"خلیق ملتانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''خلیق ملتانی''' اردو اور سرائیکی کے معروف شاعر ہے۔اور مصنف ہیں۔<ref>{{Cite web|url=http://www.bio-bibliography.com/authors/view/7204|title=Bio-bibliographies|date=|accessdate=21-02-2020|website=Bio-bibliographies|publisher=|last=|first=}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=3784&ArticleTitle=Ye%20Kaisi%20Research%20Hai|title=یہ کیسی ریسرچ ہے؟|date=|accessdate=21 فروری ٢٠٢٠2٠2٠|website=پنجند ڈاٹ کام|publisher=|last=|first=}}</ref>
{{ویکائی
}}
 
== نام ==
خلیق ملتانی اردو شاعر ہے۔<ref>{{Cite web|url=http://www.bio-bibliography.com/authors/view/7204|title=Bio-bibliographies|date=|accessdate=21-02-2020|website=Bio-bibliographies|publisher=|last=|first=}}</ref><ref>{{Cite web|url=https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=3784&ArticleTitle=Ye%20Kaisi%20Research%20Hai|title=یہ کیسی ریسرچ ہے؟|date=|accessdate=21 فروری ٢٠٢٠|website=پنجند ڈاٹ کام|publisher=|last=|first=}}</ref>
نام : ابوالحیات بہاول بخش المتخلصتخلص خلیق ملتانی ہے
== ولادت ==
تاریخ پیدائش :  6جنوری 1916[[1916ء]]
 
== وطن و جائے پیدائش ==
نام : ابوالحیات بہاول بخش المتخلص خلیق ملتانی
تحصیل و ضلع [[مظفر گڑھ]] کی سب تخصیل رنگ پورکھیڑہ موضع امیر پور سربانہ کھوہ اندر والا میں کاشت کار گہنہ خان کے گھر پیدا ہوئے  ان کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی جو عین شباب میں بلا اولاد وفات پا گئی ۔گئی۔ یہ دو بہن بھائی ماں باپ کی اولاد تھے ۔تھے۔
 
تاریخ پیدائش :  6جنوری 1916
 
== وطن و جائے پیدائش ==
تحصیل و ضلع [[مظفر گڑھ]] کی سب تخصیل رنگ پورکھیڑہ موضع امیر پور سربانہ کھوہ اندر والا میں کاشت کار گہنہ خان کے گھر پیدا ہوئے  ان کی ایک چھوٹی بہن بھی تھی جو عین شباب میں بلا اولاد وفات پا گئی ۔ یہ دو بہن بھائی ماں باپ کی اولاد تھے ۔
 
== خاندان اور والدین ==
جٹ کلاسن پیشہ کاشتکاری تھا مگر تنگی روزگار اوراراضی ملکیت نہ ہونے کی وجہ پر گہنہ خان نے وطن اور پیشہ کو  خیر باد کہہ دیادیا، ،دیہاتدیہات سے بھیڑ بکریاں خرید کر ملتان میں سلی خانہ کے قریب واحد بخش وینس کے ساتھ مل کر بیچ دیا کرتے تھے راقم الحروف  میں نبی بخش اس وقت اسلامیہ ہائی سکولہائیاسکول دولت گیٹ ملتان میں متعلم تھا اور گہنہ خان فروخت کا حساب مجھ سے لکھوایا کرتے تھے اور یہی رقم ان کی جان لیوا ثابت ہوئی ۔ہوئی۔ [[مظفر گڑھ]] کے دیہات کے دو بدمعاش جو ان کے ہاں ملازم تھے ، ،تنورتنور کی روٹی میں دھتورہ  ملا دیا جس سے شدت پیاس سے گہنہ خان کی موت واقع ہوئی اور ان بدمعاشوں نے رقم صاف کر لی ۔راقملی۔راقم الحروف نے مظفر گڑھ سے لاش وصول کیکی، ،اوراور وہی دفن کر دیا ۔دیا۔
 
== شادی ==
1935 میں اپنے ماموں میاں اللہ دتہ کے گھر ہوئیہوئی، ،جسجس سے  صرف  محمد حیات متولد ہواہوا، ،چونکہچونکہ بہاول بخش تلاش معاش اور طلب ادب و شعرشاعری اکثر باہر رہے اور گھر کا رخ کم ہی کیا کرتے تھے
 
