"ملت ٹائمز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
م خودکار: درستی املا ← دار العلوم، ۔، کے لیے، کیے، کے ارکان، امریکا، لکھنؤ، اترپردیش؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 22:
<ref>{{Cite web|url=https://www.humsub.com.pk/367327/khursheed-alam-dawood-qasmi-16/|title=ملت ٹائمز: ایک کام یاب میڈیا ہاؤس|date=06 January 2021|accessdate=https://www.humsub.com.pk/367327/khursheed-alam-dawood-qasmi-16/|website=https://www.humsub.com.pk/|publisher=HumSub|last=Sub|first=Hum}}</ref>
 
== ملت ٹائمز کا قیام ==
ملت ٹائمزایک سہ لسانی آن لائن اخباراور یوٹیوب چینل ہے جسے 2016 میں شمس تبریز قاسمی نے شروع کیاتھا ۔اردوکیاتھا۔اردو ،انگریزی اور ہندی تین زبانوں میں یہ آن لائن اخبار ہے اور اسی نام سے یوٹیوب چینل ہے ۔ملتہے۔ملت نیوز نیٹ ورک پرائیوٹ لمٹیڈ کے ماتحت ملت ٹائمز کی اشاعت عمل میں آتی ہے۔ اس کا اردو ورزن ہندوستان میں سب سے زیادہ پڑھاجاتاہے اس کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھی قارئین کی بڑی تعداد ہے ۔سیاسیہے۔سیاسی ،سماجی ،ہندوستانی اقلیت ،عالمی حالات ، مسلم ممالک کے ایشوز اور اردو زبان وادب پریہاں نیوز ،مضامین ،انٹرویوز ،گراﺅنڈرپوٹس اور فیچرس شائع کئےکیے جاتے ہیں ۔انہیں۔ان موضوعات پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے جسے مین اسٹریم میڈیااور ٹی وی چینلوں کے ذریعہ نہیں دکھایاجاتاہے اور نظر انداز کردیاجاتاہے ۔
 
18 جنوری 2016 میں ممبئی کی سرزمین پر ہندوستان کے معروف عالم دین [[محمد رابع حسنی ندوی|مولانا رابع حسنی ندوی]] صدر [[آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ|آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ]] وناظم [[دار العلوم ندوۃ العلماء|ندوة العلماءلکھنو]] کے ہاتھوں اس کا افتتاح عمل میں آیاتھا ۔[[دہلی]] میں اس کی مرکزی آفس ہے ۔اپریلہے۔اپریل 2016 میں ملت ٹائمز نے [https://millattimes.com/ انگریزی نیوزپورٹل] کا آغاز کیا جس کے بانی ممبر اور ایڈیٹر محمد ارشاد ایوب ہیں ۔ایکہیں۔ایک سال مکمل ہونے کے بعد دہلی کے سیئنر صحافیوں کے ہاتھوں 19 جنوری 2017 کو ملت ٹائمز نے ایپ لاﺅنچ کیا ۔جولائیکیا۔جولائی 2017 میں ب[[اسد الدین اویسی|یرسٹر اسد الدین اویسی]] کے ایک انٹرویو کے ذریعہ شمس تبریز قاسمی نے ملت ٹائمز کے [https://www.youtube.com/channel/UC6v3RQf9GTkAoC5Eo8tKWwg یوٹیوب چینل] کا بھی آغاز کیا ۔2018کیا۔2018 میں ملت ٹائمز نے [http://hindi.millattimes.com/ ہندی نیوز پورٹل] کی شروعات کی جس کے بانی ایڈیٹرمرحوم [https://www.nawaemillat.com/30652/ محمد قیصر صدیقی تھے]۔24اکتوبر 2020 کو [https://hamariweb.com/articles/138512 محمد قیصرصدیقی] کی وفات کے بعد یہ ایڈیٹر کی ذمہ داری اسرار احمد سنبھال رہے ہیں ۔ [https://urdu.millattimes.com/ ملت ٹائمز اردو] کے ایڈیٹر محمد ظفر صدیقی ہیں ۔ <ref>https://hindustanurdutimes.com/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-1265/</ref>
 
