"ابو سفیان بن حرب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 36:
ابو سفیان یہ خبر سنکر فرطِ مسرت سے پہاڑ پر چڑھ گیا،اورفاتحانہ غرور میں باآواز بلند پوچھا محمدﷺ ہیں !آنحضرتﷺ نے لوگو کو منع کردیا کہ جواب نہ دیا جائے ،جب ابو سفیان کے سوال کا کوئی جواب نہ ملا،تو سمجھا نصیب دشمنان محمد ﷺ کا کام تمام ہوگیا، دوسری آواز دی،ابن ابی قحافہ (حضرت ابوبکرؓ) ہیں اس سوال پر بھی کسی نے کوئی جواب نہ دیا، تیسری مرتبہ اس نے حضرت عمرؓ کو پکارا،اس مرتبہ بھی جواب نہ ملا، یہ خاموشی دیکھ کر وہ سمجھا کہ سب ختم ہوگئے ،حضرت عمرؓ سے ضبط نہ ہوسکا، آپ پکارا ٹھے،او دشمنِ خدا تیرے رسوا کرنے والوں کو خدا نے زندہ رکھا ہے، یہ سن کر اس نے ہبل کی جے پکاری "اعل ہبل" ہبل بلندرہ ’ صحابہ نے آنحضرتﷺ کے حکم سے جواب میں کہا " اللہ اعلی واجل " خدا برتر اور بڑا ہے، یہ جواب سن کر ابو سفیان بولا ،لنا عزی ولا عزی لکم ’ ہمارے پاس ہمارا معبود عزیٰ ہے، اور تمہارے پاس نہیں ہے، صحابہؓ نے جواب دیا "اللہ مولنا ولا مولی لکم " خدا ہمارا مولا ہے اور تمہارا کوئی نہیں ہے۔
ابو سفیان کامیابی کے نشہ میں مخمور تھا، بولا آج کا دن بدر کا جواب ہے،لوگوں نے بغیر میرے حکم کے مسلمان لاشوں کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے ہیں،لیکن مجھے اس کا کوئی افسوس بھی نہیں ہے ،بروایت ابن اسحق حضرت عمرؓ نے یہ سن کر فرمایا ہمارے شہداء جنت میں ہیں اور تیرے مقتولین جہنم میں،ابو سفیان نے حضرت عمرؓ کی آواز سنی تو پاس بلا کر پوچھا سچ سچ بتاؤ محمد ﷺ کا کام تمام ہوگیا یا زندہ ہیں؟ آپ نے فرمایا خدا کی قسم زندہ ہیں اور تمہاری گفتگو سن رہے ہیں، یہ سن کر ابو سفیان نے کہا ابن قمہ نے کہا تھا، کہ میں نے محمد کا کام تمام کردیا لیکن میں تم کو اس سے زیادہ سچا سمجھتا ہوں۔
اختتامِ جنگ کے بعد آنحضرتﷺ نے احتیاطا ًقریش کے تعاقب میں ستر آدمی بھیجے تاکہ وہ دوبارہ نہ لوٹ سکیں ،دوسرے دن خود بہ نفس نفیس مقام حمرا اسد تک تعاقب میں تشریف لے گئے،آپ کا خطرہ صحیح تھا، ابو سفیان یہ خیال کرکے کہ ابھی مسلمانوں کا پورا استیصال نہیں ہوا ہے، بمقام روحار سے دوبارہ واپسی کا قصد کررہا تھا،کہ اس دوران میں قبیلہ خزاعہ کے رئیس معبد سے جو مسلمانوں کی شکست کی خبر سن کر تصدیق کے لیے آیا تھا اوراب واپس جارہا تھا،ملاقات ہوئی،اس سے ابو سفیان نے اپنا خیال ظاہر کیا، اس نے کہا میں ابھی اپنی آنکھوں سے دیکھتا چلا آرہا ہوں، محمد ﷺ اس سر وسامان کے ساتھ آرہے ہیں کہ ان کا مقابلہ سخت دشوار ہے،یہ خبر سن کر ابو سفیان نے ارادہ بدل دیا۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}