"ملکہ نورجہاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م محض ایک پیرا کا اضافہ
م خودکار: درستی املا ← ہو گئے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 5:
۔ مندرجہ ذیل بیت اسی کا ہے جو اس کے مزار کی لوح پر لکھا گیا ہے۔
:برمزار ماغریبان نی چراغی نی گلی
:نی پرپروانہ سوزد نی صدای بلبلی
ایک موقع پر جہانگیر نے یہ شعر کہا:
:بلبل نیم کہ نعرہ کشم درد سر دہم
سطر 14:
 
== شادی ==
سترہ سال کی عمر میں مہرالنسا کی شادی ایک بہادر ایرانی نوجوان علی قلی سے ہوئی، جنہیں جہانگیر کے عہد کے آغاز میں شیر افگن کےخطاب اور بردوان کی جاگیر سے نوازا گیا تھا۔ 1607 ء میں جہانگیر کے قاصدوں نے شیر افگن کو ایک جنگ میں مار ڈالا۔ مہرالنسا  کو دہلی لایا گیا اور شہنشاہ کے شاہی حرم  میں بھیج دیا گیا۔ یہاں وہ شہنشاہ اکبر کی بیوہ ملکہ رقیہ بیگم  کی خدمت پر مامور کی گئیں۔ مہرالنسا کو پہلے نوروز کے تہوار کے موقع پر پہلی بار جہانگیر نے دیکھا تھا اوروہ ان کی خوبصورتی پر فریفتہ ہوگئےہو گئے تھے۔ جہانگیراور مہرالنسا 1611 میں رشتہ ازدواج سے  منسلک ہوئے۔ شادی کے بعد جہانگیر نے انھیں 'نورمحل' اور 'نور جہاں' کے لقب سے نوازا۔ 1613 ء میں نور جہاں کو 'بادشاہ بیگم' بنایا گیا۔
:[[فائل:Tomb of Noor Jahan at Shahdara.jpg|تصغیر|285x285px|[[شاہدره باغ]] میں واقع [[مقبرہ نور جہاں]]، [[لاہور]]]]