== تعلیم : ==
  پرائمری تعلیم امیر پور کنکا  موضع امیر پور سربانہ داخلی  سب تحصیل  رنگپور تحصیل و ضلع مظفر گڑھ میں حاصل کی ۔کی۔ مڈل تعلیم گورئمینٹ ہائی سکولہائیاسکول [[ملتان]] میں اپنے والد گہنہ خان کے پاس رہ کر حاصل کی ۔کی۔ ہائی تعلیم اسلامیہ سکولاسلامیہاسکول لدھیانہ میں راقم الحروف میاں نبی بخش پروفیسر گورئمینٹ کالج لدھیانہ کے پاس رہ کر شروع کی ۔کی۔ لیکن جماعت دہم سے کتابی علم کو خیر باد کہہ کر دہلی کا رخ کیا  ہوٹل پر کام کر کے نان ونفقع کا انتظام کیا اور باقی وقت شعر وشاعری میں لگانا شروع کیا ۔کیا۔ کچھ عرصہ بعد [[دہلی]] سے خط لکھا کہ مجھے زادراہ بھیجیں  تاکہ میں گھر آسکوں  ۔اس پر ان کے ماموں میاں اللہ دتہ نے دہلی جا کے انہیں واپس لے آئے ،آئے، واپسی پر [[ملتان]] رہائش رکھی  ان کے احباب میں نوابزادہ نصراللہ خان اور صوفی الم شامل ہیں ۔ہیں۔ کبھی راقم الحروف کے ہاں جمع ہوتے تو معرفت اور صاحبدل ہستیوں کا ذکر ہوتا  ۔جس میں سید اسماعیل شاہ المعروف باوا کرمانوالہ جو اس وفت فیروز پور اسٹیشن پر رہتے تھے  ، اور پاکستان بننے پر اوکاڑہ سے آگے باوا کرمانوالہ اسٹیشن کو موسوم کیا۔
 
== ادبی خدمات ==
ملتان میں اللہ بخش کشفی ملتانی کی معیت میں ہفتہ روزہ ۔روزہ۔   پنچ   ۔رسالہ جاری کیا ۔کیا۔ تنقیدی صحافت کی  ۔کشفی ملتانی کے پریس اور رسالہ    پیغام    میں تین سال تک کام کیا ۔کیا۔ اور اسی دوران میں اپنے استاد محترم حفیظ جالندھری کی تصویر کشمیر کی نظیر میں تصویر ملتان لکھی ۔جولکھی۔جو بہت ہی شہرت یافتہ نظم تھی ،تھی، ملٹری میں بطور سویلین  ٹیچر رہے  اور رزمق (وزیرستان ) کے حلقہ میں ملٹری  خدمات سر انجام دیںدیں، ،  [[بہاولپور|بہاول پور]] کے زیر اثر مسلم لیگی حضرات سے ملکر لیگ کی خدمات کرتے رہے ،رہے،
 
انجمن یاراں  خلیق بہاولپور میں قائم کیکی، ،  کچھ وقت [[کراچی]] میں سیاسی معاشرتی   نظمیں لکھ کر دائرہ احباب وسیع کیا ۔کیا۔ آخری ادبی قیام رحیم یار خان تھا۔  
 
== مرض اور موت : ==
تماکو نوشی جس کا شوق لکھنو کے خمیرہ تماکو سے 1931 میں ہوا  تھا  شاعری میں مئے نوشی  بھی ہو گیا جس سے کینسر کا مرض پیدا ہو گیا  ، شروع شروع میں علاج کی طرف توجہ نہ دی مگر جب مرض کافی بڑھ گیا تو حلقہ احباب رحیم یار خان میں خاص طور پر ڈاکٹر عبدالغفور صاحب  ریلوے روڈ رحیم یار خان نے اپنے زیر علاج رکھا  ۔ مگر ڈاکٹر صاحب کی بے لوث خدمات بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی ،سکی، محمد ساجد قوریجہ کی معرفت نشتر ہسپتال ملتان میں داخل  ہوئے ،ہوئے، بعد میں ان کے عم زادہ  میاں غلام حسین تیمارداری کے فرائض سر انجام دیتے رہے ،رہے، باوجود توجہ خاص کے   زائد المعیاد مرض نے مہلت نہ دی اور 66سال کی عمر میں 5دسمبر 1982[[1982ء]] کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے ،جاملے، اور اپنے نئے آبائی گاؤں چک نمبر4/5 آر   رنگ پور تحصیل و[[ضلع مظفر گڑھ]] میں سپرد خاک ہوئے ۔ہوئے۔
 
انٰا اللہ وانٰاالیہٰ راجیعونِ
 
== اولاد ==
ایک بیٹا  جو 25 اکتوبر1991 میں وفات پا گیا ہے(تین پوتے : خضر حیات   ۔ منظر حیات  عمر ۔اطہرعمر۔اطہر حیات اور دو پوتیاں ہیں )
 
== ادبی خدمات اور اعزازات ==
سطر 40 ⟵ 36:
 
== کتابیں ==
مسدس :دولت احساس  صفحہ 70-64   شہید اقبال سالم ـ تصویر ملتان سالم 59 صفحات  مشورہ سالم 16 صفحات ۔نعرہصفحات۔نعرہ حق 14 صفحات  ۔   وقت کی پکار   سالم 10صفحات   شہری دفاع  8 صفحات
 
