"مشرقی پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 59:
 
بنگال کا مشرقی حصّہ [[1947ء]] میں [[تقسیم ہند]] کے وقت [[پاکستان]] کا حصہ بنا اور '''مشرقی پاکستان''' (East Pakistan) کہلایا۔ [[پاکستان]] کے ان دونوں حصوں کے درمیان 1600 کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔ دونوں [[ملک|ملکوں]] کے درمیان واحد رشتہ [[اسلام]] کا تھا حالانکہ [[نسل|نسلی]] اور [[لسان|لسانی]] دونوں لحاظ سے یہ [[ملک|ممالک]] بالکل جدا تھے اور [[مغربی پاکستان]] کی عاقبت نا اندیش [[حکومت]] نے ان تعصبات کو جگایا اور [[بنگلہ دیش]] نے [[شیخ مجیب الرحمٰن|شیخ مجیب الرحمن]] کی قیادت میں [[16 دسمبر]] [[1971ء]] میں آزادی حاصل کی۔ [[بھارت]] نے [[پاک بھارت جنگ 1971ء|جنگ 1971ء]] میں [[بنگلہ دیش]] کی حمایت کی اور یوں [[مسلمان|امت مسلمہ]] کی سب سے بڑی [[مملکت]] [[پاکستان]] دو لخت ہو گئی۔
 
