"وحید الدین خاں" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م خودکار: درستی املا ← \1۔\2، گذری، کارروائی؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 8:
== ماہ نامہ الرسالہ ==
الرسالہ نامی ایک ماہ نامہ جو [[اردو]] اور [[انگریزی زبان]] میں شائع کیا جاتا ہے۔ الرسالہ ([[اردو]]) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے اور الرسالہ ([[انگریزی زبان|انگریزی]]) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے، دور جدید میں الرسالہ کی تحریک، ایک ایسی تحریک ہے جو مسلمانوں کو منفی
الرسالہ کا انگریزی ایڈیشن مولانا کی دختر '''محترمہ ڈاکٹر فریدہ خانم '''[http://www.jmi.nic.in/FHum/farida_is.htm]{{wayback|url=http://www.jmi.nic.in/FHum/farida_is.htm |date=20090428175926 }} کی تنہا کوششوں سے [[1984ء]] میں جاری ہوا اور اب تک جاری ہے،مولانا کی اردو کتب کے جو انگریزی ترجمے شائع ہوئے ہیں وہ تمام تر ڈاکٹر فریدہ خانم کی تنہا کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جس کا اعتراف مولانا نے اپنی ڈائری ([[1990ء]] - [[1989ء]]) کے صفحہ 85 میں کیاہے۔
سطر 15:
== افکار ونظریات ==
خان صاحب لکھتے ہیں کہ:(میری پوری زندگی پڑھنے،سوچنے اور مشاہدہ کرنے میں
ان سب کے باوجود مولانا کی کچھ تحریریں اور ونظریات ایسے ہیں جن کی وجہ سے اہل علم ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ اختلاف معمولی نہیں ہے بہت سی باتوں میں یہ جمہور علما اسلام سے الگ رائے رکھتے ہیں۔ جیسے انسان کامل، جہاد، دجال، مہدی، [[ختم نبوت]] کا مفہوم، ظلم کو برداشت کرنا اور جوابی کارروائی سے گریز کی تلقین، تقلید شخصی، وغیرہ
=== اوراق حیات... خود نوشت سوانح حیات ===
مولانا وحید الدین خاں کی خودنوشت تحریروں پر مبنی سوانح عمری "اوراق حیات" شائع ہوگئ ہے، جو ایک ہزار صفحات پر مشتمل
اس کتاب کو اردو زبان معروف سوانح نگار شاہ عمران حسن نے دس سال کی طویل محنت کے بعد مرتب کیا
== کتب و رساہل ==
سطر 124:
* اردو اکاڈمی ایوارڈ
* قومی اتحاد اعزاز (بھارت حکومت)
* دہلی اعزاز (دہلی حکومت)
* ارونا آصف علی، بھائی چارگی اعزاز
* قومی شہری اعزاز (بھارت حکومت)
سطر 132:
== تنقید ==
مولانا وحید الدین خان، جنہیں اے گریٹ سائنٹیفک سینٹ آف مسلم ورلڈ بھی کہا جاتا ہے، کو بہت سے لوگوں کی طرف سے تنقید کا سامنا بھی ہے۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اِنہیں ہر جگہ اور ہر چیز میں ہندوستانی مسلمان ظالم نظر آتے ہیں،ہندو مُسلم فسادات ہوں تو وہ مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔ ہندوؤں کے محبوب ہونے کے باعث اکثر حکومتی اور ہندو تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے خُطبات کے لیے مدعو کیے جاتے ہیں، جہاں وہ مسلمانوں پر خوب کیچڑ اُچھالتے ہیں۔ اِن کا مزید کہنا ہے کہ " ہندوستان کی اسلامی جماعتیں ذرہ برابر اشاعتِ اسلام اور تبلیغ کے لیے کام نہیں کر رہیں۔ اِن کا یہ بھی خیال ہے " اِدھر سو سالوں میں کوئی ایسی کتاب نہیں لکھی گئی ہے جس سے اسلام کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہو۔ مولانا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اُن کا قلم صرف مولانا [[ابو الاعلی مودودی|مودودیؒ]]، مولانا
== حوالہ جات ==
|