"صارف:Hindustanilanguage/تختہ مشق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ازمائشی
سطر 1:
{{صارف کا تختہ مشق}}
{{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|User:{{{3}}}|User}} {{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|User talk:{{{3}}}|Talk}} {{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|User:{{{3}}}/Tools|Tools}} {{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|User:{{{3}}}/Pages|Subpages}} {{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|User:{{{3}}}/Sandbox|Sandbox}} {{{{{1}}}/{{{2}}}Tab|:de:User:{{{3}}}|de}}
 
== خلاصہ ==
[[مسیحیت|مسیحی]] مبلغین اکثر [[مرقس کی انجیل]] میں مرقوم [[یسوع مسیح]] کی تعلیم کا حوالہ دیتے ہیں: "تم لوگ اپنے پڑوسی کو اپنی طرح چاہوگے"۔ یہ کئی انسانی بھلائی کی سرگرمیوں کی بنیاد اور بنیادی انسانی ہمدردی کے نقطۂ آغاز کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔<ref>[https://www.crosswalk.com/faith/spiritual-life/7-ways-to-love-your-neighbor-as-yourself.html سات طریقے جن کی وجہ سے آپ اپنے پڑوسی کو اپنی طرح چاہ سکتے ہیں]</ref> ایک مسیحی ویب سائٹ جو گلوکل مشن مسیحی تبلیغی گروب سے تعلق رکھتی نے انسانی فطرت کا نچوڑ یوں پیش کرتی ہے کہ ہمارے لیے یہ آسان ہوتا ہے ہم کسی عالمی مقصد پر مبنی دورے یا کہیں کی مقامی ملاقاتوں کے دوران لوگوں سے الفت سے ملیں۔ کئی بار یہ آسان ہوتا ہے کہ بے گھر آدمیوں کسی زمرہ بندی کے تحت کھلا پلا دیں، مگر عجیب بات یہ ہے کہ وہی سخی شخص اپنے باغبان کو گلاس پانی دینے میں بے زارگی کا احساس کرے۔ لوگ [[کرسمس]] کے موقع پر آسانی سے ضرورت مند بچوں کو تحفے تحائف دیتے ہیں، مگر وہی لوگ کسی مقامی اسکول پروگرام میں پیسہ لگانے سے جھجکتے ہیں۔ یہ در حقیقت اس بات کی وجہ سے ہے کچھ صورت حال میں لوگوں ملاقات اتفاقی اور محض ایک بار کے لیے ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں سخاوت کا مظاہرہ کرنا آسان ہوتا ہے، جب کہ قرب و جوار کے لوگوں کی ملاقاتیں بار بار ہوا کرتی ہیں، اس لیے اس میں بخل، بے زارگی، دریا دلی کے کام کے لیے میلان میں کمی اور اسی طرح کی منفی کیفیت دیکھی جاتی ہے۔<ref>[https://glocalmission.org/glocal-mission-blog/why-loving-your-neighbor-embraces-the-heartbeat-of-missions/ کیوں پڑوسی کو چاہنا مشنوں کی دھڑکنوں کو چھوتا ہے]
</ref>
 
کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران امداد کی ضرورت لوگوں کے اڑوس پڑوس میں رہی ہے، شہر و قصبہ، ریاست و ملک، یہاں تک کہ عالمی سطح پر رہی ہے۔ لہٰذا جس درجے کی سخاوت کی ضرورت رہی ہے، وہ بھی ہر سطح پر دکھائی دینا لازمی تھا۔ ایسے میں اگر مسلمانوں کے رویے اور ان کی مذہبی تعلیمات کی بات کی جائے تو سب سے پہلی بات لازمًا یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ اسلام نے حقوق اللہ (اللہ کے حقوق) اور حقوق العباد (بندوں کے حقوق) کے بیچ ایک واضح حد فاصل قائم کیا ہے۔<ref>[https://darulifta-deoband.com/home/ur/others/159816 حقوق العباد اور حقوق العباد كے بارے میں]</ref>