"روس کی سائبیریا کی فتح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← اور، دار الحکومت، لیے، اس ک\1، کیے، جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
[[فائل:Surikov_Pokoreniye_Sibiri_Yermakom.jpg|بائیں|تصغیر|300x300پکسل|یارموک کی سائبیریا کی فتح ،وتھیلی سوریکوف کی بنائی ایک تصویر]]
[[روس]] کی [[سائبیریا]] کی فتح 16ویں صدی عیسوی میں عمل میں آئی جب [[خانیت سیبیر|خانان سائبیریا]]
راجواڑوں کا [[1 (عدد)|ایک]] ڈھیلا ڈھالا سیاسی ڈھانچہ تھا۔ جو [[روسی زبان|روسی]] مہم جوؤں (جو گنتی میں بہت زیادہ تھے) کی سرگرمیوں کے نشانے پر تھا جنہوںجنھوں نے بہت سارے خاندانوں کی بنیاد اور قبیلوں کو اپنا وفاکار بنا لیا تھا اور علاقے میں کئی قلعے تعمیر کیئےکیے جہاں سے یہ حملے کرتے تھے ۔ اس کے جواب میں [[کوچم خان]] نے اپنی رعایا کو [[اسلام]] قبول کرنے کے لئےلیے کہا ([[روسی زبان|روسیوں]] کا [[خانیت سیبیر|خانان سائبیریا]] پر قبضہ کرنے کے لئےلیے پراپیگنڈا)اور اپنے ٹیکس کا نظام بہتر کر کے اپنے اقتدار کو مرکزی بنانے کی کوشش کی ۔
 
[[سائبیریا]] کی فتح کی مہم [[جولائی]] 1580ء میں شروع ہوئی ، جب یارماک تیموفئیوچ نے 540 کاسک سپاہیوں کے ساتھ، [[خانیت سیبیر|خانان سائبیریا]] کے علاقے ووگولس پر حملہ کیا ۔ اس کے ساتھ 300 [[جرمن زبان|جرمن]] اور [[لتھووینیا|لتھوانی]] غلام بھی تھے جن کو سترونگانوف نے [[زار|زار روس]] سے خریدا تھا ۔ پورے 1581ء کے [[سال]] یہ فوج یاگرا کے علاقے میں رہی اور ووگولس اور اوستیاک کے قصبوں پر قبضہ کیا۔ اس وقت انہوں نے [[کوچم خان]] کے [[1 (عدد)|ایک]] ٹیکس اکٹھا کرنے والے اہلکار کو بھی پکڑا۔ [[روسی زبان|روسیوں]] کی پیش قدمی کے خلاف مسلسل [[تاتاری]] حملوں کے بعد یارماک کی فوج نے [[خانیت سیبیر|خانان سائبیریا]] کے دارالحکومتدار الحکومت قاشلق پر قبضہ کرنے کی مہم تیار کی ۔ یہ فوج [[مئی]] 1582ء میں اس مہم پر نکلی اور [[دریائے ارتش]] کے کنارے پر تین [[دن]] کی لڑائی میں یارماک نے کوچم خان اور اسکےاس کے 6 اتحادی [[تاتاری]] شہزادوں کی متحدہ فوج کو شکست دی ۔ 29 [[جون]] کو تاتاروں نے [[کاسک]] فوج پر حملہ کیا پر اسے پسپا کر دیا گیا ۔
 
قصہ مختصر روسی مہم جوؤں نے ایک چھوٹی سی فوج کے ساتھ [[خانیت سیبیر]] کو فتح کر لیا ، اور اس علاقے کے مسلم تشخص کو ختم کر دیا ۔ اب خانیب سیبیر کے دارالحکومتدار الحکومت قاشلق یا دوسرے شہروں میں خانیت سیبیر کی کسی باقیات کا نام و نشان نہیں ہے ۔ اس کا ذکر اب صرف کتابوں میں ملتا ہے ۔
 
[[زمرہ:تاریخ]]