"سورہ المدثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← لیے، گذرے، اور؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 28:
{{اقتباس|ایک مدت تک رسول اللہ {{درود}} پر وحی کا نزول بند رہا اور اس زمانے میں آپ پر اس قدر شدید غم کی کیفیت طاری رہی کہ بعض اوقات آپ پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ کر اپنے آپ کو گرا دینے کے لیے آمادہ ہو جاتے تھے لیکن جب کبھی آپ کسی چوٹی کے کنارے پر پہنچتے [[جبریل علیہ السلام]] نمودار ہو کر آپ سے کہتے ہیں آپ اللہ کے نبی ہیں۔ اس سے آپ کے دل کو سکون حاصل ہو جاتا تھا اور وہ اضطراب کی کیفیت دور ہو جاتی تھی}} <ref>ابن جریر</ref>
 
اس کے بعد امام زہری خود حضرت جابر بن عبد اللہ کی یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ
{{اقتباس|رسول اللہ {{درود}} نے فترۃ الوحی (وحی بند رہنے کے زمانے) کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرمایا: ایک روز میں راستے سے گزر رہا تھا۔ یکایک میں سے آسمان سے ایک آواز سنی، سر اٹھایا تو دیکھا وہی فرشتہ جو [[غار حرا]] میں میرے پاس آیا تھا، آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں یہ دیکھ کر سخت دہشت زدہ ہو گیا اور گھر پہنچ کر میں نے کہا مجھے اُڑھاؤ، مجھے اُڑھاؤ۔ چنانچہ گھر والوں نے مجھ پر لحاف (یا کمبل) اڑھا دیا۔ اس وقت اللہ نے وحی نازل کی ''یاایھا المدثر'' ۔۔۔۔۔۔۔ پھر لگاتار مجھ پر وحی کا نزول شروع ہو گیا}} <ref>بخاری، مسلم، مسند احمد، ابن جریر</ref>
 
سطر 40:
یہ نزولِ وحی کا پہلا تجربہ تھا جو اچانک حضور {{درود}} کو پیش آیا تھا۔ اس پیغام میں آپ کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ آپ کس کارِ عظیم پر مامور ہوئے ہیں اور آگے کیا کچھ آپ کو کرنا ہے، بلکہ صرف ایک ابتدائی تعارف کرا کے آپ کو کچھ مدت کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا تاکہ آپ کی طبیعت پر جو شدید بار اس پہلے تجربے سے پڑا ہے اس کا اثر دور ہو جائے اور آپ ذہنی طور پر آئندہ وحی وصول کرنے اور نبوت کے فرائض سنبھالنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اس وقفہ کے بعد جب دوبارہ نزول وحی کا سلسلہ شروع ہوا تو اس سورہ کی ابتدائی سات آیتیں نازل کی گئیں اور ان میں پہلی مرتبہ آپ کو یہ حکم دیا گیا کہ آپ اٹھیں اور خلق خدا کو اس روش کے انجام سے ڈرائیں جس پر وہ چل رہی ہے اور اس دنیا میں، جہاں دوسروں کی بڑائی کے ڈنکے بج رہے ہیں، خدا کی بڑائی کا اعلان کریں۔ اس کے ساتھ آپ کو ہدایت فرمائی گئی کہ اب جو کام آپ کو کرنا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کی زندگی ہر لحاظ سے انتہائی پاکیزہ ہو اور آپ تمام دنیوی فائدوں سے قطع نظر کر کے کامل اخلاص کے ساتھ خلق خدا کی اصلاح کا فریضہ انجام دیں۔ پھر آخری فقرے میں آپ کو تلقین کی گئی کہ اس فریضہ کی انجام دہی میں جو مشکلات اور مصائب بھی پیش آئیں ان پر آپ اپنے رب کی خاطر صبر کریں۔
 
