"حنظلہ بن ربیع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
م خودکار: درستی املا ← پزیر، ہو گیا
سطر 14:
آپ نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی ۔ <ref>الاصابہ1/361،</ref><ref>مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا،مصنف:[[مرحوم]] [[سید قاسم محمود]]،ص- 820</ref>
== صفا قلب اورقوتِ ایمانی ==
حنظلہ کی قوتِ ایمانی اورصفائے قلب کا اس واقعہ سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ نے خطبہ دیا اوراس طرح جنت و دوزخ کا ذکر فرمایا کہ اس کے مناظر آنکھوں کے سامنے پھر گئے، حنظلہ بھی اس خطبہ میں تھے، یہاں سے اٹھ کر گئے تو فطرت انسانی کے مطابق تھوڑی دیر میں سب مناظر بھول گئے اور بال بچوں میں پڑکر ہنسنے بولنے لگے، لیکن پھر فورا ًتنبہ ہوا عبرت پذیرپزیر دل نے ٹوکا کہ اتنی جلد یہ سبق فراموش ہوگیا،ہو گیا، اسی وقت روتے ہوئے حضرت ابوبکرؓ کے پاس گئے،حضرت ابوبکرؓ نے پوچھا خیر ہے، کہا ابو بکر! حنظلہ منافق ہوگیا،ہو گیا، ابھی ابھی رسو اللہ ﷺ کے خطبہ میں جنت دوزخ کا منظر دیکھ کر گھرآیا اورآتے ہی سب کو بھلا کر بیوی بچوں اورمال دولت کی دلچسپیوں میں مشغول ہوگیا،ہو گیا، حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا ،میرا بھی یہی حال ہے ،چلو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چلیں؛چنانچہ دونوں خدمتِ نبوی میں پہنچے آپ نے دیکھ کر پوچھا حنظلہ کیا ہے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ حنظلہ منافق ہوگیا،ہو گیا، آپ نے جس وقت جنت و دوزخ کا ذکر فرمایا اس وقت معلوم ہوتا تھا کہ دونوں نگاہوں کے سامنے ہیں خطبہ سن کر گھر گیا تو سب بھلا کر بیوی اور مال وجائداد میں مصروف ہوگیا،ہو گیا، یہ سن کر آنحضرتﷺ نے فرمایا حنظلہ اگر تم لوگ اسی حالت پر ہمیشہ قائم رہتے جس حالت میں میرے پاس سے اٹھ کر گئے تھے، تو ملائکہ آسمانی تمہارے جلسہ گاہوں ،تمہارے راستوں اور تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کرتے، لیکن حنظلہ کوئی گھڑی کیسی ہوئی ہے اور کوئی کیسی۔
 
== دیکھیے ==