"سورہ الحاقہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 17:
}}
 
[[قرآن|قرآن مجید]] کی 69 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 52 آیات ہیں۔
 
== نام ==
 
سورت کے پہلے ہی لفظ کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔
 
== زمانۂ نزول ==
سطر 29:
== موضوع اور مضمون ==
 
اس کا پہلا [[رکوع]] آخرت کے بیان میں ہے اور دوسرا رکوع قرآن کے مُنزَل من اللہ اور محمد {{درود}} کے رسولِ برحق ہونے کے بارے میں۔
پہلے رکوع کا آغاز اس بات سے ہوا ہے کہ [[قیامت]] کا آنا اور [[آخرت]] کا برپا ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جو ضرور پیش آ کر رہنی ہے۔ پھر آیت 4 سے 12 تک یہ بتایا گیا ہے کہ پہلے جن قوموں نے بھی آخرت کا انکار کیا ہے وہ آخرکار خدا کے عذاب کی مستحق ہو کر رہی ہے۔
اس کے بعد آیت 17 تک قیامت کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ وہ کس طرح برپا ہوگی۔ پھر آیت 18 سے 37 تک وہ اصل مقصد بیان کیا گیا ہے جس کے لیے اللہ تعالٰی نے دنیا کی موجودہ زندگی کے بعد نوعِ انسانی کے لیے ایک دوسرے زندگی مقدر فرمائی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اس روز تمام انسان اپنے رب کی عدالت میں پیش ہوں گے جہاں ان کا کوئی راز چھپا نہ رہ جائے گا۔ ہر ایک کا نامۂ اعمال اس کے ہاتھ میں دے دیا جائے گا۔ جن لوگوں نے دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کی تھی کہ ایک دن انہیں اپنے رب کو حساب دینا ہے اور جنہوںجنھوں نے دنیا کی زندگی میں نیک عمل کر کے اپنی آخرت کی بھلائی کے لیے پیشگی سامان کر لیا تھا، وہ اپنا حساب پاک دیکھ کر خوش ہو جائیں گے اور انہیں [[جنت]] کا ابدی عیش نصیب ہوگا۔ اس کے برعکس جن لوگوں نہ خدا کا حق مانا نہ بندوں کا حق ادا کیا، انہیں خدا کی پکڑ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا اور وہ [[جہنم]] کے عذاب میں مبتلا ہو جائیں گے۔
 
دوسرے رکوع میں کفار مکہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ تم اس قرآن کو ایک شاعر اور کاہن کا کلام کہتے ہو، حالانکہ یہ اللہ کا نازل کردہ کلام ہے جو ایک رسول کریم کی زبان سے ادا ہو رہا ہے۔ رسول اس کلام میں اپنی طرف سے ایک لفظ گھٹانے یا بڑھانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اگر وہ اس میں اپنی من گھڑت کوئی چیز شامل کر دے تو ہم اس کی رگ گردن (رگ دل) کاٹ دیں۔ یہ ایک یقینی برحق کلام ہے اور جو لوگ اسے جھٹلائیں گے انہیں آخر کار پچھتانا پڑے گا۔
{{سورت
|69