اس فرمانِ الٰہی کی تعمیل میں جب رسول اللہ {{درود}} نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور [[قرآن|قرآن مجید]] کی پے در پے نازل ہونے والی سورتوں کو آپ نے سنانا شروع کیا تو مکہ میں کھلبلی مچ گئی اور مخالفتوں کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ چند مہینے اس حال پر گزرےگذرے تھے کہ حج کا زمانہ آ گیا اور مکہ کے لوگوں کو یہ فکر لاحق ہوئی کہ اس موقع پر تمام [[عرب]] سے حاجیوں کے قافلے آئیں گے، اگر محمد {{درود}} نے ان قافلوں کی قیام گاہوں پر جا جا کر آنے والے حاجیوں سے ملاقاتیں کیں اور حج کے اجتماعات میں جگہ جگہ کھڑے ہو کر قرآن جیسا بے نظیر اور موثر کلام سنانا شروع کر دیا، تو [[عرب]] کے ہر گوشے تک ان کی دعوت پہنچ جائے گی اور نہ معلوم کون کون اس سے متاثر ہو جائے۔ اس لیے [[قریش]] کے سرداروں نے ایک کانفرنس کی جس میں طے کیا گیا کہ حاجیوں کے آتے ہی ان کے اندر رسول اللہ {{درود}} کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا جائے۔ اس پر اتفاق ہو جانے کے بعد [[ولید بن مغیرہ]] نے حاضرین سے کہا کہ اگر آپ لوگوں نے محمد ({{درود}}) کے متعلق مختلف باتیں لوگوں سے کہیں تو ہم سب کا اعتبار جاتا رہے گا۔ اس لیے کوئی ایک بات طے کر لیجیے جسے سب بالاتفاق کہیں۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم محمد ({{درود}}) کو کاہن کہیں گے۔ ولید نے کہا کہ نہیں، خدا کی قسم وہ کاہن نہیں ہیں، ہم نے کاہنوں کو دیکھا ہے، جیسی وہ باتیں گنگناتے ہیں اور جس طرح کے فقرے وہ جوڑتے ہیں، قرآن کو ان سے کوئی دور کی نسبت بھی نہیں ہے۔ کچھ اور لوگ بولے، انہیں مجنون کہا جائے۔ ولید نے کہا کہ وہ مجنون بھی نہیں ہیں۔ ہم نے دیوانے اور پاگل دیکھے ہیں۔ اس حالت میں آدمی جیسی بہکی بہکی باتیں اور الٹی سیدھی حرکات کرتا ہے وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ کون باور کرے گا کہ محمد ({{درود}}) جو کلام پیش کرتے ہیں وہ دیوانگی کی بڑ ہے یا جنون کے دورے میں آدمی یہ باتیں کر سکتا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اچھا تو پھر ہم شاعر کہیں گے۔ ولید نے کہا، وہ شاعر بھی نہیں ہیں۔ ہم شعر کی ساری اقسام سے واقف ہیں۔ اس کلام پر شاعری کی کسی قسم کا اطلاق بھی نہیں ہو سکتا۔ لوگ بولے، تو ان کو ساحر کہا جائے۔ ولید نے کہا وہ ساحر بھی نہیں ہیں۔ جادوگروں کو ہم جانتے ہیں اور اپنے جادو کے لیے جو طریقے وہ اختیار کرتے ہیں ان سے بھی ہم واقف ہیں۔ یہ بات بھی محمد ({{درود}}) پر چسپاں نہیں ہوتی۔ پھر ولید نے کہا ان باتوں میں سے جو بات بھی تم کرو گے لوگ اس کو ناروا الزام سمجھیں گے۔ خدا کی قسم اس کلام میں بڑی حلاوت ہے، اس کی جڑ بڑی گہری اور اس کی ڈالیاں بڑی ثمر دار ہیں۔ اس پر [[ابوجہل|ابو جہل]] ولید کے سر ہو گیا اور اس نے کہا تمہاری قوم تم سے راضي نہ ہوگی جب تک تم محمد کے بارے میں کوئی بات نہ کہو۔ اس نے کہا اچھا مجھے سوچ لینے دو۔ پھر سوچ سوچ کر بولا قریب ترین بات جو کہی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ تم عرب کے لوگوں سے کہو یہ شخص جادوگر ہے، یہ ایسا کلام پیش کر رہا ہے جو آدمی کو اس کے باپ، بھائی، بیوی بچوں اور سارے خاندان سے جدا کر دیتا ہے۔ ولید کی اس بات کو سب سے قبول کر لیا۔ پھر ایک منصوبے کے مطابق حج کے زمانے میں قریش کے وفود حاجیوں کے درمیان پھیل گئے اور انہوں نے آنے والے زائرین کو خبردار کرنا شروع کیا کہ یہاں ایک ایسا شخص اٹھ کھڑا ہوا ہے جو بڑا جادوگر ہے اور اس کا جادو خاندانوں میں تفریق ڈال دیتا ہے، اس سے ہوشیار رہنا۔ مگر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قریش نے رسول اللہ {{درود}} کا نام خود ہی سارے عرب میں مشہور کر دیا<ref>سیرت ابن ہشام، جلد اول، صفحہ 288 – 289</ref> اس قصے کا یہ حصہ کہ ابو جہل کے اصرار پر ولید نے یہ بات کہی تھی عکرمہ کی روایت سے ابن جریر نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے۔
 
یہی واقعہ ہے جس پر اس سورت کے دوسرے حصے میں تبصرہ کیا گیا ہے۔ اس کے مضامین کی ترتیب یہ ہے۔
آیت 8 سے 10 تک منکرین حق کو خبردار کیا گیا ہے کہ آج جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس کا برا انجام وہ [[قیامت]] کے روز دیکھ لیں گے۔
 
سطر 55:
== سورہ کا خلاصہ ==
 
: '''آیت نمبر 1 تا 7''' [[محمد بن عبد اللہ|محمدﷺ]] کو اسلام تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا۔
: '''آیت نمبر 8 تا10''' [[قیامت]] کا دن کافروں کے لئےلیے ایک افسوسناک دن ہوگا۔
: '''آیت نمبر 11 تا26''' اللہ محمدﷺ کو فرماتا ہے کہ اسے اس کے دشمن ان کے حوالے چھوڑیں۔
: '''آیت نمبر 27 تا29''' [[جہنم]] کا عذاب کی توضیح۔
: '''آیت نمبر 30 تا34''' انیس [[فرشتہ|فرشتے]] جہنم کی نگرانی کے لئےلیے مقرر ہیں ، اور انیس کیوں مقرر ہیں۔
: '''آیت نمبر 35 تا40''' جہنم کی آگ کے ہولناک مصائب کا قسم۔
: '''آیت نمبر41 تا49''' جہنم میں شریر لوگ نیک لوگوں کو اپنے گناہوں کا اعتراف کرئیں گے۔
: '''آیت نمبر 50 تا55''' کافروں کو [[قرآن]] کے علاوہ اور کوئی دیگر انتباہ نہیں ملے گا۔
 
== حوالہ جات ==