پاکستان کے دونوں حصے ایک دوسرے سے 16 سؤ کلو میٹر دور تھے۔ بھارت کی لڑائی کی وجہ سے ایک دوسرے سے الگ ہوئے۔جس کی وجہ سے قریبی تعلق قائم نہیں ہوسکے ۔ دونوں حصوں کی عوام میں غلط فہمیاں بہڑہنے لگی۔ بھارت اپنے مخالف موقف کی وجہ سے اس صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور مشرقی پاکستان کی عوام کو گمراہ کرنے والے پروکنڈہ کے ذریعے مغربی پاکستان کے خلاف کردیا، عدم اعتماد کی انہی فضا میں دونوں حصوں کی عوام ایک دوسرے بہت دور ہوگئی۔
==سماجی ڈانچی کی تفاوت==
دونوں حصوں کے مسئلے الگ الگ نوعیت کے تھے، اس لئے مفاھمت کے جذبے کو بڑہا نہیں سکے۔ مشرقی پاکستان کے سرکاری عملدار زیادہ عوام دوست اور ہمدرد تھے۔ انہوں نے لوگوں مسئلوں کو حل کرنا چاہا، اس کے الٹ مغربی پاکستان کے آفیسروں کا رویہ بلکل مختلف تھا۔جن کو مشرقی پاکستان میں مقرر کیا گیا تھا۔ وہ عوام کو اپنی رعیت سمجھتے تھے اور آپ کو حکمران جیان پیش کرتے تھے۔اس روش سے مغربی پاکستان کے لئے مقامی لوگوں میں (بنگالیوں) کی دلوں میں نفرت پیدا ہوئی، انہوں نے محسوس کیا کہ وہ حکومتی کارہنوار میں حصیدار نہ بلکہ علام ہیں۔
==مارشل لا=
مارشل لا لاگو کرنے سے مشرقی پاکستان کی عوام میں محرومی کا احساس بڑھا، جنرل ایوب خان پارلیامانی سرشتے کی ناکامی کا سارا الزام سیاستدانوں پر ڈال دیا۔
جب پاکستان کی عوام کا یہ خیال تھا کہ پارلیامانی سرشتے کو نہ رائج کرنا ساری ذمیواری مارشل لا حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اس لئے جمہوریت زیادہ قریب نہ ہوسکی۔
==زبان کا مسئلہ==
مشرقی پاکستان کی عوام وفاقی سرکاری کی سرکاری زبان کے فیصلے کی سخت مخالفت کی۔ حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے اور کتنے بنگالی شاگرد مارے گئے، بنگالیوں کے دلوں میں اس واقعے نے بہت متاثر کیا۔
==صوبائی خودمختیاری==
مشرقی پاکستان مکمل صوبائی خودمختیاری کی مانگ کی۔ اس مطالبے کو مغربی پاکستان کے طاقتور لوگوں نے قبول نہیں کیا، اتنے تک کے 1971ء میں بھارت مشرقی پاکستان پر حملا کیا۔ اگر مشرقی پاکستان اسی مانگ کو پورا کیا جاتا تو شاید الگ نہ ہوتے۔
==اقتصادی محرومی اور پروپئگنڈا==
عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمان، بنگال میں یہ مشہور کیا کہ بنگالیوں کو اقتصادی طرح محروم رکھا گیا۔ انہوں نے 6 نقطوں میں ایک منشور عوامی لیگ کے نام سے پیش کیا۔ملک کی دوسری پارٹیوں نے اس منشور کو رد کردیا، جس کی وجہ سے اس نے بھارت سے قریبی لاگاؤ قائم کیئے۔ آل انڈیا ریڈیو لگاتار مغربی پاکستان خلاف، مشرقی پاکستان کی عوام کو بھڑکاتے اور برغلاتے رہے۔
==ہندو استادوں کا کردار==
مشرقی پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ہندو استادوں کی ایک بڑی تعداد تعلیم دے رہی تھی، انہوں نے ایسے قسم کا لٹریچر تیار کیا۔ جس میں بنگالیوں کی دلوں میں ناکاری سوچ پیدا کی اور وہ مغربی پاکستان کی عوام کے خلاف ہوگئے۔
==بین الاقوامی سازشیں==
مشرقی پاکستان میں ہندو اقلیت کی آبادی 10ملین کے لگ بھگ تھی۔ ان ہندوؤں کے حقوق کے بیچھ حفاظت بھارت حکومت کر رہی تھی۔ بھارت کی یہ خواہش تھی کہ کسی بھی طرح مشرقی پاکستان الگ ہو تہ جیسے ہندؤوں کی اقتصادی حالت کو مضبوط بنایا جاسکے۔ ان ہندؤوں نے بھارت کی جانب سے جاسوسی کرنا شروع کی۔ [[سویت یونین]] کی حکومت بھی پاکستان کے خلاف تھی، اس لئے کہ پاکستان امریکہ کو اپنے ملک پاکستان میں فوجی اڈہ قائم کرنے کی اجازت دی تھی، دوسری طرف امریکہ مشرقی پاکستان کو الگ کرنا چاہتے تھے۔ اس صورتحال میں سوویت یونین پاکستان خلاف بھارت کی کھلی حمایت کی۔
==1970ء کی چونڈ میں شیخ مجیب الرحمان کی اکثر==
1970ء کی عام چوڈ میں شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ 169 سے 167 اسیمبلی کی سیٹیں حاصل کر کے مشرقی پاکستان میں وضع اکثرت تھی، چونڈ میں اکثریت حاصل بعد شیخ مجیب الرحمان اپنے مطالبوں میں اضافہ کرتے گئے۔ جن کو پاکستان کے حکمرانوں نے رد کردیا۔
==مشرقی پاکستان میں فوجی قدم==
عام چونڈوں کے کے بعد پاکستان میں امن امان کی صورتحال بہت خراب ہوگئی، اس وقت کی فوجی حکومت مسئلے کا سیاسی حل ڈونڈنے کے بجائے عوامی لیگ خلاف فوجی ایکشن لینے کا فیصلا کیا۔ عوامی لیگ کو غیر قانونی پارٹی قرار دیا گیا اور عوامی لیگ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی مڑھ دی۔ اس قدم سے جیسے آگ کو ہوا دے دی، ہتھیار بن فوجی عوامی لیگ کی علیحدگی کی ہلچل خلاف سخت قدم لئے۔ جن سے بنگالیوں میں شدید حقارت کا جذبہ پیدا ہوا اور انہوں ہتھیاربند جدوجہد کا آغاز کیا۔
==بھارت کا حملا==
فوجی ایکشن کی وجہ سے عوامی لیگ کے سربراہ اور کتنے ہی بنگالی بھارت کی طرف بھاگ گئے۔ بھارت کو پاکستان کے اندرونی مسئلوں دخل اندازی کرنے کی وجہ مل گئی۔ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے منفی پروپئگنڈا چلائی اور کہا کہ لاکھوں بنگالی مہاجروں کی آنے کی وجہ سے بھارتی سلامتی کو خطرہ ہوگیا ہے۔ مشرقی پاکستان میں لیئے ہوئے قدم کو بھارت نے پہلا وار عمل قرار دے دیا۔ شیخ مجیب الرحمان "مکتی باہنی" نام سے ایک نیم فوجی تنظیم قائم کی تھی۔ جن کو پاکستانی فوج خلاف گوریلا جنگ شروع کی، جن کی حمایت میں بھارت پاکستانی فوجیوں کے اوپر حملے کرنا شروع کئے۔ 3 ڈسمبر 1971ء سے پاکستان اور بھارت کے بیچ باقاعدہ جنگ شروع ہوئی۔ ملک کے اندر عوام کی حمایت سے وانجھ، آنا جانا اور ساز و سامان پھچانے میں موثر انتظام نہ ہونے سبب پاکستانی فوج بھارتی فوج آگے ہتھیار ڈال دیئے۔ مغربی پاکستان پر کسی بڑا حملا کرنے کے سواء، جنگ بندی عمل میں آئی۔ 16 ڈسمبر 1971ء میں مشرقی پاکستان، بنگلادیش کے نام سے ایک آزاد ملک بن گیا۔
==بنگلادیش کو تسلیم کرنا==
دنیا کے کتنے ہی ملکوں نے بنگلادیش کو یکدم ایک آزاد اور خود مختیار ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرلیا۔ لیکن مشرقی پاکستان کے علیحدہ اور ان کا بنگلادیش بننا، مغربی پاکستان کے محب وطن لوگوں کے لئے بڑا المیہ تھا۔ جن کو پاکستان کے مسلمانوں کے لیئے ایک عظیم سانحہ اور پاکستان کی وحدت خلاف ایک شدید وار قرار دیا۔ اس لئے پاکستان کی عوام کو ایسا دکھ دائک فیصلہ ترت کرنے میں تکلیف محسوس ہو رہی تھی۔ دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس 22سے 24 فیروری پر 1974ء میں لاہور کے شہر میں منعقد ہوئی۔ جس میں 40مسلم ملکوں کے وفد نے شرقت کی۔ پاکستان کے لئے وہی اہم وقعہ تھا۔ جب بڑے اسلامی ملکوں کے نام کے سربراہوں میں حصہ لیا۔ یہ پہلی بار جب اسلامی بھائپی اور دوستی کا روح پروان کا نظارہ دیکھنے میں آیا۔ سربراہی کانفرنس میں مسلم دنیا کے درپیش کتنے ئی مسئلے غور نیچے آئے، بیچ مشرقی کے مسئلے پر تفصیل بحث ہوا۔ بھائپی اور برادری کو محسوس کرتے ہوئے بنگلادیش کو اس سربراہی کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔ پاکستان ،بنگلادیش کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا اور شیخ مجیب الرحمان کی شاندار آجیان کی۔
 
== مشرقی پاکستان کے گورنر ==