتنی بلند و بالا اور مضبوط تھی کہ وہ شہر کی فصیل نظر آتی تھی۔ اس فصیل نما چاردیواری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اس کے باہر کی جانب تھوڑے تھوڑے فاصلوں پر پہل پشتیبان (Buttressess) بنائے گئے تھے جن پرکنگرے بنے ہوئے تھے۔
 
[[فائل:Corboba mezquita1.jpg|بائیں|تصغیر|300px|مسجد کا بیرونی منظر؛ جس کو گوتھ طرزتعمیر سے داغدار بنا کر اس کا تعمیر کے وقت کا اصل اسلامی انداز نوچ کر پھینک دیا گیا ہے{{ر}}<ref>[http://www.sacred-destinations.com/spain/cordoba-mezquita.htm مقدس منازل] نامی موقع آن لائن پر جامع مسجد قرطبہ میں ترمیمات کا بیان</ref>{{ڑ}}۔]]
 
مسجد کی چھت بے شمار ستونوں پر قائم ہے جن کی ترتیب کچھ اس وضع پر ہے کہ ان کے تقاطع سے دونوں طرف کثرت سے متوازی راستے بن گئے ہیں۔ ان ستونوں پر نہایت ہی پر تکلف نعلی محرابیں (Horseshoe Arches) قائم ہیں۔ یہ نعلی محرابیں نہ صرف اس عظیم مسجد کا وجہ امتیاز ہیں بلکہ ہسپانوی طرز تعمیر کی پہچان بن چکی ہیں۔ جامع قرطبہ کے ان ستونوں پر دوہری محرابیں بنی ہوئی ہیں۔ یعنی ایک محراب پر دوسری قائم کر کے انہیں چھت سے ملا دیا گیا ہے۔ ان محرابوں پر کہیں کہیں قبے ّ بنائے گئے تھے جن میں سے چند ایک ابھی تک باقی ہیں۔ چھت زمین سے تیس فٹ کے قریب بلند تھی۔ جس کی وجہ سے مسجد میں ہوا اور روشنی کا حصول آسان ہو گیا تھا۔ چھت پر دو سو اسی جگمگاتے ستارے بنائے گئے تھے۔ جن میں سے اندرونی دالان کے ستارے خالص چاندی کے تھے۔ اس کے علاوہ چھت مختلف چوبی پٹیوں (Panels) سے آراستہ تھی۔ ہر پٹی پر نقش ونگار کا انداز محتلف تھا۔ مسجد کے وسط میں تانبے کا ایک بہت بڑا جھاڑ معلق تھا جس میں بیک وقت ہزار چراغ جلتے تھے۔ خاص دالان کے دروازہ پر سونے کا کام کیا گیا تھا۔ جبکہ محراب اور اس سے متصل دیوار سونے کی تھی۔ سنگ مر مر کے ستونوں پر سونے کے کام سے ان کی تزئین و آرائش کا کام نہایت نفاست سے کیا گیا تھا۔