"سعید بن العاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27:
کبھی کوئی سائل دروازہ سے ناکام واپس نہ ہوتا تھا، اگر روپیہ پاس نہ ہوتا تو ایک تحریر ی یاداشت بطور ہنڈی کے دیدیتے کہ جب روپیہ آجائے سائل وصول کرلے <ref>(اسد الغابہ:۲/۳۱۰)</ref>اس فیاضی کی وجہ سے لوگ ان کے ساتھ لگے رہتے تھے اورکوئی نہ کوئی ہر وقت ساتھ رہتا تھا، مدینہ کی معزولی کے زمانہ میں ایک دن مسجد سے آرہے تھے،ایک آدمی ساتھ ہولیا، سعید نے پوچھا کوئی کام ہے، اس نے کہا نہیں آپ کو تنہا دیکھ کر ساتھ ہوگیا، کہا کاغذ دوات لاؤ اورمیرے فلاں غلام کو لیتے آؤ، اس آدمی نے فوراً حکم کی تعمیل کی سعد نے بیس ہزار کا سرخط لکھ دیا اورکہا جب ہمارا وظیفہ ملے گا ،تویہ رقم تم کو مل جائے گی، لیکن ادائیگی کے پہلے ان کا انتقال ہوگیا، ان کے انتقال کے بعد وہ سرخط اس شخص نے ان کے لڑکے عمرو کو دیا، انہوں نے اس کی رقم ادا کی۔
<ref>(استیعاب :۲/۵۵۶)</ref>
شریف اہل حاجت کو بلا سوال دیتے تھے اور شرفا پروری کی وجہ سے بہت مقروض ہوگئے تھے، وفات کے وقت اسی ہزار قرض تھا ،وفات سے پہلے لڑکوں کو بلا کر پوچھا ، تم میں سے کون میری وصیت قبول کرتا ہے، بڑے لڑکے نے اپنے کو پیش کیا، سعید نے کہا اگر میری وصیت قبول کرتے ہو تو میرا قرض بھی چکا نا ہوگا، لڑکے نے پوچھا کتنا ، کہا اسی ہزار دینار، لڑکے نے کہا اتنا قرض کس طرح ہوگیا، کہا بیٹا ان شریفوں اورغیرت مند لوگوں کی حاجت پوری کرنے میں جو میرے پاس حاجت لیکر آتے تھے، اورفرط خجالت سے ان کے چہرہ کا خون خشک ہوا جاتا تھا، میں سوال کے قبل ہی ایسے لوگوں کی حاجت پوری کردیتا تھا۔
 
{{حوالہ جات}}
{{کاتبین وحی}}