"وزیرمحمد" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:کراچی وہائٹس کے کرکٹ کھلاڑی بجانب زمرہ:کراچی وائٹس کے کرکٹ کھلاڑی |
درستی |
||
سطر 1:
{{Infobox cricketer
|name=وزیر محمد
|image=
|caption=
|batting=
|bowling=دائیں ہاتھ سے گیند بازی
|columns=2
|column1=[[ٹیسٹ کرکٹ]]
سطر 33:
|catches/stumpings2=35/-
|international=true
|country=
|testdebutfor=
|testdebutagainst=
|testdebutdate=13
|testdebutyear=1952
|lasttestdate=13
|lasttestfor=
|lasttestagainst=
سطر 46:
|year=
}}
'''وزیر محمد''' (ییدائش: 22 دسمبر 1929ء [[جوناگڑھ]]، جونا گڑھ ریاست، برطانوی ہند) ایک [[پاکستان قومی کرکٹ ٹیم|پاکستانی کرکٹر]]
وزیر محمد ،حنیف محمد ، مشتاق محمد،صادق محمد چار بھائیوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ پانچویں رئیس محمدنے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی، ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی بننے کی منزل کے قریب پہنچے، کپتان عبدالحفیظ کاردار نے 1955میں انڈیا کے خلاف ڈھاکہ ٹیسٹ شروع ہونے سے ایک دن پہلے، رئیس محمد کو یہ نوید جانفزا سنائی کہ وہ کل کے ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ ہوں گے لیکن میچ شروع ہونے سے پہلے وہ ڈراپ کرکے بارہویں کھلاڑی بنادیے گئے۔ اس ناانصافی کی کبھی تلافی نہ ہو سکی۔حنیف محمد عظیم بیٹسمین، مشتاق محمد عمدہ بیٹسمین اور کامیاب کپتان، صادق محمد سٹائلش اوپنرتھے لیکن بھائیوں میں سب سے بڑے وزیر محمد کا چرچا کم ہونے کی بنیادی وجہ تو یہی ہے کہ کرکٹ کے میدان میں ان کی کارکردگی چھوٹے بھائیوں کی بہ نسبت فروتر ہے۔ دوسرے وہ 45 برس سے انگلینڈ میں مقیم ہیں، اس عرصے میں کرکٹ سے متعلق کوئی ذمہ داری بھی انہیں نہیں سونپی گئی۔
22 دسمبر
اگست 1954 میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کو، اس کی سرزمین پر، اوول ٹیسٹ میں شکست دے کر دنیا کو حیران کر دیا۔ اس میچ کے اصل ہیرو صحیح معنوں میں فضل محمود تھے جنھوں نے بارہ وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن اس جیت میں وزیر محمد کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ میزبان ٹیم پہلی اننگز میں
اس حوالے سے مزے کا ایک قصہ پاکستانی وکٹ کیپر امتیاز احمد نے سناتے ہیں۔ ان کے بقول میچ میں ایک مرحلے پر کامپٹن نے شاٹ کھیلا تو گیند فضا میں بلند ہوئی، فیلڈر کے پاس اسے ہاتھوں میں محفوظ کرنے کے واسطے مناسب وقت تھا، وزیر محمد کیچ پکڑنے کے لیے حرکت میں آئے تو ساتھی کھلاڑی کہنے لگے کہ وزیر! خدا کا واسطہ ہے، کیچ پکڑ لینا، ملک کی عزت کا سوال ہے۔ لیکن کیچ تو خیر وہ کیا کرتے گیند ان کے ہاتھوں میں آنے کی بجائے ماتھے سے جا
ویسٹ انڈیز میں ان کی کارکردگی کے پیش نظر امید یہی تھی کہ وہ حنیف محمد کے ساتھ مزید کئی سال ٹیم کا حصہ رہیں گے لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ وہ اپنی فارم برقرار نہ رکھ سکے اور ان کی کارکردگی کا گراف بتدریج نیچے آتا گیا۔ ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد چار ٹیسٹ میچ کھیل سکے۔
ویسٹ انڈیز میں ان کی کارکردگی کے پیش نظر امید یہی تھی کہ وہ حنیف محمد کے ساتھ مزید کئی سال ٹیم کا حصہ رہیں گے لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔ وہ اپنی فارم برقرار نہ رکھ سکے اور ان کی کارکردگی کا گراف بتدریج نیچے آتا گیا۔ ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد چار ٹیسٹ میچ کھیل سکے۔
وزیر محمد نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس زمانے میں کھبے ہاتھ سے کھیلنے والے بہت کم تھے، اس لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بولروں کو ایسے بیٹسمینوں کو بولنگ کرانے کا زیادہ تجربہ بھی نہیں تھا، تو اس کا فائدہ بھی صادق محمد کو ہوا۔وزیر محمد کے خیال میں ان کے بھائی رئیس محمد بھائیوں میں سب سے سٹائلش بیٹسمین تھے۔ ان کے ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی نہ بننے کا انہیں افسوس ہے۔حنیف محمد کے ساتھ وہ قومی ٹیم میں کھیلے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کے کپتان رہے۔ حنیف محمد نے 1959 میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں کراچی کی طرف بہاولپور کے خلاف 499 رنز بناکر ڈان بریڈمین کے 452رنز کا ریکارڈ توڑا۔ وہ اپنی اس اننگز کا کریڈٹ وزیر محمد کو دیتے جو کراچی کی ٹیم کے کپتان تھے۔ ایک قومی اخبار کو انٹرویو میں انھوں نے بتایا، وزیر بھائی ٹیم کے کپتان تھے۔ میں نے تین سو کر لیے توکہنے لگے، تم نے بریڈ مین کا ریکارڈ توڑنا ہے۔ میں نے کہا ابھی ڈیڑھ سو باقی ہیں، یہ کیسے ہوگا؟ کہنے لگے جیسے کھیل رہے ہو تم کر لو گے، بس فٹ اور ریلکس رہو۔ مجھے فٹ رکھنے کے لیے انھوں نے میری مالش بھی کی۔حنیف محمد نے 1959 میں ڈان بریڈمین کا ریکارڈ توڑا، وہ اپنی اس اننگز کا کریڈٹ وزیر محمد کو دیتے تھے فائل فوٹو: روئٹرزوزیر محمد کرکٹ کے بارے میں معلومات کا خزینہ ہیں جس کی وجہ سے حنیف محمد کے بقول انہیں وزڈن کہا جاتا۔ حنیف محمد نے اپنی آپ بیتی میں لکھا ہے کہ وزیر محمد نئے ٹیلنٹ کے پارکھ تھے، اس لیے جب کسی باصلاحیت نوجوان کے کھیل سے متاثر ہوتے، اس کے بارے میں کراچی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر مظفر حسین کو آگاہ کرتے۔ پاکستان کے ممتاز وکٹ کیپر وسیم باری کے ٹیلنٹ کو بھی سب سے پہلے انہوں نے پہچانا اور حنیف محمد اور مظفر حسین کو مطلع
== مزید دیکھیے ==
سطر 69:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|