== پس منظر ==
بیباک صحافت،سرکاری دباﺅ سے آزاد اور اقلیتوں کے ایشوز کو نمایاں کرنے کیلئےکے لیے ملت ٹائمزکو خصوصیت کے ساتھ جاناجاتاہے ۔ملتجاناجاتاہے۔ملت ٹائمز کا بنیادی ایجنڈا ان ایشوز کو اٹھاناہے جسے مین اسٹریم میڈیا اور ٹی وی چینلوں کے ذریعہ نہیں دکھایاجاتاہے یا سچ کو چھپادیاجاتاہے ۔آنچھپادیاجاتاہے۔آن لائن اخبارات کے ساتھ ملت ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے ناظرین کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے ۔یوٹیوبہے۔یوٹیوب پر خبر در خبر ۔ خاص ملاقات ۔انٹریوزملاقات۔انٹریوز گراﺅنڈ رپوٹ ، پبلک اوپینن، صدائے نوجوان۔ اسپیشل رپوٹ جیسے پروگرام بیحد مقبول ہیں ۔ملتہیں۔ملت ٹائمز نے کئی ایسی اسٹوریز کی ہے جو ہندوستان کی حکومت ،انتظامیہ ،سماج ، ملی تنظیموں ،اہم شخصیات اور مین اسٹریم میڈیا پر اثراانداز ہوئی ہیں ۔پانچہیں۔پانچ سالوں کے دوران اب تک 100 سے زیادہ ایسی خبریں ملت ٹائمز کے سبھی پلیٹ فارمزپر شائع ہوچکی ہیں جو قومی، عالمی میڈیا،حکومت ،انتظامیہ اور سماج پر اثر انداز ہوئی ہیں اور تاریخ رقم کرنے کا کام کیا ہے ۔انہے۔ان میں سے ایسی 50 خبروں ،گراﺅنڈ رپوٹس اور اسٹوریز کا مجموعہ بھی ملت ٹائمز نے شائع کیاہے ۔ ہندوستان کے بیشتر اردو اخبارات ملت ٹائمز کی خبریں اور مضامین اپنے یہاں شائع کرتے ہیں ۔بیرونہیں۔بیرون ممالک میں شائع ہونے والے اردو ویب پورٹل اور اخبارات اپنے بین لاقوامی صفحات کیلئےکے لیے ہندوستان کی خبریں ملت ٹائمز کے حوالے سے شائع کرتے ہیں ۔دہلیہیں۔دہلی کے علاوہ ،ممبئی ، پٹنہ ، کولکاتا ، چننئی ، لکھنولکھنؤ سمیت کئی شہروں اور صوبوں میں ملت ٹائمز کے بیورو چیف موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں بہار ، مہاراشٹرا ، بنگال ، اتر پردیشاترپردیش اور دہلی میں ملت ٹائمز کے علاقائی اور ضلع نمائندے بھی دستیاب ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://hindustanurdutimes.com/%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%85-241/|title=ملت ٹائمز : ایک کام یاب میڈیا ہاؤس : تحریر: خورشید عالم داؤد قاسمی|date=11 January 2021|accessdate=https://hindustanurdutimes.com/%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%85-241/|website=https://hindustanurdutimes.com/|publisher=HindustanUrduTimes|last=Urdu Times|first=Hindustan}}</ref>[https://www.humsub.com.pk/367327/khursheed-alam-dawood-qasmi-16/]
 
== قارئین ==
ملت ٹائمز کے یومیہ قارئین کی تعداد تقریبا ایک لاکھ سے زیادہ ہے ۔ کئی مرتبہ ملت ٹائمز کے قارئین کئی لاکھ تک پہونچ جاتے ہیں ۔ سال 2020 میں صرف پانچ دنوں میں ملت ٹائمز کے قارئین کی تعداد چھ ملین تک پہونچ گئی تھی ۔ 26جولائی 2017 کو ملت ٹائمز اردو کے قارئین کی تعداد تقریبا دو ملین تک پہونچ گئی تھی ۔ یوٹیوب پر بھی ملت ٹائمزکے سبسکرائبر آٹھ لاکھ سے زیادہ ہیں اور دسیوں ویڈیوز کے ناظرین کی تعداد ایک ملین سے زیادہ ہے ۔ فیس بک پر پانچ لاکھ سے زیادہ فلووز ہیں اور لاکھوں میں یہاں ملت ٹائمز کو دیکھاجاتاہے ۔ وہاٹس ایپ،انسٹاگرام ، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا سائٹ پر بھی لاکھوں افراد ملت ٹائمز سے جڑے ہوئے ہیں ۔ ملت ٹائمز کو ہندوستان کے علاوہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر ، برطانیہ اور امریکہامریکا میں بھی بہت زیادہ اہتمام اور دلچسپی کے ساتھ پڑھاجاتاہے <ref>{{Cite web|url=https://www.nayasaweralive.com/archives/4352|title=معروف نیوز پورٹل ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ۔ ماہ جنوری میںمتعدد طرح کا پروگرام منعقد کرنے کا اعلان|date=22 December 2020|accessdate=https://www.nayasaweralive.com/archives/4352|website=https://www.nayasaweralive.com/|publisher=nayasaveralive|last=Live|first=Naya Savera}}</ref> ۔<ref>https://millattimes.com/about-us/</ref>
 
