"فضل الحق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 18:
'''ابو القاسم فضل الحق''' ({{lang-bn|আবুল কাশেম ফজলুল হক}}) جو '''مولوی فضل الحق''' اور اے کے فضل الحق کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، 26 اکتوبر سنہ [[1873ء|1873]] میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق [[بنگال]] سے تھا۔ مولوی فضل الحق لے [[قرارداد پاکستان]] میں اہم کام کیا جس کی وجہ سے انہیں''' شیر بنگال''' کا خطاب ملا۔ یہ اپنے وقت کے مشہور و معروف سیا ستدان تھے۔ مولوی فضل الحق نے 1935 میں [[کولکاتہ|کلکتہ]] بطور ناظم کام کیا،1937 تا 1943 بنگال کے [[وزیر اعلیٰ]] رہے اور پھر [[مغربی بنگال]] کے وزیر اعلیٰ 1954 میں بنے۔ انہوں نے [[پاکستان]] کے ''ھوم منسٹر'' کا کام 1955 میں کیا اور 1956 تا 1958 وہ [[مغربی پاکستان]] کے [[گورنر]] بھی رھے۔ ان کا انتقال 27 اپریل 1962 میں ہوا۔
 
ہمارے جن قائدین نے جدوجہد آزادی میں پوری قوت اور جذبے سے ملک و قوم کی رہنمائی کی‘ ان رہنماﺅں میں شیر بنگال مولوی ابوالقاسم فضل الحق قابل ذکر ہیں جو بانی¿ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے قریبی رفیق تھے اور جنہوںجنھوں نے تحریکِ پاکستان میں نمایاں اور قابلِ رشک کردار ادا کیا۔ آپ نے 23مارچ 1940ءکو لاہور میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں تاریخی قرارداد لاہور پیش کرکے تاریخ میں ایک منفرد اعزاز حاصل کیا۔
 
شیر بنگال مولوی اے کے فضل الحق 26اکتوبر 1873ءکو بنگال کے ضلع باریسال کے مشہور قاضی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد وکیل تھے اور ان کا شمار ممتاز قانون دانوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو قرآن پاک‘ اسلامیات اور عربی و فارسی کے مضامین میں خصوصی طور پر تعلیم دلائی۔ مولوی اے کے فضل الحق کا تعلیمی ریکارڈ ہمیشہ شاندار رہا۔ آپ نے 1894ءمیں کلکتہ پریذیڈنسی کالج سے بی اے کیا۔ بعد ازاں کلکتہ یونیورسٹی سے لاءکی ڈگری حاصل کرکے کلکتہ ہائی کورٹ میں پریکٹس شروع کردی۔ آپ کا شمار غیر منقسم بنگال اور بعد میں پاکستان کے ممتاز قانون دانوں میں کیاجاتا رہا ہے۔ وکالت شروع کرنے کے بعد آپ صوبائی سیاست میں بھی حصہ لیتے رہے۔ 1904ءمیں جب نواب سلیم اللہ خان نے ڈھاکہ میں محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا سالانہ اجلاس منعقد کیا تو اس کے انتظام و انصرام کرنے والے جذبہ¿ حب الوطنی سے سرشار نوجوانوں میں مولوی فضل الحق پیش پیش تھے۔ اسی اجلاس میں آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے لیے ایک اعلیٰ منصوبہ تیار کر لیا گیا اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی‘ مولوی اے کے فضل الحق اس میں بھی شامل تھے۔ آپ نے کچھ عرصہ سرکاری ملازمت بھی کی مگر چند سال بعد ملازمت چھوڑ کر سیاست میں بھرپور حصہ لینے لگے اور 1912ءمیں بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے انتخاب میں ایک بااثر اور متعصب ہندو کمار مندرناتھ کو زبردست شکست دے کر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اسی سال آپ بنگال مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے جبکہ نواب سلیم اللہ خان اس کے صدر تھے۔ 1914ءمیں آپ کی صدارت میں ڈھاکہ میں پریذیڈنسی مسلم لیگ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انگریز حکومت کی جانب سے [[تقسیم بنگال]] کی تنسیخ کے فیصلے کی سخت مذمت کی گئی اور مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں میں متناسب نمائندگی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ شیر بنگال نے 1914ءمیں لکھنؤ میں قائد اعظمؒ کی صدارت میں منعقد ہونے والی [[گول میز کانفرنس]] میں شرکت کی اور وہاں برملاکہا کہ مسلمانوں کے بارے میں یہ تصور غلط ہے کہ وہ امور مملکت چلانے کے اہل نہیں ہیں حالانکہ ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں یہ قوم حکمرانی کرتی رہی ہے۔انہو ں نے اس موقع پر کہا کہ ”بہتر یہ ہے کہ ہندوستان کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جائے“۔ آپ 1935ءسے 1937ءتک ہندوستان کی مرکزی اسمبلی کے رکن رہے۔ 1935ءمیں میونسپل کارپوریشن کے رکن اور پھر کلکتہ کے میئر چنے گئے۔ 1935ءکے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کے تحت 1937ءمیں ہونے والے انتخابات کے نتیجہ میں منتخب حکومتیں قائم ہونے پر آپ بنگال کے وزیراعلیٰ مقرر ہوئے اور 1942ءتک اس عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران میں آپ نے ہر شعبے میں مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور ان کے مفادات کا تحفظ کیا۔ آپ کے چھ سالہ دور حکومت کو مسلمانوں کی ترقی کا بہترین دور کہا جاسکتا ہے۔ 23فروری 1940ءکو انہوں نے ڈھاکہ میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے آپ کی کاوشوں سے ہندوستان کے دوسرے صوبوں میں جہاں کانگرسی وزارتیں قائم تھیں ان میں تعصب کی آگ بھڑک اُٹھی۔ ہندو کسی طرح بھی یہ برداشت نہیں کرسکتے تھے کہ مسلمان ترقی کریں۔ انہوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم شروع کر دیا جس کے نتیجہ میں ہندو مسلم فسادات ہوئے۔ ان حالات میں شیر بنگال مولوی اے کے فضل الحق نے اعلان کیا کہ اب مسلمان متعصب ہندوﺅں کے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔
سطر 50:
 
{{بنگالی زبان کی تحریک}}
 
[[زمرہ:1873ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1962ء کی وفیات]]