مخمس : دولت احساس صفحہ 58 ،69،، 69،  71
 
  مثنوی  : دولت احساس  صفحہ 37-51 – راہ نجات صفحہ 3-12-18-24
سطر 48 ⟵ 44:
غزل: دولت احساس 54-82 راہ نجات   صفحہ 14-20
 
رباعی : دولت احساس   صفحہ 94
 
قظعات : دولت احساس  صفحہ 114
 
معنوی لحاظ سے :  حمد : راہ نجات صفحہ 12-13  نعت : راہ نجات صفحہ 14-15 اسلامیات : صفحہ 5-19-23-24       
 
مدح : سہرے مختلف عروسی کے موقع پر عوام اور خواص کے لئے     طنز : دولت احساس صفحہ 10سے 29 نعرہ حق سالم دختراں ملت ۔ملت۔
 
مشورہ (فیملی پلاننگ)  مزاح :دولت احساس   مرثیہ بستر مرحوم  صفحہ 96 درخواست –شکوہ ارباب وفا –چمچہ نامہ
 
رومان : دولت احساس صفحہ 64سے 80 تک 82-87-92-93 تنقید :دولت احساس صفحہ 32 تا 36 -54 تا 56 -95 مشورہ سالم - وقت کی پکار -   عکاسی نظارہ :دولت احساس صفحہ 30 تا 44 – 88 تا 90   
 
حب اوطنی :دولت احساس صفحہ 50 تا 52 – راہ نجات 20تا23 شکوہ : دولت احساس صفحہ 104 تا108
 
مرثیہ : شہید اقبال  سالم
 
نثر میں   :پاگل میں کہ آپ -  اور  آئینہ بہاولپور -  جو کہ غیر مطبوعہ ہیں  (آئینہ بہاولپور باتصویر ہے )
 
تصیفات مطبوعہ تحریریں بھی ہیں جن میں ۔میں۔ تصویر ملتان ۔ملتان۔ صفحہ 60 تا  77   سرائیکی کلام ابھی تک غیر مطبوعہ ہے ان کی اپنی آواز میں ریکاڈنگ موجود ہے  چھپوانے کا خاطر خواہ  انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کتابیں ایک ایک نسخہ موجود ہیں کوشش کر رہے کہ چھپوائی جا سکیں ۔سکیں۔
 
== چھپی ہوئی کتابیں ==
 
* گنجینہ وظائف جلد دوم ،دوم، مُلتان، یونین پریس، ، (مرثیے)
* چچلاندے پھٹپھٹ، ، ،بھاولپور،سرائیکیبھاولپور، سرائیکی ادبی مجلس، ، 16 ص (سرائیکی شاعری)
* گلدستۂ سرائیکی ، سرائیکی، بھاولپور، محکمہ اطلاعات، جون 1867ء ،1867ء، (سرائیکی نظماں)
* تصویر ملتان ،ملتان، بھاولپور، عباسیہ اکیڈمی، 1947ء ،1947ء، 60 ص (نظمیں)
* دولت احساس ،احساس، رحیم یار خان،مکتبۂخان، مکتبۂ یارانِ خلیق ، 1981ءخلیق، ،1981ء، (شاعری)
 
<br />
 
== کتابیات ==
 
* دبستانِ بہاولپوربہاولپور، ،ماجدماجد قریشیقریشی، ،بھاولپور،بھاولپور، ادارہ مطبوعات "آفتاب مشرق" 1965ء ،1965ء، ص 437 - 433
 
* سرائیکی شاعری ،شاعری، کیفی جام پوری، مُلتانمُلتان، ،بزمِبزمِ ثقافت 1969ء ،1969ء، ص 344-341
 
* بہاولپور میں اُردُو ،اُردُو، مسعود حسن شہاب ،شہاب، بہاولپور، اُردُو اکیڈمی ، 1983ءاکیڈمی، ،1983ء، ص 288
 
* ضلع مظفر گڑھ تاریخ، ثقافت تے ادب ،ادب، سجاد حیدر پرویزپرویز، ،لاہور،لاہور، پاکستان پنجابی ادبی بورڈ ،بورڈ، مئی 1989ء ،1989ء، ص 651
 
* وفیات ناموران پاکستان ،پاکستان، ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچسلیچ، ،لاہور،لاہور، اُردو سائنس بورڈ 2006ء ،2006ء، ص 289
 
* بہاول پور میں اُردو شاعری 1947ء تا 2010ء2010ء، ،عمرانعمران اقبال، بھاول پور، چولستان علمی و ادبی فورم 2010ء ،2010ء، ص 167
 
راقم الحروف :پروفیسر  میاں نبی بخش  کلاسن