"ریڈیو کاربن ڈیٹنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م شعیب بوٹ کی مدد سے ویکی ڈیٹا میں بین الویکی ربط کی خودکار منتقلی
م خودکار: درستی املا ← گذر، لیے، طلبہ؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1:
'''ریڈیو کاربن ڈیٹنگ''' {{دیگر نام|انگریزی=Radiocarbon dating}} کی ایجاد [[1950ء]] کی دہائی میں امریکی کیمسٹ [[ولارڈ لیبی]] اور ان کے کچھ طلباءطلبہ نے [[شکاگو یونیورسٹی]] میں کی تھی۔ [[1960ء]] میں اس نے اس ایجاد کے لئےلیے [[کیمیا]] میں [[نوبل انعام]] جیتا تھا۔ یہ اب تک کا ایجاد ہوا پہلا مکمل سائنسی طریقہ یا تکنیک ہے جس نے پہلے کسی محقق کو یہ طے کرنے کی اجازت دی کہ نامیاتی شے کی موت کتنی دیر پہلے ہوئی ، چاہے وہ سیاق و سباق میں ہو یا نہیں۔<ref>[https://ur.kyaaml.org/what-is-radiocarbon-dating-172525-11839 ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کی وشوسنییتا]
</ref>
== طریقہ کار ==
ریڈیو کاربن ڈیٹنگ قدرتی چیزوں میں موجود انہی کاربن ایٹموں کی تعداد کے حساب سے یہ اندازہ لگاتی ہے کہ اس مادے کو ڈاپنی حیثیت کھو دینے اور دوسری شکل میں ظاہر ہوتے ہوئے کتنا عرصہ گزرگذر چکا ہوگا۔ فضا میں ہر گیس کا ایک خاص تناسب ہوتا ہے۔ جب کوئی جاندار مر جاتا ہے تو کیمیائی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہوتا ہے اور یہ تناسب بدلنا شروع ہو جاتا ہے۔ ریڈیو ایکٹو عناصر ایک خاص تناسب سے سڑ رہے ہوتے ہیں۔ ان کے سڑنے کا یہ عمل وقت کے ساتھ منسلک ہے، یعنی ایک خاص عرصے میں ایک خاص مقدار ہی ڈی سڑے گی۔ اس طرح جب کسی مادے میں موجود ریڈیو ایکٹو کاربن کے ایٹموں کا تناسب دیکھا جاتا ہے تو یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس مادے کو گلتے سڑتے کتنا وقت گزرگذر گیا ہے۔ اسی محتاط اندازے کو ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کہا جاتا ہے۔<ref>[http://brainmasaala.blogspot.com/2015/07/blog-post_27.html کاربن ڈیٹنگ کیا ہے؟]
</ref>