"سانحۂ ٹھیری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 25:
 
== واقعہ ==
3 جون 1963 کو [[عاشورا|عاشورہ]]<nowiki/> کے دن ٹھیری میں حسب معمول شیعوں نے جلوس اور مجلس عزا کا اہتمام کر رکھا تھا۔ [[خیرپور]] کے ایک دیوبندی مدرسے کے طلباء نے تنظیم اہل سنت کے کارکنان سے مل کر امامبارگاہ پر حملہ کیا۔ اس وقت مجلس ہو رہی تھی۔ کلہاڑیوں اور چھریوں سے لیس افراد کا مقابلہ کرنے کیلئے عزاداروں کے پاس کچھ نہ تھا۔ وہاں موجود لوگوں کو ذبح کرنے کے بعد امام بارگاہ کو آگ لگا دی گئی۔ اس سے زخمیوں کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہ رہا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک سو اٹھارہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ <ref name="Murphy2018">{{حوالہ کتاب|url=https://books.google.com/books?id=VjduDwAAQBAJ&pg=PT100|title=Islam and Sectarian Violence in Pakistan: The Terror Within|last=Eamon Murphy|date=18 October 2018|publisher=Taylor & Francis|isbn=978-1-351-70961-3|pages=100–|access-date=9 June 2019}}</ref>
 
اخبارات نے ان واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوۓ حملہ آوروں اور متاثرہ افراد کی شناخت چھپا دی۔ <ref>Abbas Zaidi, "[https://www.palgrave.com/gp/book/9781349949656 Covering Faith-Based Violence: Structure and Semantics of News Reporting in Pakistan]", in: J. Syed et al. (eds.), Faith-Based Violence and Deobandi Militancy in Pakistan, Palgrave Macmillan, (2016).</ref> 16 جون کو 6 [[دیوبندی مکتب فکر|دیوبندی]] تنظیموں نے لاہور میں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا ، جس میں انہوں نے متاثرہ افراد کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ جولائی میں ، فسادات کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ۔ اس کی رپورٹ اسی سال دسمبر میں شائع ہوئی تھی ، لیکن اس میں کسی شخص یا تنظیم کا نام نہیں لیا گیا نہ کسی کو سزا دی گئی۔ <ref>A. Rieck, "'''The Shias of Pakistan'''", pp. 111 – 114, Oxford University Press, (2015).</ref>