"ویکیپیڈیا:منتخب مضامین/2021/ہفتہ 24" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 04:37، 14 جون 2021ء

بھارت کے نامور صنعتی گھرانے وپرو کے صدر نشین عظیم پریم جی کی ایک برسر خطاب تصویر۔ وہ 2018ء تک پورے ملک میں دوسرے سب سے مال دار ترین شخص تھے۔ مگر اس کے اگلے ہی سال انہوں نے اپنی دولت کا بیش تر حصہ خیراتی اور رفاہی کاموں میں خرچ کیا اور وہ 17ویں مقام پر جا پہونچے۔ 2020ء میں شروع کووڈ 19 وبا کی وجہ سے بھی رفاہی کاموں میں مزید لگے رہے۔ دنیا کے دس سب سے زیادہ خیرات کرنے والے والوں کی فہرست میں وہ واحد بھارت کے شخص بن چکے ہیں، جب کہ پورے ملک میں اس وبا سے لڑنے اور عوامی خدمت کے لیے ان سے بڑھ کر کسی نے خرچ نہیں کیا۔

بالی وڈ کے مشہور ادا کار سلمان خانخدمت خلق کے جذبے سے اپنے فلمی کریئر میں ہمیشہ سے سرشار رہے ہیں۔انہوں نے اپنے ملک کے غریب اور نادار بچوں کی دیکھ ریکھ کے لیے ایک ادارہ بیئنگ ہیومن فاؤنڈیشن 2007ء میں قائم کیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی کئی رفاہوں اور امدادی کاموں سے جڑے رہے ہیں۔ بیئنگ ہیومن فاؤنڈیشن نے جنگ زدہ ملک سری لنکا میں ہیومینٹی ٹاؤن کے نام سے سو خاندانوں کی 2014ء میں باز آباد کاری بھی کی تھی۔ انہوں نے بھارت میں کورونا وائرس کی پہلی لہر یعنی مارچ اپریل 2020ء کے دوران فلمی صنعت میں روزانہ کی آمدنی پر گذر بسر کرنے والے پچیس ہزار افراد کو مالی امداد کا منصوبہ بنایا اور اپنی آنے والی فلم رادھے یوئر موسٹ وانڈیڈ بھائی کی ٹیم کے عملے کے بینک کھاتوں میں راست طور پر امدادی رقم منتقل کی۔]]

کورونا وائرس کی وبا سے نجات کا راستہ ماہرین نے کووڈ 19 کے ویکسینوں کو قرار دیا تھا، مگر ملک کی کثیر آبادی کو ویکسین لگوانا بھی ایک بے دشوار امر ثابت ہونے لگا۔ اس کے علاوہ علاج کے لیے در کار دوائیں اور ڈرگ جیسے کہ ریمڈیسیویر اور فاوی پیراویر کی بھاری کمی دیکھی گئی۔ اس وبا کی وجہ سے بھارت کو عالمی برادری سے مدد کے لیے دیکھنا پڑا تھا۔ 2005ء سے ملک کا تسلیم شدہ اصول تھا کہ وہ اپنی سبھی قدرتی آفتوں کو خود ہی دیکھ رہا تھا اور کسی قسم کی مدد نہیں لے رہا تھا، حالاں کہ وہ بہ وقت ضرورت دوسرے ملکوں کی مدد کرتا رہا تھا۔ تاہم کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملک اس قدر مجبور ہوا کہ اسے دوسرے ملکوں کی مدد لینا پڑا۔ کم از کم 28 بیرونی ممالک بھارت کی مدد کے لیے آگے آئے جیسے کہ فرانس، ریاستہائے متحدہ امریکا، سعودی عرب، برطانیہ، قطر اور یہاں تک کہ پڑوسی ملک جیسے کہ بنگلہ دیش نے بھارت کی مدد کی۔ ان حالات میں بھارت میں ملک کے اپنے ہی شہریوں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ بھی دیکھنے میں آیا۔ کئی شہریوں نے انفرادی طور پر یا تنظیمی طور پر اہل وطن کی بلا لحاظ مذہب مدد کی کوشش کی۔