"شیخ سلیمان قندوزی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 8:
علامہ قندوزی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ [[بخارا]] جو کہ اُس زمانے میں علم و فضل کا گہوارہ سمجھا جاتا تھا، آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے [[بخارا]] چلے گئے اور وہاں سے سند ِ فضیلت حاصل کی۔ اِس کے بعد سابق علماء کی طرح بصیرت و اطلاع کے لیے دیگر شہروں کی سیاحت و سفر کو روانہ ہوئے۔
===تبلیغی اسفار===
علامہ قندوزی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اسلامی ممالک اور اُن مقامات کی سیاحت میں صَرف کیا جن مقامات پر مسلمانوں کا اَثر تھا۔ اِس سلسلے میں آپ ہندوستان اور [[افغانستان]] کے دوسرے صوبوں میں بھی پہنچے۔ خلقتِ کثیر کو اپنے علم و فضل کے چشمہ سے سیراب کیا۔ [[تصوف]] سے گہرا تعلق تھا ، اِسی سبب صوفیاء کے اصحابِ طریقت سے ملاقات آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔ مقامات ِ سلوک اور علوم شرعیہ میں ترقی کرتے رہے۔ اِن اسفار کے بعد اپنے وطن قندوز واپس آگئے اور یہاں بچوں کی تعلیم اور عوام کی تربیت کو فروغ دینے کے لیے ایک مسجد اور خانقاہ بھی تعمیر کروائی۔<ref>علامہ سلیمان قندوزی: معالم العترۃ ، ترجمہ اُردو ینابیع المودۃ ، صفحہ 5/6، مطبوعہ اگست 1963ء</ref>
 
===شوق ِ سیاحت===
[[قندوز]] میں مختلف قسم کے فرائض اداء فرماتے رہے، بالآخر پھر شوق ِ سیاحت نے وطن چھوڑنے پر مجبور کیا، اب وطن چھوڑنا آپ کے لیے دشوار بن گیا تھا۔ کیونکہ قندوز میں آپ کے ذ ِمہ بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوگئی تھیں جنہیں آپ بڑی تندہی اور محنت و سلیقہ سے انجام دیا کرتے تھے۔ جب سفر کے عزم و اِرادہ میں استحکام پیدا ہوگیا تو آپ کو اپنے کام تقسیم کرنا پڑے۔ چنانچہ آپ نے اپنے بھتیجے محمد صلاح کو اپنا خلیفہ مقرر کردیا اور [[تصوف]] کے سلسلہ کی ذ ِمہ داریاں اُن کے سپرد کردیں اور تعلیم و تدریس کی ذ ِمہ داری ملا محمد عوض پر عائد کردی۔<ref>علامہ سلیمان قندوزی: معالم العترۃ ، ترجمہ اُردو ینابیع المودۃ ، صفحہ 5/6، مطبوعہ اگست 1963ء</ref>