"متحدہ قومی موومنٹ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: درستی املا ← کر دیا، ہو گئے، علاحدہ، ہو گئی، کر لیا؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
{{Infobox Political Party
|name=متحدہ قومی موومنٹ پاکستان
|logo=[[Fileفائل:MQMworld.png|150px]]
|colorcode=
|ideology=[[پاکستانی قومیت]]
سطر 35:
|seats6_title=[[سندھ صوبائی اسمبلی|سندھ اسمبلی]]
|seats6={{Composition bar|21|168|hex=#e3dddf}}
|symbol=[[پتنگ]] <br> [[فائل:Kite.svg|centreوسط|100px]]
|flag = Flag of the Muttahida Qaumi Movement.svg
}}
'''متحدہ قومی موومنٹ پاکستان''' ایک پاکستانی سیاسی جماعت ہے۔ یہ اختلافات کی بنا پر [[متحدہ قومی موومنٹ]] سے علاحدہ ہوئی تھی۔<ref>{{Cite news|url=https://tribune.com.pk/story/1531665/farooq-sattars-mqm-struggles-step-altafs-shadow/|title=Farooq Sattar's MQM struggles to step out of Altaf's shadow - The Express Tribune|date=2017-10-15|work=The Express Tribune|access-date=2018-01-17|language=امریکی انگریزی|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226045514/https://tribune.com.pk/story/1531665/farooq-sattars-mqm-struggles-step-altafs-shadow/|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref>
 
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان دراصل الطاف حسین کی جانب سے بنائی گئی ایم کیو ایم سے الگ ہونے والا ہی ایک دھڑا ہے۔
سطر 46:
اس پارٹی کو اس وقت بنایا گیا، جب 22 اگست 2016 کو الطاف حسین نے پاکستان اور ریاست مخالف تقریر کی تھی، جس کے بعد ایم کیو ایم کارکنان نے ایک نجی نیوز چینل پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ شروع کردی تھی۔
 
انہی ہنگاموں اور کشیدگی کے بعد پیراملٹری فورس نے ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کرلیاکر لیا تھا، جنہیں بعد ازاں رہا کردیاکر دیا گیا، جب کہ ساتھ ہی اس تنظیم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو اور تمام یونٹ دفاتر کو بھی بند کردیاکر دیا گیا تھا۔
 
== اہم رہنما ==
* خالد مقبول صدیقی
* ڈاکٹر فاروق ستار
* خواجہ اظہار الحسن
== سیاست کے اہم نکات ==
* کراچی
* شہری سندھ
* اردو بولنے والے افراد (مہاجر)
* سماجی بہتری
* کوٹا سسٹم کا خاتمہ
== اہم سیاسی معاملات ==
اگرچہ اس سیاسی دھڑے کے رہنماؤں کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے پارٹی کی کمزوریاں کھل کر سامنے آئیں، تاہم پھر بھی پارٹی رہنماؤں نے شہری سندھ کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرکے اپنی پارٹی کو برقرار رکھنے کی جدوجہد جاری رکھی۔
 
اختلافات اور مسائل کے باعث اس دھڑے کے کم سے کم ڈیڑھ درجن قانون ساز پارٹی سے علیحدہعلاحدہ ہوکر ایم کیو ایم سے ہی جنم لینے والی نئی سیاسی جماعت ’پاک سر زمین پارٹی‘ (پی ایس پی) سمیت دیگر جماعتوں میں چلے گئے۔
 
اس دھڑے کی قیادت نے کسی کا نام لیے بغیر متعدد مواقع پر دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پارٹی رہنماؤں کو جماعت چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ساتھ ہی اس دھڑے کی قیادت نے مختلف سیاسی جماعتوں پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ بھی ان کے رہنما توڑنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
== تنازعات ==
یہ دھڑا جس دن سے وجود میں آیا ہے تب سے ہی تنازعات چلے آ رہے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس دھڑے کی مرکزی قیادت نے مبینہ طور پر سندھ رینجرز کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر اس گروپ کی تشکیل کی، ساتھ ہی مختلف سیاسی پارٹیاں اور سیاسی مبصرین بھی یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اس گروپ کو بنانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، لیکن دوسری طرف ایسے بیانات اور دعوے سامنے آنے کے بعد سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل محمد سعید ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرچکے ہیں کہ ایم کیو ایم لندن کی تقسیم ان کے اندرونی اختلافات کے باعث ہوئی۔
 
سطر 73:
اگلے ہی دن ایم کیو ایم کا مخصوص انداز ایم کیو ایم پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملا اور حیران کن طور پر پارٹی سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ کا اعلان کیا، تاہم اپنی والدہ اور پارٹی کارکنان کی مداخلت اور فرمائش کے بعد چند ہی گھنٹوں میں انہوں نے یہ اعلان واپس بھی لیا۔
 
نئے سال میں بھی تنازعات نے ایم کیو ایم کے دامن کو نہیں چھوڑا اور 2018 کے ماہ فروری کے پہلے ہی ہفتے میں 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے اعلان پر پارٹی رہنماؤں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئےہو گئے اور کئی رہنماء پہلی بار کھل کر فاروق ستار کی مخالفت کرنے لگے۔
 
پارٹی رہنماؤں نے فاروق ستار سے مطالبہ کیا کہ وہ سینیٹ انتخابات کے لیے اپنے پسندیدہ امیدوار کامران ٹیسوری کی نامزدگی کا اعلان واپس لیں، ساتھ ہی پارٹی کی رابطہ کمیٹی نے ان کا نام مسترد کرتے ہوئے ان کی رکنیت بھی 6 ماہ کے لیے معطل کردی۔
 
بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو بھی پارٹی سربراہی سے ہٹاتے ہوئے ان کی جگہ خالد مقبول صدیقی کو نیا سربراہ مقرر کردیا،کر دیا، جس کے ردِ عمل میں فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو ہی توڑ کر انٹرا انتخابات کے ذریعے خود کو نیا سربراہ منتخب کروالیا۔
 
انہی اختلافات کے باعث ایم کیو ایم پاکستان 2 گروپوں یعنی ایم کیو ایم ’پیر الاہی بخش‘ (پی آئی بی) کالونی اور ایم کیو ایم بہادر آباد میں تقسیم ہوگئی۔ہو گئی۔ پی آئی بی دھڑے کی قیادت فاروق ستار نے سنبھال لی جبکہ بہادر آباد کی قیادت خالد مقبول صدیقی کے پاس رہی۔
 
12 فروری کو ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ رابطہ کمیٹی کے کچھ ارکان نے انہیں کنوینر شپ کے عہدے سے اس لیے ہٹایا، کیوں کہ وہ ارکان ان کی جگہ سابق آرمی چیف (ریٹائرڈ) جنرل پرویز مشرف کو لے آنا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں پرویز مشرف نے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پیش کش کے باوجود اس پارٹی کے کسی بھی دھڑے کی سربراہی سے انکار کردیاکر دیا ہے
 
== مزید دیکھیے ==