"مشرقی پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1۔\2، دیے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 84:
== مشرقی پاکستان میں فوجی قدم ==
 
[[Fileفائل:East Pakistan helicopter poster.jpg|تصغیر|بنگلادیش میں متحرک پی آئی اے سروس]]
عام چونڈوں کے کے بعد پاکستان میں امن امان کی صورت حال بہت خراب ہو گئی، اس وقت کی فوجی حکومت مسئلے کا سیاسی حل ڈونڈنے کی بجائے عوامی لیگ خلاف فوجی ایکشن لینے کا فیصلا کیا۔ عوامی لیگ کو غیر قانونی پارٹی قرار دیا گیا اور عوامی لیگ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی مڑھ دی۔ اس قدم سے جیسے آگ کو ہوا دے دی، ہتھیار بن فوجی عوامی لیگ کی علیحدگی کی ہلچل خلاف سخت قدم لیے۔ جن سے بنگالیوں میں شدید حقارت کا جذبہ پیدا ہوا اور انہوں ہتھیاربند جدوجہد کا آغاز کیا۔
یہ پاکستانی فوج کا ڈھاکہ میں تاریخی شکست کا دن ہے ، جس دن پر پاکستانی فوج نے بنگلہ دیش میں 30 لاکھ بنگالیوں کا قتلِ عام اور یہ الظام ہے 8 لاکھ بنگالی عورتوں کی عصمت دری کرنے کے بعد بالآخر بنگالیوں کی انقلابی گوریلوں "مُکتی باہنی" سے شکست کھائی اور اتنے بڑے انسانی سانحے کے بعد ہندستانی فوج بنگلہ دیش میں بنگالیوں کی مدد کے لیے آ گئی ،جس کے سامنے ڈھائی لاکھ پاکستانی فوجیوں نے سرینڈر کرکے اپنے ہتھیار ڈال دیے۔
سطر 98:
اس وقت ڈھاکہ میں پاکستان کے پاس 26400 فوجی تھے جبکہ بھارت کے پاس صرف تین ہزار
 
[[Fileفائل:PIA helicopter route map.jpg|تصغیر|مشرقی پاکستان میں متحرک پاکستانی فوج]]
 
مکتی باہنی اور پاکستانی فوج کے درمیان لڑائی جاری تھی اور گولیاں چلنے کی آواز سنی جا سکتی تھی۔ ہم جیسے ہی کار میں بیٹھے مکتی فورسز نے اس پر گولیاں چلا دیں کیونکہ وہ پاکستانی فوج کی کار تھی۔
سطر 115:
== فوجیوں کی رہائی ==
[[فائل:Zulfikar Ali Bhutto 1971.jpg|تصغیر|ذولفقار علی بھٹو]]
جب دنیا کی سب سے بڑی اور بہادر پاکستانی فوج کے جنرل نے ہتھیار ڈال دیئے۔دیے۔ جو ایک لاکھ ریگولر اور پچاس ہزار سے زائد نیم فوجی دستوں سمیت بھارتی جنرل کے سامنے شیر بنگلہ سٹیڈیم میں ہتھیار ڈالنے کے ماہدہ پر دستخط کیے۔اقوام عالم کی تاریخ میں دنیا کی کسی فوج کے اتنی بڑی تعداد نے سرنڈر نہیں کیا۔بھارت نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی رہائی کشمیر کو دو طرفہ تنازع قرار دینے کی مانگ کر دی اخر ذو الفقار علی بھٹو نے انڈیا کی بات مانتے ہوئےشملہ ماہدہ پر دستخط کر کے کشمیر کی قیمت پر ان فوجیوں کو رہا تو کرا دیا۔۔ لیکن اسی بہادر فوج نے پھر ذو الفقار علی بھٹو کو ہی پھانسی پہ چڑھا دیا.دیا۔
دنیا کے کتنے ہی ملکوں نے بنگلہ دیش کو یکدم ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی حیثیت سے تسلیم کر لیا۔ لیکن مشرقی پاکستان کے علاحدہ اور ان کا بنگلہ دیش بننا، مغربی پاکستان کے محب وطن لوگوں کے لیے بڑا المیہ تھا۔ جن کو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے ایک عظیم سانحہ اور پاکستان کی وحدت خلاف ایک شدید وار قرار دیا۔ اس لیے پاکستان کی عوام کو ایسا دکھ دائک فیصلہ ترت کرنے میں تکلیف محسوس ہو رہی تھی۔ دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس 22سے 24 فیروری پر 1974ء میں لاہور کے شہر میں منعقد ہوئی۔ جس میں 40مسلم ملکوں کے وفد نے شرقت کی۔ پاکستان کے لیے وہی اہم وقعہ تھا۔ جب بڑے اسلامی ملکوں کے نام کے سربراہوں میں حصہ لیا۔ یہ پہلی بار جب اسلامی بھائپی اور دوستی کا روح پروان کا نظارہ دیکھنے میں آیا۔ سربراہی کانفرنس میں مسلم دنیا کے درپیش کتنے ئی مسئلے غور نیچے آئے، بیچ مشرقی کے مسئلے پر تفصیل بحث ہوا۔ بھائپی اور برادری کو محسوس کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو اس سربراہی کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔ پاکستان ،بنگلہ دیش کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کیا اور شیخ مجیب الرحمان کی شاندار آجیان کی۔