== ملت ٹائمز کے بانی اور چیف ایڈیٹر ==
ملت ٹائمز کے بانی اور سی ای او شمس تبریز قاسمی ہیں جو دارالعلومدار العلوم دیوبند کے فارغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گریجویٹ اور ایم اے ہیں ۔ شمس تبریز قاسمی ہندوستان میں صحافیوں کی سب سے قدیم تنظیم پریس کلب آف انڈیا کے ڈائریکٹراور ایگزیکیٹو کمیٹی کے ممبرارکان ہیں ۔اقوامہیں۔اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق سے منظور شدہ بھارت کے معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز میں میڈیا کورآڈینٹر کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں ۔ سال 2014 سے 2016 تک وہ مشہور نیوز ایجنسی آئی این انڈیا میں بطور ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں ۔ اردو اخبارات میں ان کا ہفت روزہ کالم ” پس آئینہ “ بہت زیادہ پسند کیا جاتاہے ۔صحافتیجاتاہے۔صحافتی خدمات کی بنیاد پر وہ متعدد ایوارڈ سے بھی سرفراز ہوچکے ہیںجن میں سر فہرست مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ برائے صحافتی خدمات ہے جو 3جنوری 2021 کو ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر ملک وملت کی متعدد سرکردہ شخصیات کی موجودگی میں انہیں دیاگیاہے <ref>{{Cite web|url=https://www.baseeratonline.com/131333|title=ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر خصوصی استقبالیہ، علماء ودانشوران نے پیش کی مبارکباد|date=4 Janaury 2021|accessdate=https://www.baseeratonline.com/131333|website=ttps://www.baseeratonline.com|publisher=baseeraonline|last=Online|first=Baseerat}}</ref>۔[http://urdu.mewattimes.com/archives/7961] {{wayback|url=http://urdu.mewattimes.com/archives/7961 |date=20210114085640 }}
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}/<ref>{{Cite web|url=https://hindustanurdutimes.com/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-1265/|title=ملت ٹائمز : تاریخ و تعارف کے آئنے میں|date=|accessdate=https://hindustanurdutimes.com/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-1265/|website=ملت ٹائمز : تاریخ و تعارف کے آئنے میں|publisher=|last=Times|first=Hindustan Urdu}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://urdu.jjpnews.com/millat-times/|title=کب اور کیسے شروع ہوا ملت ٹائمز|date=|accessdate=http://urdu.jjpnews.com/millat-times/|website=JJP News Urdu|publisher=JJPNews|last=News|first=JJP}}</ref>
سطر 41:
 
<nowiki>http://urdu.mewattimes.com/archives/7961</nowiki><ref>{{Cite web|url=|title=|date=|accessdate=http://urdu.mewattimes.com/archives/7961|website=|publisher=|last=|first=}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://urdu.mewattimes.com/archives/7961|title=ملت ٹائمز کے پانچ سال مکمل ہونے پر خاص پیشکش|date=|accessdate=http://urdu.mewattimes.com/archives/7961|website=Mewat Times|publisher=|last=Times|first=Mewat|archive-date=2021-01-14|archive-url=https://web.archive.org/web/20210114085640/http://urdu.mewattimes.com/archives/7961|url-status=dead}}</ref>
 
 
[[زمرہ:بھارتی اخبارات کی فہرستیں]]
[[زمرہ:بھارتی اخبار بلحاظ زبان]]
[[زمرہ: اردو ]]
[[زمرہ:صحافت]]