"غلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اشعار وغیرہ کا اضافہ اور مختصر سی ترمیم
(ٹیگ: ردِّ ترمیم بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم)
سطر 1:
[[فائل:SlaveDanceand Music.jpg|بائیں|250px|تصغیر|امریکہ کی تعمیر میں غلاموں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ [[ورجینیا]] کے باغات میں غلام کام کر رہے ہیں۔]]
'''غلام'''(Slave) اس کو کہتے ہیں کہ جسے کسی اور انسان کی ملکیت میں لیا جائے۔ اس کا رواج قدیم زمانے سے ہے۔ [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکہ]] کی ترقی میں ان غلاموں کا بہت ہاتھ ہے جن کو گوروں نے [[افریقا]] سے اغوا کر کے امریکا پہنچایا تھا۔
تمام قدیم اقوام میں غلاموں کا رواج تھا۔ قدیم [[یونان]] و [[روم]] میں عورتیں غلاموں کے ساتھ مباشرت تک کرتی تھیں۔ [[فرعون|فراعین مصر]] نے بھی غلاموں کے ذریعے [[اہرام مصر|اہرام]] کو تعمیر کیا۔ [[اسلام]] نے غلامی سے منع نہ کیا مگر ان کی آزادی کا بہت ثواب رکھا چنانچہ غلامی بہت کم ہو گئی۔
 
آج کل غلام کی اصطلاح وسیع معنی میں استعمال ہوتی ہے مثلاً کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے زیرِ اثر ہو تو کہا جاتا ہے کہ وہ اس کا غلام ہے۔ جیسے [[سعودی عرب]] اور [[پاکستان]] امریکا کے غلام کہلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ جذبات کے غلام ہوتے ہیں۔ عاشق معنوی اعتبار سے معشوق کا غلام ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ناموں میں لفظ غلام بھی اضافت کی نسبت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے جیسے غلام غوث یا غلامِ رسول۔ اور شاعری میں شعرا بھی لفظ غلام کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں جیسے علامہ اقبال کے یہ اشعار:
 
خواجگی میں کوئی مشکل نہیں رہتی باقی
 
پختہ ہو جاتے ہیں جب خوئے غلامی میں غلام
 
 
من بندۂ آزادم عشق است امام من
 
عشق است امام من عقل است غلام من
 
میں آزاد بندہ ہوں ، عشق میرا امام ہے؛ عشق میرا امام اور عقل میری غلام ہے۔
 
یونہی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ کا یہ شعر:
 
تِرے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا
 
وہ کیا بہک سکے جو یہ سُراغ لے کے چلے
 
== مزید دیکھیے ==
سطر 33 ⟵ 16:
[[زمرہ:عربی زبان میں خاندانی نام]]
[[زمرہ:عربی مذکر اسماء]]
[[زمرہ:جملہ فہرست نما اشاریے]]
 
[[war:Paguripon]]
[[زمرہ:جملہ فہرست نما اشاریے]]