"صحابی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ویکی کی نئی ترتیب
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← گذر، جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 3:
صحابی لفظ واحد ہے، اس کی جمع '''صحابہ''' ہے۔ [[مذکر]] کے لیے صحابی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جبکہ [[مؤنث]] [[واحد]] کے لیے '''صحابیہ''' اور [[جمع]] کے لیے '''صحابیات''' کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
== اصطلاحی معنی ==
صحابی کے اصل معنی ساتھی اور رفیق کے ہیں؛ لیکن یہ اسلام کی ایک مستقل اور اہم اصطلاح ہے ،اصطلاحی طور پر صحابی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جنہوںجنھوں نے بحالت ایمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے ہوں۔<ref>القاموس الفقہی،باب حرف الصاد:1/207 شیخ سعدی ابو حبیب</ref>
== قرآن مجید میں مقام صحابہ ==
صحابہ کرام کے مقام اور ان کی حیثیت کو خود اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے،جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ صحابہ کرام اللہ کی منتخب کردہ ایک چندہ جماعت ہیں ،ان کی صفات کا تذکرہ گزشتہ نبیوں کی کتابوں میں بھی بیان کیا گیا ہے،اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں، اللہ نے صحابہ کرام کو جنت کی خوشخبری بھی سنادی:
سطر 92:
== صحابہ کرام کی سیرت کا مطالعہ ==
صحابہ کرام عین دین کی بنیاد ہیں، دین کے اول پھیلانے والے ہیں، انہوں نے حضور اقدسﷺ سے دین حاصل کیا اور ہم لوگوں تک پہنچایا، یہ وہ مبارک جماعت ہے جس کو اللہ جل شانہ نے اپنے نبی پاکﷺ کی مصاحبت کے لیے چنا اور اس بات کی مستحق ہے کہ اس مبارک جماعت کو نمونہ بناکر اس کا اتباع کیا جائے۔
عبد اللہ بن مسعود فرمایا کرتے تھے جسے دین کی راہ اختیار کرنی ہے تو ان کی راہ اختیار کرے جو اس دنیا سے گزرگذر چکے ہیں اور وہ حضرت محمدﷺ کے صحابہ ہیں جو اس امت کا افضل ترین طبقہ ہے ،قلوب ان کے پاک تھے، علم ان کا گہرا تھا، تکلف اور بناؤٹ ان کے اندر نہیں تھی،اللہ جل شانہ نے انھیں اپنے نبی کی صحبت اور دین کی اشاعت کے لیے چنا تھا، اس لیے ان کی فضیلت کوپہچانو ان کے نقش قدم پر چلو اور طاقت بھر ان کے اخلاق اور ان کی سیرتوں کو مضبوط پکڑو ،اس لیے کے وہی ہدایت کے راستے ہیں۔<ref>مشکوۃ،باب اعتصام بالکتاب والسنۃ ،حدیث نمبر:193،ازرزین</ref>
انسان کے فرائض میں سب سے مقدم اور سب سے اہم فرض یہ ہے کہ اخلاق انسانی کی اصلاح کی جائے ،علم اور فن،تہذیب وتمدن،صنعت وحرفت تمام چیزیں دنیا میں آئیں اور آتی رہیں گی؛ لیکن انسانیت کو تہذیب سے آراستہ کرنا بہت ضروری تھا اس لیے دنیا میں جب سب سے پہلے انسان حضرت [[آدم علیہ السلام]] کو بھیجا گیا تو اسی ذمہ داری کے ساتھ بھیجا گیا پھر ان کے بعد آنے والے بڑے بڑے پیغمبر اسی سلسلے کو یعنی تہذیب نفوس کو آگے بڑھاتے رہے اس کے بعد سب سے آخر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کمالات کا مجموعہ بناکر بھیجا گیا اور پھر اعلان کر دیا گیا کہ :
"اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاۭ"۔(المائدہ: 3)
سطر 120:
 
{{موضوعات اسلام}}
 
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:صحابہ و صحابیات]]