"زید بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 43:
== بیت المال کی افسری ==
ممالک اسلامیہ میں اگرچہ بہت سے مقامی بیت المال قائم تھے، حضرت زیدؓ اس کے افسر تھے، ۳۱ھ میں حضرت عثمانؓ نے یہ عہدہ ان کو تفویض فرمایا تھا،بیت المال کے عملہ میں زیدؓ کا ایک غلام وہیب بھی تھا وہ نہایت ہوشیارتھا اور بیت المال کے کاموں میں مدد دیتا تھا، ایک دن وہ بیت المال میں گنگنارہا تھا کہ حضرت عثمانؓ آگئے پوچھا یہ کون ہے، زیدؓ نے کہا میرا مملوک ہے،حضرت عثمانؓ نے فرمایا،اس کا ہم پر حق ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کی مددکرتا ہے (بیت المال کے کام کی طرف اشارہ تھا) چنانچہ ۲ ہزار اس کا وظیفہ مقرر کرنے کا ارادہ ظاہر فرمایا،لیکن حضرت زیدؓ کے مزاج میں عصبیت تھی وحروعبد کو ایک نگاہ سے دیکھ نہ سکتے تھے حضرت عثمانؓ سے کہا دو ہزار نہیں ؛بلکہ ایک ہزار مقرر کیجئے،حضرت عثمانؓ نے ان کی درخواست منظور کرلی اوراس کا وظیفہ ایک ہزار مقرر کردیا۔
== مجلس شوریٰ کی رکنیت ==
حضرت ابوبکرؓ کے عہد میں انصار ومہاجرین کے ممتاز اصحاب کی جو مجلسِ شوریٰ تھی،حضرت زیدؓ بھی اس کے ایک رکن تھے، حضرت عمرؓ نے اپنے عہدِ خلافت میں اسی جماعت کو باضابطہ کونسل قراردیا تھا،حضرت زیدؓ اس کے بھی ممبر تھے۔
== امارت مدینہ منورہ ==
حضرت زیدؓ میں علمی و دینی کمالات کے ساتھ انتظامی قابلیت بھی تھی اوران پر اتنا اعتماد تھا کہ حضرت عمرؓ نے جب مدینہ سے سفر کیا تو اپنا جانشین انہی کو مقرر کیا،حضرت عثمانؓ کا بھی یہی طرز عمل رہا، وہ جب حج کو مکہ معظمہ روانہ ہوتے تو زیدؓ کو کاروبار خلافت سپرد کرجاتے تھے۔
خلافت فاروقی میں زیدؓ کو تین مرتبہ حضرت عمرؓ کی ہم نشینی کا فخر حاصل ہوا۔
۱۶ ھ اور ۱۷ھ میں دو مرتبہ حضرت عمرؓ کے حج کے موقع پر تیسری مرتبہ ان کے شام کے سفر کے زمانہ میں شام پہنچ کر زیدؓ کو آپ نے جب خط لکھا تو اس میں زید کا نام اپنے نام سے پہلے تحریر کیا یعنی "الی زید بن ثابت من عمر بن الخطاب" ہر دفعہ حضرت زیدؓ نے خلافت کی ذمہ داریوں کو نہایت ہوشیاری اور مستعدی سے انجام دیا، حضرت عمرؓ ان کے انتظام سےبہت خوش ہوتے اور واپس آکر ان کو کچھ جاگیر دیاکرتے تھے۔
== وفات ==
پچپن،چھپن سال کا سن مبارک تھا کہ پیام اجل آگیا اور 45ھ میں وفات پائی اس وقت تخت حکومت پر امیر معاویہ متمکن تھے اور مروان بن حکم مدینہ منورہ کا امیر تھا وہ زید سے دوستانہ تعلقات رکھتا تھا، چنانچہ اسی نے نماز جنازہ پڑھائی تمام لوگ سخت غمگین تھے، ابوہریرہ نے موت کی خبر سن کر کہا آج حبرالامۃ اٹھ گیا۔