"اسحاق الموصلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← ادبا، ہو گیا، فقہا، کر دیا، امرا، لیے، علما؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 7:
اسحاق کو نہایت بہترین تعلیم دی گئی۔ علم [[حدیث]] ہُشَیم بن بُشَیر سے حاصل کیا۔ علم قرأت امام [[علی بن حمزہ کسائی کوفی]] اور [[الفراء نحوی|امام ابو یحییٰ زکریا الفراء]] سے حاصل کیا۔ علم موسیقی اپنے چچا زلزال، عاتکہ بنت شُہدہ اور اپنے والد سے حاصل کیا۔
== سرکاری سرپرستی ==
اسحاق کے سب سے اولین سرپرست [[ہارون الرشید]]، [[یحییٰ بن خالد]] البرمکی اور اُس کے فرزندگان تھے۔ یحییٰ کے بیٹوں نے اِس نوجوان صاحبِ فن کو ایک مکان خرید کر دیا اور اِس مکان کے سامانِ آرائش کے لئےلیے ایک لاکھ [[درہم]] فراہم کیے۔ [[794ء]] میں جب فضل بن یحییٰ البرمکی کو [[خراسان]] کا گورنر مقرر کیا گیا تو اُس نے اسحاق کو محض ایک شعر کے صلے میں ایک ہزار [[دینار]] عنایت کیے تھے جو اُس نے اسحاق کی ایک تقریب کے لئےلیے موزوں کیا تھا۔ خلفاء اور اُن کے امراءامرا کی فیاضی کی بارش اسحاق پر مسلسل ہوتی رہی، چنانچہ وہ بھی اپنے والد کی طرح اِنتہائی مالدار ہوگیاہو گیا تاہم وہ اپنی دولت فیاضی کے ساتھ خرچ کیا کرتا تھا اور اُس کے وظیفہ خواروں میں لغت نویس ابن العربی بھی تھا۔ اپنے والد ابراہیم الموصلی کی وفات کے بعد وہ اپنے زمانے کا بہترین مغنی قرار دیا گیا۔ خلفائے عباسیہ میں [[امین الرشید]]، [[مامون الرشید]]، [[المعتصم باللہ]]، [[الواثق باللہ]] اور [[المتوکل علی اللہ]] اِس کے سب سے زیادہ مداح تھے اور اِس پر بکثرت نوازشات کرتے رہتے تھے۔ [[مامون الرشید]] نے ایک بار کہا کہ اگر اسحاق ایک مغنی کی حیثیت سے اِس قدر مشہور نہ ہوتا تو میں اُسے قاضی کا عہدہ دے دیتا۔ درباری محافل میں اُسے بڑے بڑے علماءعلما اور ادباءادبا کی صف میں کھڑے ہونے کی اجازت تھی اور وہ لباس پہننے کی بھی جو فقہاءفقہا کے لے مخصوص تھا۔ [[الواثق باللہ]] کہتا تھا کہ جب اسحاق میرے سامنے گاتا ہے تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرے مقبوضات میں اضافہ ہوگیاہو گیا ہے۔ جب اِس شہرۂ آفاق مغنی کا اِنتقال ہوا تو [[المتوکل علی اللہ]] پکار اُٹھا کہ: ’’ اسحاق کی موت نے میری سلطنت کو بڑی زینت اور افتخار سے محروم کردیا۔‘‘کر دیا۔‘‘ <ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]]: جلد 2، صفحہ 119۔ مطبوعہ [[لاہور]]، [[2017ء]]</ref> <ref>ابوالفرج الاصبہانی: کتاب الاغانی، جلد 5، صفحہ 52، 131۔ طبع [[بولاق]]، [[مصر]]۔</ref> <ref>[[ابن ندیم]]: کتاب الفہرست، صفحہ 141 تا 143، مطبوعہ لائپزگ، [[1871ء]]</ref> <ref>ابن عبد ربہ: العقد الفرید، جلد 3، صفحہ 188، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[1305ھ]]</ref>
 
== وفات ==
اسحاق الموصلی نے ماہِ [[رمضان]] [[235ھ]] مطابق [[اگست]] [[850ء]] میں [[بغداد]] میں وفات پائی۔
==حوالہ جات==
[[زمرہ:766ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:767ء کی پیدائشیں]]