"سامراجیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
[[نو آبادیاتی نظام|نوآبادیات]] کے ذریعہ اپنے سامراج کو وسعت دینے والا یہ نظام، نامناسب اقتصادی، تہذیبی اور جغرافیائی مسائل پیدا کرتا ہے۔<br/>
قدیم چینی سامراج اور [[سکندر اعظم|سکندر]] کے [[یونانی سامراج]] سے جدید امریکی سامراجیت تک اس کی بے شمار مثالیں ہیں۔ انیسویں صدی کے نصفِ اوّل سے بیسویں صدی کے نصفِ اوّل تک کا زمانہ [[زمانۂ سامراجیت]] کے نام سے معروف ہے۔ [[برطانیہ]]، [[فرانس]]، [[اطالیہ]]، [[جاپان]]، [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکہ]] وغیرہ جیسے ممالک نے اس زمانے میں عالمی پیمانے پر [[نو آبادیاتی نظام|نوآبادیات]] قائم کیں۔
 
اردو کے نظریہ دان،ادبی اور ثقافتی نقاد محقق اور ماہر عمرانیات احمد سہیل لکھتے ہیں ""سامراج" ۔۔ کی اصطلاح دوسری جنگ عظیم کے بعد " نو آبادیات" کے نام سے جانی گئی۔ نوآبادیات ایک ایسا سفاک اور استبدادی رویہ ہوتا ہے۔ جس میں ایک طاقت ور ملک چھوٹے اور کمزور علاقوں پر اپنا تسلط قائم کرتا ہے اور ان کا سیاسی، معاشرتی، ثقافتی استحصال کیا جاتا ہے۔ اور فوجی قوت اور سازشوں سے مقامی اداروں اور ثقافت کو تباہ وبرباد کرتے ہیں۔ یہ مقامی زیر تسلط خطے کو " سونے کی چڑیا" تصور کرتے ہیں۔ ایک ملک کی سرحدوں سے باہر جاکے دوسرے ملک کے اختیارات پر دخل اندازی کرنے کے عمل کو سامراجیت کہتا ہے ۔ یہ دخل اندازی جغرافیائی ، سیاسی یا اقتصادی طور پر ہو سکتی ہے ۔ کسی ملک یا کسی خطّے کو اپنے سیاسی اختیار میں لاکے وہاں کے باشندوں کو مختلف حقوق سے محروم کرنا ، اِس نظام کا سب سے ظاہری صورت ہے ۔ نوآبادیات کے ذریعہ اپنے سامراج کو وسعت دینے والا یہ نظام ، نامناسب اقتصادی ، تہذیبی اور جغرافیائی مسائل پیدا کرتا ہے۔"
[[فائل:The British Empire.png|تصغیر|بائیں|300px|ممالک جو [[برطانوی سامراج]] کے ماتحت تھا]]