147,290
ترامیم
م (خودکار: درستی املا ← اور، لیے) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
{{Infobox philosopher
|region = [[Western philosophy]]
|era = [[Contemporary philosophy]]
|image = Hélène Cixous par Claude Truong-Ngoc 2011.jpg
|caption = Hélène Cixous, Sept. 2011.
|name = Hélène Cixous
|birth_date = {{Birth date and age|df=yes|1937|6|5}}
|birth_place = [[وہران]]، [[فرانسیسی الجزائر]]
|alma_mater =
|school_tradition = [[Continental philosophy]]<br />[[فرانس میں نسائیت]]<ref>Kelly Ives, ''Cixous, Irigaray, Kristeva: The Jouissance of French Feminism''، Crescent Moon Publishing, 2016.</ref>
|main_interests = [[ادبی تنقید]]
|notable_ideas =
|institutions = [[University of Paris VIII]]<br />[[European Graduate School]]<br />[[کورنیل یونیورسٹی]]
|influences = [[ژاک دریدا]]، [[Maurice Blanchot]]، [[فرائڈ]]، [[ژاک لاکاں]]
|influenced = [[Avital Ronell]]
|doctoral_students = [[Frédéric Regard]]
}}
{{Feminist philosophy sidebar}}
'''Hélène Cixous''' ({{IPAc-en|s|ɪ|k|ˈ|s|uː}}; {{IPA-fr|siksu|lang}}; born 5 جون 1937, Oran, Algeria) is a professor, [[فرانس میں نسائیت]] writer, poet, playwright, philosopher, [[ادبی تنقید]] and [[rhetoric]]ian.<ref>{{cite encyclopedia|url=https://www.britannica.com/biography/Helene-Cixous |title=Hélène Cixous |encyclopedia=Encyclopædia Britannica |access-date=2018-11-02}}</ref> Cixous is best known for her article "The Laugh of the Medusa"، <ref name=Cixous>{{cite journal
| last = Cixous
| first = Hélène
| last2 = Cohen
| first2 = Keith
| last3 = Cohen
| first3 = Paula
| title = The Laugh of the Medusa
| journal = Signs
| volume = 1
| issue = 4
| pages = 875–893
| publisher = The University of Chicago Press
| year = 1976
| url = https://artandobjecthood.files.wordpress.com/2012/06/cixous_the_laugh_of_the_medusa.pdf
| doi=10.1086/493306
}}
'''ہیلین سیکوس''' فرانسیسی نثر نگارہ، پروفیسر، شاعرہ اور ادبی تنقید نگارہ ہیں۔ ان کی وجہِ شہرت ان کا مضمون The Laugh of Medusa ہے۔ جو 1975ء میں شائع ہوا۔ اس مقالے میں انہوں نے عورتوں کو مخاطب کر کے لکھنے پر اکسایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یا تو عورتیں خود لکھیں، عورتوں کے لیے لکھیں اور اپنا آپ، اپنی تحریر میں لائیں، ورنہ وہ اس زبان کی وجہ سے جو ان کی اپنی نہیں اور نہ وہ اس میں اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیں، ہمیشہ اپنے جسموں میں قید رہیں گی۔ انھوں نے 1968ء میں ادب میں ڈاکٹریٹ مکمل کیا، انگریزی ادب میں کام کیا اور اس کے بعد بے شمار ناول لکھے، ان کے تئیس شعری مجموعے، چھ مضامین پر مشتمل کتابیں، پانچ ڈرامے اور بے شمار اہم مقالے سامنے آ چکے ہیں۔ انہوں نے ایک کتاب وئیلیس دریدا کے ساتھ مل کر لکھی۔ لوسی اریگریرے اور جولیا کرستیوا کے ساتھ انھیں بھی پس ساختیاتی نسائیتی نظریے کی بانی شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جنسیت اور زبان کے تعلق پر بہت کام کیا ہے۔ انھوں نے یونیورسٹی آف پیرس میں نسائیتی مطالعات کے پہلے مرکز کی بنیاد رکھی۔ انھیں کوئینز یونیورسٹی، یونیورسٹی آف البرٹا کینیڈا، یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی کالج ڈبلن جمہوریہ آئرلینڈ، یونیورسٹی آف یارک، جارج ٹاؤن یونیورسٹی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور وسکانسن میڈیسن یونیورسٹی امریکا سے اعزای ڈگریاں دی گئی ہیں۔
|
ترامیم