"برتولت بریخت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12:
[[1920ء]] کے بعد کے دور میں بریخت نے [[اظہاریت]] (Expressionism) کو اپنایا اور اپنا مشہور [[ڈراما]] "آدمی، آدمی ہے " لکھا اور پھر اس کو ترقی دے کر اس نے ''[[رزمیہ تھیٹر]]'' (Epic Theatre) کو ترقی دینا شروع کیا جس میں بیان، [[مونتاج]] (Montage) اپنے اندر مکمل سین (Self Contained Scenes) اور عقلی استدلال سب کو استعمال کرکے دیکھنے والے کو چونکا دیا جاتا ہے، تاکہ وہ بات کو اچھی اور صاف طرح سمجھ سکے۔ سیٹ اس طرح بنائے جاتے ہیں اور روشنی کا ایسا بندوبست ہوتا ہے کہ [[تھیٹر]] دیکھنے والے کو یہ احساس نہ ہو کہ وہ تھیٹر دیکھ رہا ہے بلکہ فضا ایسی پیدا کی جاتی ہے کہ وہ محسوس کرے کہ وہ اسی دنیا کا ایک حصہ ہے جو اسٹیج پر پیش کی جا رہی ہے۔ اس میں موسیقی کا بھی خاص حصہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے گیت خود بریخت لکھتا تھا۔ اس کا یک ڈراما ''تین پینی کا آپرا'' (Three Penny Opera) [[یورپ]] و [[امریکا]] میں بے حد مقبول ہوا اور ایک تھیٹر میں مہینوں اسٹیج کیا گیا۔ یہ [[ڈراما]] سب سے پہلے [[1928ء]] میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کی موسیقی کرٹ ویل نے ترتیب دی تھی۔ اس میں بھی سرمایہ دارانہ نظام سے بریخت کی نفرت اور انسانیت کے ساتھ اس کی بے پناہ محبت پوری طرح جھلکتی ہے۔<ref name="ReferenceA"/>
 
بریخت [[فاشزم]] کا سخت مخالف تھا چنانچہ [[1932ء]] میں [[ہٹلر]] برسرِ اقتدار آیا تو اس نے ترک وطن کرکے پہلے [[ڈنمارک]] اور پھر [[امریکا]] میں سکونت اختیار کی۔ یہاں اس نے دو نہایت اہم ڈرامے "ماں کی ہمت اور اس کے بچے " اور "شت زوان کی عورت" لکھے جو بہت مقبول ہوئے۔ [[1948ء]] مین بریخت [[مشرقی جرمنی]] لوٹ آیا اوور اسی نگرانی میں اس کے ڈراموں کا ایک الگ تھیٹر قائم کیا گیا۔ یہاں [[1955ء]] میں اس نے ''قفقاز کے چاک کا دائرہ'' (Caucasian Chalk Circle) نامی رزمیہ [[ڈراما]] پیش کیا جو اس صنف کا نہایت اعلیٰ نمونہ ہے۔ برلن کے اس تھیٹر میں بریخت کے انتقال کے بعد آج بھی اس کے کھیل پیش کیے جاے ہیں۔ بریخت کے ڈرامے ساری دنیا مین بے حد مقبول ہوئے ہیں۔ کئی زبانوں میں ان کے ترجمے ہوئے ہیں اور اب بھی اسٹیج پر پیش کیے جاتے ہیں۔<ref name="ReferenceA"/>۔ برتولت بریخت ڈرامائی نطریہ دان بھی تھے۔ وہ یہ دعوی کرتے تھے کی جس طرح آئن اسٹائن نے اقیدس کے جیومیٹری کو تبدیل کردیا اسی طرح اس نے ارسطو کے نظریہ فن { ڈراما} کو تبدیل کردیا۔۔اردو کے معراف ادبی نقاد اور نظریہ دان احمد سہیل نے اپنی کتاب میں لکھا ہے" بریخت کے تمام ڈرامے ماضی سے مواد حاصل کرتے ہیں وہ تاریخی اور معاشرتی معنویت کو تلاش کرتے ہوئے ز ندگی کو نئے معنوں سے روشناس کرواتے ہیں جس میں فرد حقیقت پسندی کے ساتھ اتنا احتساب خود کرتا ہے مگر اس میں اس کی المناکی تاریخی شکست کاواضح اظہار بھی سامنے آتا ہے۔ ۔۔۔۔۔ بریخت کے لیے سب سے اہم مسئلہ نءے انسان کی تشکیل ہے جو خیر و شر، تصادم اور تعاون، رات دن، محبت اور نفرت اور اقتدار پسندی کے درمیاں پس رہا ہے" { " بریخت کا تھیھیٹر " بشمول کتاب " جدید تھیٹر "،صفحہ 165۔ ادارہ ثقافت پاکستان، اسلام آباد،نومبر 1984 }
 
== تصانیف ==